• Tue, 04 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیویارک سٹی میئر الیکشن: ظہران ممدانی معمولی برتری کے ساتھ آگے

Updated: November 03, 2025, 6:07 PM IST | New York

نیویارک سٹی کے میئر کے انتخاب میں صرف چند گھنٹے باقی ہیں اور دوڑ ڈیموکریٹک امیدوار ظہران ممدانی اور آزاد امیدوار اینڈریو کوومو کے درمیان کانٹے کے مقابلے میں تبدیل ہو چکی ہے۔ تازہ سروے کے مطابق ممدانی اب بھی معمولی برتری کے ساتھ آگے ہیں، تاہم ان کی سبقت پہلے کے مقابلے میں کم ہوئی ہے۔

Zohran Mamdani. Photo: X.
ظہران ممدانی۔ تصویر: ایکس۔

نیویارک سٹی کے میئر کے انتخاب میں صرف چند گھنٹے باقی ہیں، اور دوڑ ڈیموکریٹک امیدوار ظہران ممدانی اور آزاد امیدوار اینڈریو کوومو کے درمیان نہایت سخت اور فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ تازہ ترین سروے ظاہر کرتے ہیں کہ ارب پتی طبقے کی شدید مخالفت کے باوجود ممدانی اب بھی معمولی فرق کے ساتھ سبقت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ ابتدائی ووٹنگ اتوار کی شام ختم ہو چکی ہے جبکہ حتمی پولنگ منگل ۴؍ نومبر کو صبح ۹؍ بجے سے شہر بھر میں شروع ہوگی۔
تازہ سروے: ممدانی اب بھی آگے
۲۵؍ سے ۳۰؍ اکتوبر کے درمیان کئے اٹلس انٹیل سروے کے مطابق ممدانی کو ۴۱؍فیصد حمایت حاصل ہے جبکہ کوومو ۳۴؍ فیصد اور ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا ۲۴؍ فیصد پر ہیں۔ تقریباً ۱۵۰۰؍ ووٹرز پر مشتمل اس سروے کے مطابق ممدانی کو ۶ء۶؍ فیصد پوائنٹس کی برتری حاصل ہے،جو جولائی کے بعد سے ان کی جیت کا سب سے کم مارجن ہے۔ اس سے قبل اکتوبر کے اوائل میں کئے گئے سروے ممدانی کیلئے مضبوط اعداد و شمار پیش کرتے تھے۔
فاکس نیوز اور بیکن ریسرچ پول (۲۴؍ تا ۲۸؍ اکتوبر) کے مطابق ممدانی ۴۷؍ فیصد پر تھے جبکہ کوومو ۳۱؍ فیصد پر۔ 
مارسٹ یونیورسٹی کے سروے نے بھی انہیں ۴۸؍ فیصد بمقابلہ ۳۲؍  فیصد پر دکھایا۔
تاہم، سفولک یونیورسٹی (۲۳؍ تا ۲۶؍ اکتوبر) کے سروے نے ممدانی کی برتری کو ۱۰؍ پوائنٹس ظاہر کیا۔ 
دیگر اداروں کے نتائج بھی اسی رجحان کی تصدیق کرتے ہیں۔ کیونی پیاک یونیورسٹی کے مطابق ممدانی ۱۰؍ پوائنٹس سے، مین ہٹن انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ۱۵؍ پوائنٹس سے، اور وکٹری انسائٹس کے مطابق ۱۸؍ پوائنٹس سے آگے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ۲۰۲۸ء میں تیسری مدت کیلئے الیکشن لڑنے سے انکار

سیاسی اور سماجی حمایت
ڈیموکریٹک پرائمری کے بعد سے نیویارک کے کئی ارب پتی افراد ، بشمول بل ایک مین اور مائیکل بلومبرگ ، ممدانی کے خلاف مہم میں لاکھوں ڈالر خرچ کر چکے ہیں۔ اس کے باوجود، گزشتہ ہفتے ان کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا گیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ذاتی طور پر ان سے رابطہ کیا۔ ۳۲؍ سالہ ظہران ممدانی، جو کوئنز سے ڈیموکریٹک سوشلسٹ رکن اسمبلی ہیں، کو بڑی ڈیموکریٹک شخصیات کی حمایت حاصل ہے، جن میں نائب صدر کملا ہیرس، ہاؤس ڈیموکریٹک لیڈر حکیم جیفریز، کانگریس مین جیری نڈلر اور اوباما شامل ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اوباما نے ممدانی سے تقریباً ۳۰؍ منٹ طویل گفتگو کی اور ان کی مہم کو ’’قابلِ تعریف‘‘ قرار دیا۔ خیال رہے کہ اگر ممدانی منتخب ہو گئے تو وہ نیویارک سٹی کے پہلے مسلمان میئر بن جائیں گے ، جو امریکی سیاست میں ایک تاریخی سنگِ میل ہوگا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: شٹ ڈاؤن کو پانچ ہفتے مکمل، ٹرمپ ’فلی بسٹر‘ ختم کرنے کیلئے کوشاں، اسنیپ جلد دوبارہ شروع ہوگا

کوومو کا مؤقف
دوسری جانب اینڈریو کوومو کا کہنا ہے کہ نیویارک کے عوام ایک تجربہ کار لیڈر چاہتے ہیں جو بحران کے وقت فوری فیصلے کر سکے۔ انہوں نے کہا، ’’لوگ سستی رہائش اور مضبوط معیشت چاہتے ہیں۔ نیویارک میں کسی بھی وقت بڑا بحران آ سکتا ہے، جیسے حالیہ سمندری طوفان سینڈی۔ عوام ایسے میئر کے خواہاں ہیں جس کے پاس عملی تجربہ اور قیادت کی صلاحیت ہو۔‘‘
نتیجہ آخری لمحات میں طے ہوگا
اگرچہ ممدانی اب بھی پسندیدہ ہیں، لیکن ان کی کم ہوتی برتری اور ’’سلیوا فیکٹر‘‘ کے باعث ماہرین کا کہنا ہے کہ حتمی نتیجہ آخری لمحے کے ووٹروں کے ٹرن آؤٹ پر منحصر ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK