انقلاب کے ساتھ بات چیت کے دوران اپوزیشن لیڈروں کے تاثرات، کہا: حکمراں محاذریاست کو قرض کے بوجھ تلےدباتا جارہا ہے۔
EPAPER
Updated: July 16, 2024, 5:38 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
انقلاب کے ساتھ بات چیت کے دوران اپوزیشن لیڈروں کے تاثرات، کہا: حکمراں محاذریاست کو قرض کے بوجھ تلےدباتا جارہا ہے۔
مہاراشٹر حکومت کے مختلف اعلانات کے تعلق سے اپوزیشن لیڈروں نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ اعلانات عوام کو گمراہ کرنے اور بے وقوف بنانے کیلئے کئے گئے ہیں۔ انہوںنے ’’وزیر اعلیٰ تیرتھ درشن یوجنا‘ میں مسلمانوں کے عقیدت کے مقامات کی تعداد بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا ۔ ساتھ ہی کہا کہ حکمراں محاذریاست کو قرض کے بوجھ تلے ڈباتا جارہا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے یہ بھی کہا ہے کہ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا(کیگ) کی رپورٹ نے بھی اس کی تصدیق کی ہےکہ مہاراشٹر قرض میں ڈوب رہا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس، این سی پی اور سماجوادی پارٹیوں کے لیڈروں نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے یہ تاثرات دیئے۔
مہاراشٹر: تیرتھ درشن اسکیم میں صرف ایک درگاہ کو شامل کیا گیا ہے اس تعلق سے انقلاب کے پوچھے گئے سوال پر این سی پی (شردپوار) لیڈر جتیندر اوہاڑ کے تاثرات
— The Inquilab (@theinquilabin) July 15, 2024
ویڈیو: اقبال انصاری#InquilabNews #NewsUpdate #Maharashtra #JitendraAwhad #UrduNews pic.twitter.com/wpQi10ZVx6
یاد رہے کہ اسمبلی کے مانسون اجلاس میں حکومت نے عوام کو راحت دینے کیلئے متعدد اعلانات کئے جن میں میری لاڈلی بہن اسکیم، اہل خواتین کو رسوئی گیس کے ۳ ؍سلنڈر کی مفت تقسیم ،لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے ٹیوشن فیس معاف کرنے، تکنیکی تعلیم کے طلبہ کو مالی امداد دینے اور اسی طرح ’’وزیر اعلیٰ تیرتھ درشن یوجنا ‘‘ شامل ہیں۔ تیرتھ درشن یوجنا کا جی آر ۱۴؍ جولائی کو ہی جاری کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں کانگریس کے ترجمان اور ورکنگ کمیٹی کے کار گزار صدر محمد عارف نسیم خان نے بتایاکہ ’’حکومت نے چناوی بجٹ پیش کیا ہے۔گزشتہ ۲؍ سال تک حکومت کو بہنوں، نوجوانوں اور کسانوں کی یاد نہیں آئی اور الیکشن قریب آتے ہی انہیں سب یاد آرہے ہیں۔ لوک سبھا کی شکست نے انہیں سب یاد دلا دیا ہے اور اسی لئے عوام کو لبھانے کیلئے مختلف اسکیموں کا اعلا ن کیا ہے لیکن عوام واقف ہیں کہ اس سے پہلے جن اسکیموں کااعلان کیا گیا اس سے کوئی فائدہ نہیں ملا کیونکہ حکومت کے خزانے میں فنڈ ہی نہیں ہے۔ ہمیں امید ہے کہ عوام ان کے اس جھانسے میںنہیں آئیں گے اور انہیں اکھاڑ پھینکیں گے۔‘‘
انڈیا اتحاد کے ترجمان اور رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ ( این سی پی شرد پوار)نے استفسار کرنے پر کہا کہ ریاستی حکومت کے پاس فنڈ نہیں ہے۔ بدعنوانی کا یہ حال ہے کہ۵۴؍ہزار کروڑ روپے کا کوئی حساب کتاب نہیں ملا ہے، حکومت قرض کے بوجھ تلے دبتی جارہی ہے اس کے باوجود مختلف اسکیموں کا اعلان کر کے عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے۔ مرکزی ایجنسی ’’کیگ‘‘کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت کے جومختلف کمیشن ہیں ان میں ۵۴؍ہزار کروڑ روپے کہاں خرچ ہوئے اس کا کوئی حساب کتاب نہیں مل رہاہے۔ یہ سب اسکیم دکھانے کیلئے اور لوگوں کو بے وقوف بنانے کیلئے ہے۔‘‘
سماجوادی پارٹی لیڈر ورکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا کہ ’’تیرتھ درشن یوجنا کو ایوان میں منظو رکرنے سے قبل اور اس کا جی آر جاری کرنے سے قبل ہی مَیں نے وزیر اعلیٰ کو مکتوب دے کر یہ مطالبہ کیا تھا کہ چونکہ ریاست میں مسلمانوں کا تناسب ۱۶؍فیصد ہے اسی اعتبار سے مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو بھی اس اسکیم میں شامل کیا جائے۔ مَیں نے متعدد مذہبی مقامات کے نام بھی دیئے تھے لیکن محض اجمیر شریف کو ہی اس میں شامل کیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ درگاہوں کی تعداد بڑھائی جائےتاکہ۶۰؍ سال اور اس سے معمر افراد کو زیارت کا موقع مل سکے ۔‘‘