جرمنی کی ایک عدالت نے ایک نرس کو ۱۰؍ مریضوں کو قتل کرنے اور دیگر ۲۷؍ مریضوں کو قتل کرنے کی کوشش کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ، نرس نے رات کی شفٹ میں کام کے بوجھ کو کم کرنے کے مقصد سے اس جرم کو انجام دیا۔
EPAPER
Updated: November 07, 2025, 9:15 PM IST | Berlin
جرمنی کی ایک عدالت نے ایک نرس کو ۱۰؍ مریضوں کو قتل کرنے اور دیگر ۲۷؍ مریضوں کو قتل کرنے کی کوشش کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ، نرس نے رات کی شفٹ میں کام کے بوجھ کو کم کرنے کے مقصد سے اس جرم کو انجام دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جرمنی میں ایک نرس کو۱۰؍ مریضوں کے قتل اور۲۷؍ دیگر کوقتل کرنے کی کوشش کےجرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ استغاثہ نے آخن کی عدالت کو بتایا کہنرس نے رات کی شفٹوں کے دوران اپنے کام کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے زیادہ تر بزرگ مریضوں کو سکون آور اور درد کش ادویات کے انجکشن لگائے۔ عدالت کے مطابق کم از کم۱۵؍ سال قید کی سزا کاٹنے کے بعد بھی اس کی جلد رہائی کے امکانات بہت کم ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ارجنٹائنا: صدر کی۳۵؍ سالہ پابندی ختم، سیمی آٹومیٹک رائفل خریدنے، رکھنے کی اجازت
واضح رہے کہ یہ جرائم دسمبر۲۰۲۳ء سے مئی۲۰۲۴ء کے درمیان مغربی جرمنی کے شہر آخن کے قریب ایک کلینک میں نجام دئے گئے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے جبکہ تحقیقاتی ادارے نرس کے کیریئر کے دوران پیش آئے دیگر مشتبہ واقعات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔تاہم بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، استغاثہ کا کہنا تھا کہ مجرم جس کا نام عوامی طور پر ظاہر نہیں کیا گیا ہے، نے مریضوں کو میڈازولام اور مورفین کی بڑی مقدار میں خوراکیں دیں، تاکہ رات کی شفٹوں کے دوران اس کا کام کا بوجھ کم ہو سکے۔واضح رہے کہ وہ سن۲۰۰۷ء میں نرس کا امتحان پاس کرنے کے بعد سن ۲۰۲۰سے ویرسولن کے ایک اسپتال میں ملازم تھا۔عدالت نے نوٹ کیا کہ وہ زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت والے مریضوں کے ساتھ ’’چڑچڑاپن‘‘ اوربے رحمی کا مظاہرہ کرتا تھا، اور استغاثہ نے اس پر زندگی اور موت کا مالک بننے کا الزام لگایا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق، اسے۲۰۲۴ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔اے ایف پی کے مطابق، استغاثہ نے ممکنہ متاثرین کے بارے میں جاننے کے لیے قبریں کھولنے کا حکم دیا ہے، جس کے نتیجے میں ایک نیا مقدمہ چل سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: انڈونیشیا: جکارتہ میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکہ، ۵۴؍ زخمی
واضح رہے کہ یہ کیس سابق نرس نیل ہوزل کے مقدمے سے ملتا جلتا ہے، جسے سن۲۰۱۹ء میں ۸۵؍ مریضوں کو مارنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جو اسے جرمن تاریخ کے سب سے خطرناک قاتلوں میں سے ایک بنا دیتا ہے۔