غزہ کے حکام نے حماس کے امداد لوٹنے کےامریکی الزام کو سراسر جھوٹ قرار دیا، حکومت کے میڈیا آفس نے کہا کہ ان بے بنیاد خبروں کا مقصد فلسطینی پولیس اہلکاروں کو بدنام کرنا ہے، جو امداد کو محفوظ بنانے کے فرائض انجام دے رہےہیں۔
EPAPER
Updated: November 02, 2025, 4:03 PM IST | Gaza
غزہ کے حکام نے حماس کے امداد لوٹنے کےامریکی الزام کو سراسر جھوٹ قرار دیا، حکومت کے میڈیا آفس نے کہا کہ ان بے بنیاد خبروں کا مقصد فلسطینی پولیس اہلکاروں کو بدنام کرنا ہے، جو امداد کو محفوظ بنانے کے فرائض انجام دے رہےہیں۔
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس نے امریکی سنٹرل کمانڈ (سینٹ کوم) کے اس دعوے کو ’’ سراسر جھوٹا‘‘ قرار دیا ہے جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ حماس نے ایک انسان دوست امدادی ٹرک لوٹ لیا ہے۔غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوبتا نے اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا، "ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ الزام مکمل طور پر جھوٹا اور من گھڑت ہے، اور یہ ایک دانستہ میڈیا ڈس انفارمیشن مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد فلسطینی پولیس فورسیز کو بدنام کرنا ہے، جو امداد کو محفوظ بنانے اور ریلیف قافلوں کی حفاظت کا اپنا قومی اور انسان دوست فرض انجام دے رہی ہیں۔‘‘بیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی تنظیموں نے تصدیق کی ہے کہ پولیس فورسیز کسی بھی چوری میں ملوث نہیں ہیں اور درحقیقت، لوٹ مار کو روکنے میں ان کا اہم کردار ہے۔بیان میں کہا گیا، ’’امریکی سنٹرل کمانڈ کا یہ الزام خود بنیادی تضادات کا حامل ہے جو اس کے جھوٹ ہونے کا ثبوت ہے۔ کمانڈ کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے مشتبہ اراکین کو دیکھا، پھر بغیر کسی مادی ثبوت کے الزام کو ایک ثابت شدہ حقیقت کے طور پر پیش کر رہی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا
واضح رہے کہ یہ الزام ایک ویڈیو کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرپوسٹ کیا گیا تھا۔اور اس میں واقعے کی تاریخ، وقت اور صحیح مقام کی وضاحت نہیں کی گئی۔ الثوبتا نے ویڈیو کو عوام کو گمراہ کن معلومات پہنچانے کی دانستہ کوشش‘‘ قرار دیا۔بیان میں مزید کہا گیا، یہ الزام کہ سیکیورٹی اہلکار نے ایک ایمبولینس اور ٹرک چرایا، ایک صریح جعل سازی ہے جس کی کوئی ریکارڈنگ یا ثبوت حمایت نہیں کرتا، تاہم اس نام نہادویڈیو میں کوئی ایسا منظر نہیں دکھایا گیا جو اس دعوے کو ثابت کرے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ الزام من گھڑت کہانی پر مبنی ہے۔بیان میں سینٹ کوم کے اس دعوے کی بھی تردید کی گئی کہ ’’غزہ میں تقریباً۴۰؍ ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں کام کر رہی ہیں،حالانکہ اصل تعداد ۲۲؍ سے زیادہ نہیں ہے، جن میں سےبیشتر اسرائیلی رکاوٹوں اور پابندیوں کا شکار ہیں۔‘‘
یہ بھی پرھئے: دنیا میں جاری کسی بھی تنازع میں صحافیوں کیلئے غزہ سب سے خطرناک جگہ: یو این
بیان میں یکم اکتوبر سے نافذ جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اسرائیل کی روزانہ کی جانے والی جرائم اور جارحیتوں کے حوالے سے سینٹ کوم کی خاموشی کی طرف بھی اشارہ کیا گیا۔بیان میں زور دے کر کہا گیا، ’’امریکی سنٹ کوم کا ان اسرائیلی جرائمپر خاموش رہنا، جبکہ وہ فلسطینی پولیس فورسیز کے خلاف جھوٹے الزامات کو پھیلانے میں خود کو مصروف رکھے ہوئے ہے، اسرائیل کے حق میں اس کی مکمل طرفداری کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘دریں اثناءبیان میں جنگ بندی کے ثالث اور ضامن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ ان دھوکہ دہی پر مبنی مذموم حرکات کو ختم کرنے کے لیے فوری طور پر مداخلت کریں، اور اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے کی شرائط کا احترام کرنے اور اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر نافذ کرنے پر مجبور کریں۔