جرمن وزیر داخلہ نے اس کمی کا کریڈٹ، چانسلر فریڈرک میرز کی کرسچیئن ڈیموکریٹس کی مخلوط حکومت بنانے کے بعد متعارف کرائے گئے سخت سرحدی قوانین کو دیا۔
EPAPER
Updated: September 05, 2025, 4:02 PM IST | Berlin
جرمن وزیر داخلہ نے اس کمی کا کریڈٹ، چانسلر فریڈرک میرز کی کرسچیئن ڈیموکریٹس کی مخلوط حکومت بنانے کے بعد متعارف کرائے گئے سخت سرحدی قوانین کو دیا۔
جرمنی کی وزارت داخلہ کی جانب سے منگل کو جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق، اگست کے مہینے میں ملک میں پناہ کی درخواستوں میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے تقریباً ۶۰؍ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اگست ۲۰۲۵ء میں جرمنی میں پناہ حاصل کرنے کیلئے ۷۸۰۳ پناہ کی درخواستیں دائر کی گئیں جن میں اگست ۲۰۲۴ء میں ۱۸۴۲۷ کے مقابلے ۱۰ ہزار ۶۰۰ سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔
جرمن وزیر داخلہ الیگزینڈر ڈوبرنڈ نے اس کمی کو حکومت کی نئی امیگریشن پالیسیوں کے مؤثر ہونے کا ثبوت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”پناہ گزینوں کے تئیں پالیسی میں تبدیلی موثر ثابت ہوئی ہے۔ ہمارے اقدامات کامیاب ہیں۔“ انہوں نے اس کمی کا کریڈٹ مئی ۲۰۲۵ء میں چانسلر فریڈرک میرز کی کرسچیئن ڈیموکریٹس کی مخلوط حکومت بنانے کے بعد متعارف کرائے گئے سخت سرحدی قوانین کو دیا۔
گزشتہ برسوں میں یورپی یونین کے ممبر ممالک میں جرمنی پناہ گزینوں کیلئے پرکشش منزل ہوا کرتا تھا لیکن اب اسپین، فرانس اور اٹلی نے اس معاملے میں اسے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال جنوری اور جون کے درمیان، اسپین میں تقریباً ۷۶ ہزار، فرانس میں ۷۵ ہزار اور اٹلی میں پناہ کیلئے ۶۳ ہزار درخواستیں دی گئیں جبکہ جرمنی کو ۶۱ ہزار درخواستیں موصول ہوئیں۔
جرمن حکومت کی نئی پالیسیوں کے تحت، پولیس کو سرحدی گزرگاہوں پر ان تارکین وطن کو روکنے کی ہدایت دی گئی ہے جن کے پاس درست دستاویزات نہیں ہیں یا جنہوں نے پہلے ہی کسی دوسرے یورپی یونین ملک میں پناہ کیلئے درخواست دے رکھی ہے۔ میرز کی قدامت پسند پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی، یورپی یونین کے قانون کے مطابق ہے جس کے تحت پناہ گزینوں کو پہلے یورپی یونین کے ممبر ملک میں ہی درخواست دینا ضروری ہے جہاں وہ داخل ہوتے ہیں، جیسے یونان یا اٹلی۔
یہ بھی پڑھئے: بلجیم یو این کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو تسلیم کرے گا، فلسطین نے خیر مقدم کیا
تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امیگریشن کے رجحانات عالمی تنازعات اور یوکرین اور شام سے آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں کمی سے بھی متاثر ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ جرمنی کے سخت کنٹرول سے پڑوسی ریاستوں پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ حالیہ دنوں میں، جرمنی کی پولینڈ کے ساتھ کشیدگی بڑھ رہی ہے جس نے برلن پر تارکین وطن کو سرحد کے پار دھکیلنے کا الزام لگانے کے بعد باہمی سرحدی کنٹرول کا نظام متعارف کرایا ہے۔ جرمنی نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا کہ اس کے اقدامات عارضی ہیں جب تک کہ یورپی یونین کا نیا امیگریشن معاہدہ اور مضبوط بیرونی سرحدی نظام ۲۰۲۶ء میں مکمل طور پر نافذ نہیں ہو جاتا۔