Inquilab Logo

غزہ جنگ: جوبائیڈن نے امریکی وزراء کا دفاع کیا، کہا غزہ میں نسل کشی نہیں ہو رہی

Updated: May 21, 2024, 1:14 PM IST | Washington

امریکی صدرجوبائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اوراسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کی جانب سے حراستی وارنٹ کی درخواست پر تنقید کی اور اسے توہین آمیز قراردیا۔ اسرائیل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’غزہ میں جو ہو رہا ہے وہ نسل کشی نہیں۔‘‘

Biden and Netanyahu. Photo: INN
بائیڈن اور نیتن یاہو۔تصویر: آئی این این

امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اوراسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلنٹ، جنہیں غزہ میں مبینہ جنگی جرائم کی وجہ سے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے وارنٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے، کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جو بھی ہو رہا ہے وہ نسل کشی نہیں ہے۔ بائیڈن،جو نسل کشی میں ملوث ہونے کے مقدمے کا سامنا کررہے ہیں، نے کہا کہ آئی سی سی کے وارنٹ ’’توہین آمیز ‘‘ ہیں۔خیال رہے کہ جنوری میں جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت میں اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب ٹھہرایا تھا۔ عالمی عدالت نے اسرائیل کو حکم جاری کیاتھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں سے باز رہےاور وہاں انسانی امداد کی رسائی کیلئے ممکنہ اقدامات کرے۔

اقوام متحدہ (یو این) کی رپورٹ سے بھی واضح ہوا ہے کہ غزہ میں اسرائیل نسل کشی کی کارروائیاں انجام دے رہا ہے۔بائیڈن نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں یہودی امریکی ورثے کے مہینے کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں یہ واضح کر دوں کہ ہم اسرائیلی وزراء کے خلاف حراستی وارنٹ کیلئے آئی سی سی کے ایپلی کیشن کو مسترد کرتے ہیں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: مودی سرکار کی ایما پر جان بوجھ کر سست روی سے پولنگ کروائی گئی: اُدھو

یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں ۳۵؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۷۸؍ ہزار سے زائد زخمی ہو چکےہیں۔ اب بھی محصور خطے میں ۱۰؍ ہزار سے زائد افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کیلئےایک مرتبہ پھر سرحدیں بند کر دی ہیں جس کےسبب محصور خطے میں بچے، خواتین اور دیگرشہریوں کو بھکمری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے پیر کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو، اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ اور حماس کے تین لیڈران یحی سنوار، محمد دیاب  ابراہیم اور اسماعیل ہانیہ کے خلاف حراستی وارنٹ کی درخواست کی تھی۔ تاہم، امریکہ اوراسرائیل بین الاقوامی فوجداری عدالت کے رکن نہیں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK