Updated: July 01, 2025, 6:05 PM IST
| New Delhi
ایک طرف جہاں امیزون کے بانی جیف بیزوس وینس میں اپنی شادی کا جشن منا رہے ہیں وہیں دوسری طرف اسرائیل ان کی کمپنی کے ذریعے فراہم کی گئی ٹیکنالوجیز کا استعمال فلسطینیوں کے قتل عام کیلئے کررہا ہے۔ امیزون اور گوگل نے اسرائیل کو ایسی ٹیکنالوجیز فراہم کی ہیں جس کے ذریعے اس کیلئے غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام کرنا آسان ہے۔
جیف بیزوس اور ان کی اہلیہ سانچیز بیزوس۔ تصویر:پی ٹی آئی
ایک طرف امیزون کے بانی جیف بیزوس وینس میں اپنی شادی کاجشن منا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب اسرائیل امیزون کے ذریعے فراہم کی گئی کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے ذریعے غزہ میں شہریوں کا قتل عام کررہا ہے۔ ۲۰۲۱ء میں امیزون اور گوگل نے اسرائیلی فوج اور حکومت کے ساتھ ۱ء ۲؍ بلین ڈالر کے معاہدے پردستخط کئے تھے ۔ اس پروجیکٹ کو ’’نمبس‘‘ کا نام دیا گیا تھا اور تنقیدنگاروں کا کہنا ہے کہ یہ غزہ میں فلسطینیوں کے بڑے پیمانے پر سروائلنس اور غیر قانونی یہودی آبادکاروں کی آبادی میں توسیع کو سپر چارج کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نیوکلیائی مخالف گروپ نے ہیروشما ناگاساکی حملے میں ہلاک ہونے والے ۳۸؍ ہزار بچوں کو خراج پیش کیا
۹۷۲؍ نامی ایک میگزین کی تفتیش میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں تقریباً تمام فلسطینیوں کی معلومات کو اکھٹا کرنے کیلئےان کمپنیوں کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔ اسرائیل نے ان اعداد و شمار کو غزہ میں فلسطینیوں پر کئے جانے والے حملوں کیلئے استعمال کیا ہے۔اسرائیلی ذرائع میں یہ کہا گیاہے کہ فوج نے فلسطینیوں کی معلومات اتنی تعداد میں اکھٹا کی ہیں کہ وہ فوج کے سروس میں فٹ نہیں ہورہی ہیں۔
اسرائیل ان ٹیکنالوجیز کو فلسطینیوں کے قتل عام کیلئے استعمال کررہا ہے
’’دی فلسطینی لیباریٹری‘‘کے مصنف انٹونی لوئے وینسٹین نے کہا کہ ’’ یہ ممکن یہ کہ اسرائیل فلسطینیوں کے قتل عام کیلئے پروجیکٹ نمبس کا استعمال کر رہا ہے۔‘‘