• Mon, 15 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں بچوں کے سراور سینے پر گولیاں: ڈاکٹروں نے اسرائیلی طریقہ کار کاانکشاف کیا

Updated: September 14, 2025, 10:02 PM IST | Gaza

غزہ میں بچوں کے سراور سینے پر گولی مارنے کے اسرائیلی طریقہ کار کا ڈاکٹروں نے انکشاف کیا، ان کے مطابق ۲۰۲۳ء سے ۲۰۲۵ء کے درمیان ایسے ۱۱۴؍ بچوں کا علاج کیا گیا، اور یہ زخم حادثاتی نہیں تھے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

ڈچ روزنامے `ڈی والڈسکرینٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، غزہ میں کام کرنے والے بین الاقوامی ڈاکٹروں نے بچوں میں گولیوں کے زخموں کا ایک پریشان کن طریقہ کار کا انکشاف کیا  ہے، جس سے جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔اخبار نے امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور نیدرلینڈز کے ۱۷؍ڈاکٹروں اور ایک نرس سے بات کی جو اکتوبر۲۰۲۳ء سے غزہ کے چھ اسپتالوں اور چار کلینک میں کام کر چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کے جنگ زدہ علاقوں جیسے سوڈان، افغانستان اور یوکرین میں طویل تجربے تھے۔ان میں سے پندرہ نے ڈی والڈسکرینٹ کو بتایا کہ انہوں نے۱۵؍ سال یا اس سے کم عمر کے کم از کم۱۱۴؍ بچوں کا علاج کیا جن کے سر یا سینے میں ایک گولی لگی تھی۔ ان میں سے زیادہ تر بچے زخموں کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعات ۲۰۲۳ء کے آخر اور۲۰۲۵ء کے وسط کے درمیان۱۰؍ مختلف طبی مرکزمیں دستاویزی شکل میں محفوظ کیے گئے۔رپورٹ کے مطابق ،امریکی ٹراما سرجن ڈاکٹر فیروز نے مارچ۲۰۲۴ء میں غزہ کے یورپی اسپتال میں اپنے پہلے دن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ۴۸؍ گھنٹوں کے اندر۱۰؍ سال سے کم عمر کے چار لڑکے یکساں سر کے زخموں کے ساتھ ملے۔انہوں نے اخبار کو بتایاکہ ’’یہ کیسے ممکن ہے کہ یہاں اس چھوٹے سے اسپتال میں۴۸؍ گھنٹوں کے اندر، چار بچے ایسے آئے ہیں جن کے سر میں گولی لگی تھی؟اگلے۱۳؍ دنوں میں، ان کا سامنا اسی طرح کے زخموں والے نو اور بچوں سے ہوا۔ فیروزنے بعد میں ایک ساتھی سے ملاقات کی جس نے دوسرےاسپتال میں ’’تقریباً ہر دن‘‘ اسی طرح کے زخم دیکھنے کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا، ’’یہی وہ لمحہ تھا جب میں نے فیصلہ کیا: مجھے یہ جاننا ہوگا کہ یہاں کیا ہو رہا ہے۔‘‘ ڈاکٹروں نے زور دے کر کہا کہ ایسے زخم حادثاتی نہیں ہو سکتے۔ اخبار سے بات کرنے والے فورینسک ماہرین نے کہا کہ ان زخموں کا یکساں ہونا نشانہ لگا کرفائرنگ کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں ا سنائپر یا ڈرون شامل ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں مزید۵۰؍ فلسطینی شہید

ڈاکٹروں نےتشویش کا اظہار کیا کہ اس بارے میں بات کرنے کا مطلب غزہ واپس آنے پر پابندی ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق، اسرائیل نے مارچ ۲۰۲۵ء تک ۱۰۰؍بین الاقوامی صحت کارکنوں کو تفصیلی وضاحت کے بغیر داخلے سے انکار کر دیا ہے۔پھر بھی، بہت سے لوگ اصرار کرتے ہیں کہ خاموشی اب کوئی متبادل نہیں ہے۔ ایک ڈاکٹر نے ڈی والڈسکرینٹ کو بتایا، ’’اب خاموش رہنا ممکن نہیں ہے۔‘‘’’سیو دی چلڈرن ‘‘ نامی تنظیم کے مطابق، اسرائیل نے اکتوبر۲۰۲۳ء سے شروع ہونے والے قتل عام میں اب تک غزہ میں۲۰؍ ہزار سے زیادہ بچوں کو ہلاک کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK