• Tue, 04 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ جنگ بندی: اسرائیل نے ۴۵؍ فلسطینیوں کی لاشیں واپس کیں

Updated: November 03, 2025, 8:00 PM IST | Jerusalem

اسرائیل پیر کو ۴۵؍ فلسطینیوں کی لاشیں واپس کیں۔ یہ اقدام حماس کی جانب سے تین اسرائیلی فوجیوں کی باقیات لوٹانے کے ایک دن بعد کیا گیا۔ دونوں فریقوں کے درمیان یہ تبادلہ ۱۰؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء کی جنگ بندی کے تحت جاری سمجھوتے کا حصہ ہے۔ جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے اب تک ۲۷۰؍ فلسطینی لاشیں واپس کی ہیں۔ غزہ کے حکام کے مطابق، بیشتر لاشوں کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی کیونکہ ڈی این اے ٹیسٹنگ کٹس کی شدید کمی ہے۔

Picture: X
تصویر: ایکس

غزہ میں وزارتِ صحت کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے پیر، ۳؍ نومبر ۲۰۲۵ء کو ۴۵؍ فلسطینیوں کی لاشیں واپس کیں۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب حماس نے ایک دن قبل تین اسرائیلی فوجیوں کی باقیات اسرائیلی حکام کے حوالے کیں۔ یہ تینوں فوجی ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو ہلاک ہوئے تھے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے ترجمان ظہیر الواحیدی نے اسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ لاشیں جنوبی غزہ کے ناصر اسپتال کو صبح کے وقت موصول ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں آج صبح اسرائیل سے ۴۵؍ فلسطینیوں کی لاشیں موصول ہوئیں۔ یہ لاشیں ناصر اسپتال لائی گئیں جہاں ان کی ابتدائی شناخت کا عمل جاری ہے۔‘‘ خیال رہے کہ یہ تبادلہ اس وقت ہوا جب ۱۰؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کے تحت فریقین نے انسانی بنیادوں پر لاشوں اور مغویوں کی باقیات کی باہمی حوالگی پر اتفاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے:تباہ حال غزہ میں ۲؍ سال بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال، اسکولوں میں رونق

لاشوں کے تبادلے کی تفصیل
اسرائیل اور حماس کے درمیان طے شدہ فارمولے کے مطابق:
(۱) ہر ایک اسرائیلی مغوی کی باقیات کے بدلے ۱۵؍ فلسطینی لاشیں واپس کی جاتی ہیں۔
(۲) پیر کے تبادلے کے بعد اب تک ۲۷۰؍ فلسطینیوں کی لاشیں واپس ہو چکی ہیں۔
(۳) ۲۰؍ اسرائیلی مغویوں کی باقیات حماس نے لوٹائیں جبکہ آٹھ مغویوں کی باقیات اب بھی غزہ میں موجود 
واضح رہے کہ یہ تبادلہ بین الاقوامی ثالثوں کی نگرانی میں ہو رہا ہے جن میں مصر، قطر اور اقوام متحدہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: نیویارک سٹی میئر الیکشن: ظہران ممدانی معمولی برتری کے ساتھ آگے

شناخت میں دشواری اور انسانی بحران
وزارتِ صحت کے مطابق، اب تک واپس آئی ۲۷۰؍ لاشوں میں سے صرف ۷۵؍ کی شناخت ممکن ہو سکی ہے۔ ترجمان ظہیر الواحیدی نے بتایا کہ’’ شناخت کا عمل سست ہے کیونکہ غزہ میں ڈی این اے ٹیسٹنگ کٹس کی شدید کمی ہے۔ تباہ شدہ اسپتالوں اور لیبارٹریوں کی وجہ سے فرانزک عمل تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔‘‘ وزارت نے لاشوں کی تصاویر آن لائن جاری کی ہیں تاکہ اہلِ خانہ خود پہچان سکیں۔ بہت سے خاندان روزانہ اسپتالوں اور ڈیٹا مراکز کے چکر لگا رہے ہیں، امید کرتے ہیں کہ اپنے پیاروں کی کوئی خبر مل جائے۔

یہ بھی پڑھئے: الفاشرمیں والدین کےسامنے بچوں کا قتل

جنگ بندی کے بعد کی صورتحال
غزہ میں انسانی صورتحال اب بھی نہایت نازک ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، دو سال سے جاری جنگ میں ۶۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں لاپتہ ہیں جنہیں اب بھی ملبے تلے دفن سمجھا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی دباؤ کے باوجود، اسرائیل اور حماس کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق تاحال ممکن نہیں ہو سکا ہے البتہ لاشوں اور مغویوں کی حوالگی کو ایک انسانی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK