Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ:امدادی آٹے میں منشیات پائی گئیں، حکام کااسرائیل، امریکہ پر"شہریوں کی صحت کو نشانہ بنانے"کا الزام

Updated: June 28, 2025, 10:11 PM IST | Gaza

فلسطینی حکام نے رہائشیوں سے اپیل کی کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے حمایت یافتہ مراکز سے گریز کریں، خوراک کا بغور معائنہ کریں اور بچوں کو منشیات کے خطرات سے آگاہ کریں۔

Photo: X
تصویر:ایکس

غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے جمعہ کو محصور فلسطینی علاقے میں اسرائیلی اور امریکہ کے حمایت یافتہ امدادی مراکز پر انسانی ہمدردی کے تحت فراہم کی جانے والی خوراک میں جان بوجھ کر منشیات کی گولیاں ملانے کا سنگین الزام عائد کیا۔ حکام نے اس مبینہ فعل کو "ایک گھناؤنا جرم" قرار دیا ہے جس کا مقصد عوامی صحت اور فلسطینی معاشرے کو نقصان پہنچانا ہے۔ 

ایک بیان میں، حکام نے دعویٰ کیا کہ زائد از ۴ شہریوں نے امدادی آٹے کے تھیلوں میں آکسی کوڈون (Oxycodone) جیسی منشیات کی گولیوں کے چھپے ہونے کی اطلاع دی۔ یہ تھیلے امریکہ اور اسرائیل کے حمایت کردہ امدادی مرکز سے تقسیم کئے گئے جنہیں حکام نے "موت کا جال" قرار دیا ہے۔ غزہ سے تعلق رکھنے والے فارماسسٹ اور مصنف عمر حماد نے سب سے پہلے اس کی اطلاع دی۔ انہوں نے لکھا کہ نسل کشی کی سب سے قابل نفرت شکل، حال ہی میں عوام میں اوکسی کوڈون نامی منشیات کے پھیلاؤ کے ساتھ سامنے آئی ہے جسے اسرائیل مبینہ طور پر امدادی آٹے کے تھیلوں کے ذریعے اسمگل کر رہا ہے۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ یہ منشیات نہ صرف آٹے کے تھیلوں کے اندر چھپی ہوئی ہے بلکہ آٹا خود بھی اس سے ملا ہوا نظر آتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل ’’بھکمری‘‘ کو نسل کشی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے: رپورٹ

میڈیا دفتر نے اندیشہ ظاہر کیا کہ کچھ گولیاں شاید آٹے میں پس کر یا حل ہو کر مل گئی ہوگی۔ انہوں نے بڑے پیمانے پر عوامی صحت کے بحران کا انتباہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک منظم پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت منشیات کو جنگ کے ایک نرم ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ حکام نے مزید الزام لگایا کہ اسرائیل انسانی ہمدردی کی امداد کے بہانے "نسل کشی کی مہم" میں ملوث ہے۔ غزہ کے حکام نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ امدادی مراکز سے خوراک کی تقسیم کے آغاز کے صرف ایک ماہ کے اندر ۵۴۹ شہریوں کی ہلاکتوں اور ۴ ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ۳۹ افراد لاپتہ ہیں۔ 

فلسطینی حکام نے رہائشیوں سے اپیل کی کہ وہ ان مراکز سے گریز کریں، خوراک کا بغور معائنہ کریں اور بچوں کو منشیات کے خطرات سے آگاہ کریں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی فوجداری عدالت جیسے بین الاقوامی اداروں سے بھی مداخلت کرنے اور متنازع امدادی مراکز کو بند کرانے کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ انسانی امداد صرف اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (انروا) جیسی تسلیم شدہ بین الاقوامی ایجنسیوں کے ذریعے ہی فراہم کی جائے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’میں شمالی غزہ میں ہوں، بھوک برداشت کر لوں گی لیکن جی ایچ ایف کی امداد نہیں لونگی‘‘

"بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی"

غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے اس واقعے کو بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا اور محصور علاقے کی ناکہ بندی کو فوری طور پر ختم کرنے کے مطالبات کا اعادہ کیا۔ یورو-میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو "سطحی مذمتوں سے آگے بڑھ کر غزہ پٹی میں شہریوں کے خلاف اسرائیلی جرائم، خاص طور پر امدادی مراکز پر ہو رہے جرائم"، کے خلاف ایک واضح، فیصلہ کن مؤقف اختیار کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے ذریعے، اسرائیل نے قتل عام کا ایک نیا طریقہ متعارف کرایا ہے جس پر انسانی ہمدردی کا پردہ ڈالا گیا ہے، جس سے غزہ پٹی میں نسل کشی مزید بڑھ گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK