Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں پھر امدادی مرکز پر جمع مظلوموں پر فائرنگ

Updated: June 12, 2025, 12:25 PM IST | Agency | Gaza

امدادی مراکز کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی حملے، مجموعی طور پر ایک دن میں ۱۷؍ فلسطینی جاں بحق، یورپی یونین میں اسرائیلی اقدامات زیر بحث۔

The deteriorating situation in Gaza can be seen. Photo: Agency
غزہ کی دگرگوں صورتحال دیکھی جا سکتی ہے۔ تصویر : ایجنسی

اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر حیوانیت کا ثبوت دیتے ہوئے غزہ کے ان مظلوموں پر فائرنگ کی ہے جو امدادی مرکز پر کھانا لینے کیلئے کھڑے تھے۔ اطلاع کے مطابق بدھ کی صبح غزہ پٹی کے شمال اور جنوب کو تقسیم کرنے والی نیتساریم چوکی پر موجود شہریوں کے مجمع پر اس وقت گولیاں چلا ئی گئیں جب وہ انسانی امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ یاد رہے کہ اس طرح کے متعدد واقعات گزشتہ چند دنوں میں پیش آ چکے ہیں۔ 
  اس معاملے میں غزہ میں سرگرم طبی ذرائع نے ابتدائی معلومات میں ۴؍فلسطینیوں کے جاں بحق اور ۹۰؍افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ یہ بات مقامی صحافیوں نے بھی بتائی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق جائے وقوعہ پر مزید افراد کی لاشیں موجود ہیں، مگر شدید فائرنگ کی وجہ سے طبی عملہ وہاں تک نہیں پہنچ سکا۔ خان یونس پر موجود صحافیوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کے علاقے النصیرات پر بھی متعدد فضائی حملے کئے، جن میں دو فلسطینی جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی غزہ کے خان یونس اور شمالی علاقوں پر بم باری جاری رکھی، جب کہ مغربی ساحل پر مواصی کے علاقے پر بحری جنگی جہازوں نے بھی گولہ باری کی۔  طبی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے میں مواصی (خان یونس) میں بے گھر افراد کے خیموں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ۴؍فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ مجموعی طور پر بد ھ کے روز ۱۷؍ فلسطینیوں کی موت کی خبر ہے۔

امدادای مراکز پر حملوں میں اضافہ، غزہ کا نظامِ صحت ’انتہائی نازک‘موڑ پر

یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے تقریباً ۶۰؍ فلسطینی جاں بحق ہوئے تھے۔ ان میں سے اکثریت امدادی سامان حاصل کرنے کی کوشش کے دوران تقسیم کے مقام نیتساریم کے قریب مارے گئے۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران شہریوں پر حملے اور امداد حاصل کرنے کے دوران ایسے واقعات کئی بار پیش آ چکے ہیں، خاص طور پر ان مراکز کے باہر جو اس وقت ’غزہ ہیومن ٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ کے زیر انتظام ہیں۔ ان واقعات نے اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کو جنم دیا ہے، جنھوں نے اس امریکی اسرائیلی "فاؤنڈیشن" کی جانب سے دو ہفتے قبل تیار کی گئی تقسیماتی حکمت عملی کو ناکام اور غیر مؤثر قرار دیا ہے۔ 
 یورپی یونین کا اسرائیلی اقدامات پر اظہار تشویش 
  اس دوران یورپی یونین نے اسرائیل کو زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے انتہا پسند وزیر کی اس مہم کو روکے جس کے تحت وزیر خزانہ بذالیل سموٹریچ نے فلسطینیوں کے مالیاتی اداروں کو جام کر دینے کی دھمکی دی ہے۔ یورپی یونین کا یہ ردعمل بدھ کو سامنے آیا ہے۔ ایک روز قبل انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اور متشدد خیالات کے حامل اسرائیلی وزیر خزانہ نے اسرائیلی بنکوں کو یہ ہدایت کی تھی کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم فلسطینی اداروں کے ساتھ تعاون کو روک دیں۔ اس سے پہلے اسرائیلی حکومت نے ان بنکوں کو فلسطینی اداروں کے ساتھ کام کرنے کی چھوٹ دے رکھی تھی۔ یورپی یونین نے فلسطینیوں کے خلاف اس نئے اسرائیلی انتقامی اقدام پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں پہلے ہی فلسطینی معیشت تباہ حالی کا شکار ہے اور یہ تباہ حالی فلسطینی اتھارٹی کے مکمل ڈھے جانے تک جا سکتی ہے۔ یورپی یونین کی طرف سے بدھ کے روز اس تشویش کا اظہار ترجمان انونر نے کیا ہے۔ ترجمان نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل فوری طور پر اپنے اس فیصلے کو واپس لے کیونکہ ایسا کوئی بھی اقدام فلسطینی اتھارٹی کو مکمل ڈھا دینے کے مترادف ہوگا۔ اس پیدا شدہ صورتحال میں فلسطین کا معاشی و بنکاری نظام مکمل طور پر اس امر کا محتاج ہوگیا ہے کہ اسرائیل اپنا یہ فیصلہ واپس لے اور بنکوں کی یہ چھوٹ بحال کرے کہ وہ مغربی کنارے کے فلسطینی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعاون کر سکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK