اسرائیل نے غزہ میں طبی مراکز کو منظم انداز میں نشانہ بنایا، اس بات خلاصہ غزہ سے لوٹے ڈاکٹروں نے برطانوی پارلیمنٹ کے روبرو کیا، ساتھ ہی انہوں نے پارلیمانی کمیٹی کو اپنے تجربات اور غزہ پٹی میں صحت کے نظام کی ہولناک صورتحال سے آگاہ کیا۔
EPAPER
Updated: June 18, 2025, 6:04 PM IST | London
اسرائیل نے غزہ میں طبی مراکز کو منظم انداز میں نشانہ بنایا، اس بات خلاصہ غزہ سے لوٹے ڈاکٹروں نے برطانوی پارلیمنٹ کے روبرو کیا، ساتھ ہی انہوں نے پارلیمانی کمیٹی کو اپنے تجربات اور غزہ پٹی میں صحت کے نظام کی ہولناک صورتحال سے آگاہ کیا۔
برطانیہ کی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی نے حالیہ مہینوں میں غزہ پٹی کا دورہ کرنے والے انسانی امدادی کارکنوں اور صحت کے پیشہ ور افراد کے ساتھ غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے ایک عوامی نشست منعقد کی۔تنیا حاج حسن، جو برطانیہ کی امدادی تنظیم `میڈیکل ایڈ فار پیلسٹینینزسے وابستہ امراضِ اطفال کی شدید نگہداشت (پیڈیاٹرک انٹینسیو کیئر) کی ماہر ڈاکٹر ہیں، نے کمیٹی کے سامنے گواہی دی کہ اسرائیل نے غزہ کے صحت کے نظام کو ’’منظم طریقے سے نشانہ بنایا اور تباہ کیا‘‘ ہے۔حاج حسن نے کہاکہ ’’غزہ میں اب تک کم از کم ۱۵۰۰؍صحت کے کارکن ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں میرے سابقہ کئی طلبہ بھی شامل ہیں۔ میں نے انہیں اس وقت پڑھایا تھا جب وہ طب کے طالب علم تھے۔ اور میں آپ کے ناظرین کو ابھی بتا سکتی ہوں کہ یہ میرے کیریئر میں دیکھے گئے انتہائی فعال کارکنوں میں سے تھے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مصر کی قیادت میں ۲۱؍ مسلم ممالک نے اسرائیل سےحملے فوراً روکنے کا مطالبہ کیا
اجلاس کے آغاز میں، کمیٹی کی صدر ایملی تھورن بری نے گواہوں سے کہا کہ’’ وہ عوام کے لیے زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کریں، کیونکہ اخبارات کی سرخیوں پر وہ (غزہ کی خبریں) اس طرح نظر نہیں آئیں گی جس طرح ایران سے جنگ نہ ہونے کی صورت میں آ سکتی تھیں۔‘‘حاج حسن اس بات سے متفق ہوئیں، انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ ایران-اسرائیل بحران ، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر سے توجہ ہٹانے کی تازہ ترین کڑی‘‘ ہے۔انہوں نے کمیٹی کو یاد دلایا کہ گزشتہ۲۰؍ ماہ سے بین الاقوامی صحافیوں اور آزاد محققوں کو غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔لہٰذا انسانی امداد کے کارکن زمینی حقائق کے چند آزاد گواہوں میں سے ہیں، اور ہم مسلسل باہر نکل کر ایسی دل دہلا دینے والی تفصیلات شیئر کر رہے ہیں جو اخلاقی اور قانونی طور پر ردعمل کا تقاضا کرنے کے لیے کافی ہیں، لیکن ہمیں وہ ردعمل نظر نہیں آیا۔‘‘
غزہ میں `ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کی ہنگامی کوآرڈینیٹر، اینا ہالفورڈ، غزہ کے صحت کے نظام کی ’’منظم تباہی‘‘ کے حاج حسن کے بیان سے متفق تھیں۔ہالفورڈ نے کہا:’’اس کیلئے کوئی دوسرا لفظ نہیں۔ ہم نے ایک نظام کو منہدم ہوتے دیکھا۔ اس بات کا نتیجہ اخذ کیے بغیر کہ یہ مکمل طور پر نہ بھی ہو تو جزوی طور پر جان بوجھ کر کیا گیا تھا، یہ ناممکن ہے کہ اسپتالوں، کلینکوں اور بنیادی صحت مراکز کی پہلے والی تعداد سے موجودہ تعداد تک پہنچا جائے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایف اب صرف تین باقی ماندہ فعال اسپتالوں اور سات کلینکوں میں مشکل حالات کے تحت بنیادی صحت کی خدمات فراہم کر رہا ہے۔