Updated: June 22, 2024, 6:42 PM IST
| Washington
امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر اہلکار اور اسرائیلی فلسطینی امور کے ماہر اینڈریو ملر نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کے ساتھی ملازمین کے مطابق اینڈریو نے کہا کہ انہیں اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنا ہے۔ خیال رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کے اہم اہلکاروں نے گزشتہ چند مہینوں میں امریکہ کے اسرائیل کو تعاون فراہم کرنے کے خلاف استعفیٰ دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر اہلکار اینڈریو ملر۔ تصویر: ایکس
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار اور اسرائیل فلسطینی امور کے ماہر نے اس ہفتے استعفیٰ دے دیا ہے۔خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جنگ کو ۸؍ ماہ گزر گئے ہیں اور اس درمیان اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۳۷؍ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ ۸۰؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
دی واشنگٹن پوسٹ نے جمعہ کو کہا کہ اینڈریو ملز، جو اسرائیلی فلسطینی معاملات میں ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ہیں، نے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دینے کیلئے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیا ہے۔ اینڈریو ملز نے اپنے ساتھی ملازمین سے کہا کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنے کے خواہشمند ہیں، کیونکہ حالیہ تنازعے، جو ۷؍ اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہوا تھا، نے اب شدت پکڑ لی ہے۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملر امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کے اسرائیلی حکومت کے تعاون کے تعلق سے مشتبہ ہیں۔
مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبہ میں تیزی آئی
خیال رہے کہ اینڈریو ملرامریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کے اسرائیل کو ہتھیار اورتعاون فراہم کرنے کے خلاف مختلف حکومتی ایجنسیوں سے اہلکاروں کے استعفیٰ میں حالیہ استعفیٰ ہے۔ اخبار نے مزید کہا ہے کہ ’’ملر کے مطابق اگر ذاتی وجوہات کی بناء پر نہیں تو وہ اپنی ملازمت کو برقرار رکھنے کو ترجیح دیتے بشمول وہاں جہاں وہ حکومت کی پالیسیوں سے عدم اتفاق رکھتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مصر، متحدہ عرب امارات اور اُردن کی اسرائیل کے ساتھ تجارت میں اضافہ
واشنگٹن ڈی سی سے الجزیرہ کے نامہ نگار کمبرلی ہالکیٹ نے بتایا کہ ملر کا یہ فیصلہ غزہ میں اسرائیلی جنگ کیلئے امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کے اسرائیل کو تعاون فراہم کرنے کے خلاف انتظامیہ میں بڑھتی مایوسی کی نشاندہی کرتا ہے۔امریکی براڈکاسٹر سی این این نے رپورٹ کیا ہے کہ فروری میں جاری کردہ ایگزیکٹیو احکامات میں ملر نے کلیدی کردار ادا کیا تھا جس کے نتیجے میں مغربی کنارے میں متعدد اسرائیلی غیر قانونی آبادکاروں پر فلسطینی طبقے پر حملے کرنے کیلئے پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔