Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی ٹارچر اورعصمت دری کا سامنا کر رہے ہیں: فلسطینی وکیل

Updated: July 15, 2024, 10:03 PM IST | Jerusalem

خالد مہاجنا نامی فلسطینی وکیل نے اسرائیل کے سدے تیمان کیمپ میں ایک فلسطینی قیدی سے ملاقات کی جنہوں نے انہیں بتایا کہ ’’اسرائیلی قید میں فلسطینی قیدی عصمت دری اور جنسی استحصال کا سامنا کر رہے ہیں۔ قیدیوں کو بجلی کے جھٹکے دیئے جاتے ہیں اور ان پر کتے چھوڑ دیئے جاتے ہیں۔‘‘

A view of Sade Timan Camp, Israel. Image: X
اسرائیل کے سدے تیمان کیمپ کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

ایک فلسطینی وکیل نے اسرائیلی قید میں فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کی منظر کشی کی ہے۔ خالد مہاجنا، جو کمیشن برائے قیدیوں کے معاملات میں وکیل ہیں، نے ایک پریس کانفرنس کے درمیان بتایا کہ انہوں نے اتوار کو مغربی کنارہ کے راملہ کے قریب آفر جیل میں غزہ کے ۲؍ قیدیوں سے ملاقات کی تھی۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہریانہ:مسلمان ہونے کے شبہ میں ہندوتوا ہجوم نے ۳؍ پجاریوں کو بے دردی سے مارا

ان میں سے ایک قیدی، محمد عرب، جو ایک صحافی ہیں، نے جنوبی اسرائیل کے سدے تیمان کیمپ میں اسرائیلی جانچ پڑتال کے دوران، جہاں ان سے ان کے وکیل کے گزشتہ دورے کے تعلق سے سوال کیا گیا تھا اور تفصیلات افشاں کرنے کیلئے سزا کی دھمکی دی گئی تھی، اپنے تجربات بیان کئے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’انہوں نے غزہ سے حراست میں لئے گئے قیدیوں کی عصمت دری ہوتے دیکھی، جن میں سے ایک کو مکمل برہنہ کیا گیا تھا۔ اس قیدی کی جسمانی اور ذہنی حالت اب تک ٹھیک نہیں ہوئی۔ دوسرے قیدی کو مکمل برہنہ کیا گیا تھا، اسے بجلی کے جھٹکے دیئے گئے تھے اور اس جسمانی  استحصال کیا گیا تھا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: راجیہ سبھا: چار اراکین سبکدوش، این ڈی اے کمزور، بی جے پی ۸۶؍ سیٹوں تک سمٹ گئی

مہاجنا نے مزید بتایا کہ بتایا کہ ’’اسرائیلی قید میں فلسطینی قیدیوں کو فرش پر لیٹنے پر مجبور کیا جاتا ہے، ان کے ہاتھ باندھ دیئے جاتے ہیں اور ان پر پویس کے کتے چھوڑ دیئے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق تقریباً سیکڑوں قیدیوں کو ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر انہیں سدے تیمان کیمپ سے آفر جیل منتقل کیا گیا تھا جبکہ انہیں یہ بتایا گیا تھا کہ انہیں غزہ کےقریب ایک کیمپ میں لے جایا جا رہا ہے۔‘‘

اسرائیلی جیلوں میں ۹؍ ہزار سے زائد فلسطینی مقید ہیں
اسرائیل پریسن سروس کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں ۹؍ ہزار سے زائد فلسطینی قیدی مقید ہیں۔ اکتوبر ۲۰۲۳ء میں اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیلی فوج نے سیکڑوں فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ ہی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ سلامتی کاؤنسل کی فوری جنگ بندی کی قرارداداٹھکرانے کے بعد اسرائیل عالمی برداری کے مسلسل نشانہ پر ہے۔ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۳۸؍ ہزار فلسطینی جاں بحق جبکہ ۹۰؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
جنگ کو ۹؍ ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اسرائیل کے ذریعے سرحدوں کو بند کرنے کی وجہ سے فلسطینی بڑے پیمانے پر غذا اور بنیادی اشیاء کی قلت کا سامنا کررہے ہیں۔ عالمی عدالت نے اسرائیل کو غزہ اور رفح میں اپنے فوجی آپریشن روکنے کا حکم جاری کیا تھا جسے اسرائیل نے ٹھکرایا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK