Inquilab Logo Happiest Places to Work

مغربی کنارے کا آخری فلسطینی عیسائی گاؤں ’طیبہ‘ غیر قانونی آباد کاروں کے نشانے پر

Updated: July 10, 2025, 10:14 PM IST | Gaza Strip

اسرائیلی یہودی آبادکاروں نے مغربی کنارے کے واحد عیسائی قصبے طیبہ پر ایک عیسائی قبرستان اور پانچویں صدی کے چرچ پر حملہ کر کے اسے توڑ پھوڑ دیا ہے۔ قصبے کے پادریوں نے اسرائیلی حکام کو خط لکھ کر قصبے میں یہودی آبادکاروں کے داخلے پر روک لگانے کی اپیل کی ہے اور درخواست کی ہے کہ یہاں بین الاقوامی خلاف ورزیوں کو رپورٹ کرنے کیلئے بین الاقوامی مشن کوبھیجا جائے۔‘‘

Photo: X
تصویر: ایکس

انڈیپینڈینٹ کیتھلک نیوز نے پریسٹ کمیونٹی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ ’’مغربی کنارے کے ایک قصبے طیبہ میں ایک عیسائی قبرستان اور پانچویں صدی کے چرچ کو توڑ پھوڑ دیا گیا ہے۔ اپنے بیان میں مغربی کنارے کے آخری عیسائی قصبے کے چرچ کے پادریوں، جن میں فادر داؤد خوری، فادر جیکس نوبیل عابد اور فادر بشارہ فواز شامل ہیں،نے اس عمل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے قصبے کی سرزمین اور مقدس مقامات پر ’’منظم طریقے سے کیا جانے والا حملہ‘‘ قرار دیا ہے۔ پادریوں نے لکھا ہے کہ ’’ان حملوں نے قصبے کی حفاظت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد ’’عیسائی شہریوں کی شناخت کو کم کرنا اور ان کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا ہے۔‘‘ بیان کے مطابق ’’ فائر فائٹرز کی ٹیم اور شہریوں نے مداخلت کر کے ایک ایسی تباہی کو برپا ہونے سے روک دیا ہے جوپورے چرچ کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: این ویڈیا ۴؍ کھرب ڈالر مارکیٹ ویلیو تک پہنچنے والی پہلی کمپنی بن گئی،

اسرائیل کے طیبہ کے عیسائی مقامات پر مسلسل حملے
طیبہ کے پادریوں کے مطابق ’’ یہودی آبادکار روزانہ کی بنیاد پر قصبے پر حملے کرتے ہیں اور بغیر کسی قانونی اور تحفظاتی روک ٹوک کے قصبے کے نجی کھیتوں پر اپنے مال مویشیوں کو چرنے کی اجازت دے دی ہے جس کی وجہ سے قصبے کا ذریعۂ معاش خطرے میں ہے۔‘‘ یاد رہے کہ طیبہ عیسائیوں کی اکثریت والا آخری فلسطینی قصبہ ہے جہاں فلسطینی گزشتہ ۲؍ برسوں سے رہائش پذیر ہیں۔بائبل کے مطابق یہ وہی مقام ہے جہاں بائبل میں تصلیب (حضرت عیسیٰؑ کو صلیب پر چڑھانے کا عمل) سے پہلے یہاں پناہ لی تھی۔ پادریوں کے مطابق آج اس قصبے کے شہریوں کو مقدس مقامات اور شہریوں کو نشانہ بنانے کی وجہ سے بے دخلی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔پادریوں نے عیسائی طبقے سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی حکام پر دباؤ ڈالیں کہ وہ یہودی آبادکاروں کو قصبے میں داخل ہونے سے روکیں اور یہ درخواست بھی کریں کہ یہاں ہونے والی خلاف ورزیوں کو درج کرنے کیلئے بین الاقوامی مشن کو بھیجا جائے۔‘‘ پادریوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’انہیں اپنی زمین سے بے گھر کرنا، ان کے چرچ کو درپیش خطرات اور ان کے قصبے پر قبضہ کرنا، ان کے ملک کے دل پر چوٹ ہے۔‘‘ پادریوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’ہم نے امید قائم رکھی ہے اور بالآخر انصاف کیا جائے گا۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK