Updated: May 03, 2025, 10:02 PM IST
| Gaza Strip
جمعہ کو بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی جے) میں سوئزرلینڈ نے کہا کہ ’’اسرائیل کو اقوام متحدہ (یو این) اور اس کی ایجنسیوں کا احترام کرنا چاہئے اور غیر جاندار انسانی حقوق کے اداروں کا مکمل تعاون کرنا چاہئے تا کہ ضرورت مند فلسطینیوں تک بآسانی انسانی امداد پہنچ سکے۔‘‘
بین الاقوامی فوجداری عدالت۔ تصویر: ایکس
جمعہ کو سوئزرلینڈ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی جے) سے کہا کہ ’’اسرائیل کو اقوام متحدہ (یو این) اور اس کی ایجنسیوں کا احترام کرنا چاہئے اور غیر جانبدار انسانی حقوق کے اداروں کا مکمل تعاون کرنا چاہئے تا کہ ضرورت مند فلسطینیوں تک بآسانی انسانی امداد پہنچے۔‘‘ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی جے) میں سوئزرلینڈ کی نمائندگی کرنے والے فرانز پیریز نے کہا کہ ’’اسرائیل کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اقوام متحدہ (یو این) کا احترام کرے۔‘‘

سوئزرلینڈ نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ ’’بین الاقوامی قوانین کے مطابق اسرائیل کو غیر جانبدار انسانی حقوق کے اداروں، جن میں یو این بھی شامل ہے، کیلئے راحت رسانی کے کاموں کو آسان بنانا چاہئے۔‘‘ پیریز نے ’’غزہ ‘‘ اور ’’مقبوضہ مغربی کنارے‘‘ میں تباہی، بڑے پیمانے پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے طویل قبضے، جسے عدالت نے غیر قانونی قراردیا ہے، اور ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد پیداہونے والی مشکلات کی جانب نشاندہی کی۔

انہوں نے قبول کیا کہ اسرائیل، جس کے پاس قبضہ کرنے کی طاقت ہے، بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنے کا پابند ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ وہ امدادی اسکیموں کو رضامندی دے اور ان کے متاثر کن نفاذ کی یقین دہانی کروائے۔ اسرائیل کو انسانی رضاکاروں کی عزت کرنی چاہئے اور ان کی حفاظت کرنی چاہئے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: واشنگٹن: امریکی فوج کی ۲۵۰؍ ویں سالگرہ کی مناسبت سے ۶۵۰۰؍ فوجی ٹکڑیوں کی پریڈ
سوئزرلینڈ نے انسانی امداد پر پابندی عائد کرنے کیلئے سوئزرلینڈ کے سیکوریٹی کے خدشات کو وجہ قرار دینے کی بھی مذمت کی۔ پیریز نے کہا کہ ’’بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو نہ نبھانے کیلئے حفاظتی خدشات کو جواز بنانا ٹھیک نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ ’’یو این چارٹر اور ’’کنونشن آن دی پریویلیجیس اینڈ امیونیٹیز آف دی یو این‘‘ کے مطابق اسرائیل کو اقوام متحدہ (یو این) کے استحقاق اور استثنیٰ کو ملحوظ رکھنا چاہئے اور کوئی یکطرفہ کارروائی نہیں کرنی چائے جس سے اس کے طریقۂ کار میں کوئی رکاوٹ پیدا ہو۔ برن نے اپنے بیان کو دہرایا کہ ’’دو ریاستی حل صرف بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور اچھی گفتگو کے ذریعے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔‘‘