Inquilab Logo Happiest Places to Work

پاورلوم صنعت کے تعلق سے حکومت کی اہم یقین دہانی

Updated: July 05, 2024, 8:38 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

وزیر برائے ٹیکسٹائل چندر کانت پاٹل نے ایوان کو یقین دلایا کہ پاورلوم صنعت کیلئے اضافی سبسیڈی کانفاذ (گزشتہ) ۱۵؍ مارچ ۲۰۲۴ء ہی سے کیا جائے گا۔

The concerned minister explained the questions of Member of Assembly Raees Sheikh (Samajwadi Party). Photo: INN
رکن اسمبلی رئیس شیخ( سماج وادی پارٹی) کے سوالات پر متعلقہ وزیر نے وضاحت کی۔ تصویر : آئی این این

ٹیکسٹائل وزیر چندر کانت پاٹل نے جمعرات کو ایوان اسمبلی میں یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ مہاراشٹر کے پاور لوم مالکان کو جو اضافی سبسیڈی دینے کا اعلان کیا گیا تھا  وہ ۱۵؍ مارچ ۲۰۲۴ءسے نافذ کر دی جائے گی۔ اس سبسڈی کے حصول کیلئے آن لائن رجسٹریشن کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔ بھیونڈی سے ٹورینٹ پاور کو ہٹانے کے تعلق سے انہوں نے کہاکہ  اس کے کنٹریکٹ کا ۲؍ سال باقی ہے یہ میعاد مکمل ہونے پر بھیونڈی میں ٹورینٹ کے علاوہ  دیگر کمپنیوں کو بھی پاور کمپنیوں کو موقع دیاجائے گا۔ ٹیکسٹائل وزیر نے یہ یقین دہانی سماج وادی پارٹی کے بھیونڈی مشرق سے رکن اسمبلی رئیس شیخ کے توجہ طلب نوٹس کے جواب میں کروائی۔
رئیس شیخ نے مہاراشٹر اسمبلی میں توجہ طلب نوٹس کے تحت مہاراشٹر کی ٹیکسٹائل اور پاورلوم انڈسٹری کے مسائل کو اٹھاتے ہوئے حکومت سے اضافی بجلی سبسیڈی کے لئے آن لائن درخواست کی شرط کو منسوخ کرنے اور۱۵؍ مارچ ۲۰۲۴ء سے اس سبسیڈی کو نافذ کرنے اور ۳۵؍فیصد مہنگی بجلی سپلائی کرنے والی ٹورینٹ پاور سے بھیونڈی کو چھٹکارہ دلانے  کے علاوہ   مطالبہ کیا تھا کہ  ریاستی حکومت کی جانب سے  جو بھی یونیفارم اور کپڑے خریدے جائیں وہ پاور لوم سے خریدے جائیں۔
  رئیس شیخ نے کہا کہ مہاراشٹر میں اضافی بجلی سبسیڈی یعنی کہ پاورلوم کو۲۷؍ ایچ پی کے اوپر والے پاور لوم کو ۷۵؍پیسے کی سبسیڈی اور ۲۷؍ایچ پی کے نیچے والے پاور لوم کو ایک روپے کی سبسیڈی دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کیلئے آن لائن رجسٹریشن کی شرط رکھی تھی لیکن ٹیکسٹائل وزیر چندرکانت پاٹل کا مَیں شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوںنے یہ آن لائن رجسٹریشن کی شرط ختم کر دی۔رئیس شیخ نے کہا کہ بھیونڈی میں۲۱؍ ہزار ۱۰۰؍صارفین ہیں جو پہلے ہی سے  سبسیڈی کے اہل ہیں۔ انہیں اضافی بجلی سبسیڈی دینے کیلئے حکومت نے ۱۵؍ مارچ ۲۰۲۴ء کو منظور ی دی تھی اور فوراً اسے نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا اس لئے یہ سبسیڈی ۱۵؍ مارچ ۲۰۲۴ء  سے ہی دی جائے۔
رئیس شیخ نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ٹیکسٹائل انڈسٹری اور پاورلوم انڈسٹری کے مسائل کو حل کرنے کے لئے جو کمیٹی تشکیل دی گئی  تھی اس نے حکومت کو رپورٹ پیش کی تھی جس میں سے ایک مشورے کو تسلیم کیا  گیا ہے لیکن اب بھی ۲۳؍ مشورے باقی ہیں۔ 
انہوں نے بھیونڈی شہر میں ٹیکسٹائل انڈسٹری  اور پاورلوم انڈسٹری کی بدحالی کیلئے ٹورینٹ پاور کو ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھیونڈی میں  ۳۵؍ فیصد اضافی نرخ پر بجلی سپلائی کی جا رہی ہے لہٰذا حکومت کی طرف سے ٹورینٹ پاور کا کوئی متبادل فراہم کیا جانا چاہئے۔
رئیس شیخ نے وزیر موصوف کے۳۱؍اکتوبر ۲۰۲۳ء کے خط کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ مہاراشٹر حکومت اور یہاں کے ٹیکس دہندگان کے پیسے سے جو بھی کپڑا خریدا جائے گا وہ مہاراشٹر کا ہوگا اور اس سلسلے میں وزیر تعلیم سے بھی کہا گیا تھا لیکن  مہاراشٹر کے طلبہ کے یونیفارم تیار کرنے کا ٹینڈر ایک ایسی کمپنی کو دے دیا گیا جس نے گجرات سے کپڑے فراہم کئے ۔ اگر ۱۴۰؍ کروڑ کا یہ ٹینڈر یہاں کے لوگوں کو ملتا تو بھیونڈی، مالیگاوں، شولاپور اور ناگپور میں وہ کپڑے بنتے یہاں کے کاریگروںکو روزگار ملتا۔ انہوں نےکہا  اگر ہمارے ٹیکس دہندگان کا پیسہ گجرات جاتا ہے تو پھر یہاں کی انڈسٹری کے حالات کبھی بہتر نہیں ہو سکیں گے۔ یہ ٹینڈر بیرون ریاست کیسے گیا حکومت کی طرف سے اس کی انکوائری کروائی جائے۔
 وزیر برائے ٹیکسٹائل کا جواب
 وزیر برائے  ٹیکسٹائل چندر کانت پاٹل  نے کہا کہ ٹورینٹ کے دو سال باقی ہیں لہٰذا ہم اس سلسلے میں کچھ کرتے ہیں تو کئی قانونی  دشواریاں پیدا ہو سکتی ہیں، لیکناس مسئلے پر بھی غور کریں گے۔پاٹل نے کہا کہ جہاں تک کپڑے کی بات ہے اسکے لئے ٹینڈر دیا گیا تھا لیکن بعض تکنیکی دشواریوں کے سبب یہاں کے پاور لوم مالکان اس ٹینڈر کے اہل نہیں  قرار پا سکے  اور یہ ٹینڈر باہر چلا گیا۔میری بھی دلی خواہش ہےکہ سرکار جو بھی کپڑا خریدے وہ پاورلوم ہی سے  خریدے۔ساتھ ہی انہوں نے یقین دلایا کہ اضافی سبسیڈی کو ۱۵؍ مارچ ۲۰۲۴ء ہی سے نافذ کیا جائے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK