ڈاکٹر حمدی النجار، جو غزہ کے شہر خان یونس کے ایک معالج تھے، اسرائیلی فضائی حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد یکم جون ۲۰۲۵ءکو انتقال کر گئے۔ ۲۴؍ مئی کو ان کے گھر پر ہونے والے حملے میں ان کے ۱۰؍میں سے ۹؍ بچے جاں بحق ہو گئے تھے۔
EPAPER
Updated: June 01, 2025, 5:59 PM IST | Gaza
ڈاکٹر حمدی النجار، جو غزہ کے شہر خان یونس کے ایک معالج تھے، اسرائیلی فضائی حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد یکم جون ۲۰۲۵ءکو انتقال کر گئے۔ ۲۴؍ مئی کو ان کے گھر پر ہونے والے حملے میں ان کے ۱۰؍میں سے ۹؍ بچے جاں بحق ہو گئے تھے۔
ڈاکٹر حمدی النجار، جو غزہ کے شہر خان یونس کے ایک معالج تھے، ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد یکم جون ۲۰۲۵ءکو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔ یہ حملہ ۲۴؍مئی کو ان کے گھر پر ہوا، جس میں ان کے ۱۰؍میں سے ۹؍ بچے جاں بحق ہو گئے۔ ان کی اہلیہ، ڈاکٹر آلاء النجار، جو ناصر میڈیکل کمپلیکس میں بچوں کی ماہر ڈاکٹر ہیں، حملے کے وقت ڈیوٹی پر تھیں۔ ان کا واحد زندہ بچ جانے والا بیٹا، ۱۱؍سالہ آدم، شدید زخمی حالت میں اسپتال میں زیر علاج ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں ہر ۲۰؍ منٹ میں ایک بچہ فوت یا زخمی ہورہا ہے: یونیسیف
اس واقعے نے عالمی سطح پر شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے، کیونکہ یہ ایک ایسے خاندان کو نشانہ بنانے کی مثال ہے جو خود بھی صحت کے شعبے سے وابستہ تھا اور جنگ زدہ علاقے میں خدمات انجام دے رہا تھا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے خان یونس میں مشتبہ افراد کو نشانہ بنایا تھا اور شہریوں کو پہلے ہی علاقے سے نکالنے کی کوشش کی گئی تھی، تاہم اس حملے میں شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’جنگ بندی معاہدہ قبول کرو ورنہ مٹا دیا جائیگا‘‘
ڈاکٹر آلاء النجار کی کہانی غزہ میں صحت کے شعبے سے وابستہ افراد کی قربانیوں کی علامت بن گئی ہے، جو نہ صرف اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہے ہیں بلکہ اپنے خاندانوں کے تحفظ کے لیے بھی جدوجہد کر رہے ہیں۔