’کان‘ کی رپورٹ کے مطابق، غزہ قتل عام کے آغاز سے اب تک زخمی ہونے والے ۱۹ ہزار اسرائیلی فوجیوں میں تقریباً ۱۰ ہزار نفسیاتی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اور وزارت دفاع کے بحالی کے شعبے کے ذریعے علاج حاصل کر رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: July 29, 2025, 5:02 PM IST | Tel Aviv
’کان‘ کی رپورٹ کے مطابق، غزہ قتل عام کے آغاز سے اب تک زخمی ہونے والے ۱۹ ہزار اسرائیلی فوجیوں میں تقریباً ۱۰ ہزار نفسیاتی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اور وزارت دفاع کے بحالی کے شعبے کے ذریعے علاج حاصل کر رہے ہیں۔
اسرائیلی پبلک براڈکاسٹر ’کان‘ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، ۲۰۲۵ء کے آغاز سے اب تک ۱۶ اسرائیلی فوجیوں نے خودکشی کی ہے، جس کے بعد اکتوبر ۲۰۲۳ء میں غزہ میں شروع ہونے والی نسل کشی کے بعد سے خودکشی کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی کل تعداد ۵۴ ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان تازہ اعداد و شمار کے مطابق، ۸ آن سروس فوجیوں، ۷ ریزرو فوجیوں اور ایک کیریئر فوجی نے رواں سال خودکشی کرلی۔ ۲۰۲۴ء میں ۲۱ فوجیوں نے خودکشی کی تھی جبکہ ۲۰۲۳ء میں یہ تعداد ۱۷ تھی۔ براڈکاسٹر نے ریزرو فوجیوں میں خودکشی کی شرح میں نمایاں اضافے کو نوٹ کیا جنہیں غزہ میں اسرائیل کی زمینی کارروائیوں کو انجام دینے کیلئے بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ، ’کان‘ کی رپورٹ کے مطابق، تقریباً ۳۷۷۰ فوجیوں میں پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) جیسے نفسیاتی مرض کی تشخیص ہوئی ہے۔ براڈکاسٹر نے مزید بتایا کہ قتل عام کے آغاز سے اب تک زخمی ہونے والے ۱۹ ہزار فوجیوں میں تقریباً ۱۰ ہزار نفسیاتی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اور وزارت دفاع کے بحالی کے شعبے کے ذریعے علاج حاصل کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں لڑنے سے انکار کرنے پر ۳؍ اسرائیلی فوجی برطرف، جیل بھیج دیئے گئے
فوجیوں میں نفسیاتی مسائل کی بڑھتی شرح کو حکام نے ”پریشان کن رجحان“ قرار دیا ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے اور اپنے اہلکاروں میں نفسیاتی لچک کو فروغ دینے کیلئے اسرائیلی فوج ورکشاپس کا انعقاد کر رہی ہے اور جنگی تجربہ کاروں کو فوجی ماہرین نفسیات کے پاس بھیج رہی ہے۔ اس سے قبل، اسرائیلی روزنامہ یدیعوت احرونوت نے فوج کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک اسرائیلی ریزرو فوجی، جس کی شناخت ایریل میر تامین کے طور پر ہوئی، اتوار کی رات جنوبی اسرائیل میں اپنے گھر پر مردہ پایا گیا۔ روزنامہ نے بتایا کہ موت کی وجہ معلوم کرنے کیلئے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے، تاہم شبہ کیا جارہا ہے کہ فوجی نے خودکشی کی ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے ظاہر کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق، غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کے آغاز سے اب تک ۸۹۵ اسرائیلی فوجی ہلاک اور ۶ ہزار ۱۳۴ زخمی ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ فوج، غزہ میں ’عظیم جانی نقصانات‘ کو چھپانے کے الزامات کا سامنا کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۱۸۵۰۰؍ سے زائد اسرائیلی فوجی زخمی
غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی
اسرائیل نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہیں جس کے نتیجے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک تقریباً ۶۰ ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی وفا نیوز ایجنسی کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ کے عوام نے جو دکھ برداشت کئے، وہ پوری امت نہیں کرسکی‘‘
گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اسرائیل اپنی جنگ کیلئے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمہ کا بھی سامنا کررہا ہے۔