Inquilab Logo Happiest Places to Work

حکومت دھنگر سماج کو منانے میں کامیاب، بھوک ہڑتال ختم

Updated: September 27, 2023, 10:01 AM IST | Agency | Ahmednagar

مسلسل ۲۱؍روز سے جاری احتجاج حکومت کے اس وعدے کے بعد واپس لے لیا گیا کہ ۵۰؍ دنوں میں ریزرویشن کے تعلق سے راستہ نکالا جائے گا۔

Girish Mahajan delivering the government`s message among the protesters. Photo: Agency
گریش مہاجن مظاہرین کے درمیان حکومت کا پیغام سناتے ہوئے۔ تصویر: ایجنسی

مسلسل ۲۱؍ روز سے جاری دھنگر سماج کی بھوک ہڑتال منگل کو بالآخر ختم کر دی گئی۔ مظاہرین نے حکومت کی جانب سے کئے گئے اس وعدے کے بعد دیہی ترقی  کے وزیر گریش مہاجن کے ہاتھوں جوس پی کر اپنا احتجاج واپس لیا کہ آئندہ ۵۰؍ دنوں میں حکومت ریزرویشن کے تعلق سے تمام باریکیوں کا جائزہ لینے کے بعد کوئی ٹھوس قدم اٹھائے گی۔ 
یاد رہے کہ مراٹھا ریزرویشن کیلئے کی گئی بھوک ہڑتال کو حکومت نے ۱۶؍ ویں دن ختم کروا دیا تھا۔  لیکن اسی مطالبے پر احمد نگر میں دھنگر سماج بھی بھوک ہڑتال پربیٹھا تھا، ان کے اس احتجاج کو منگل کے روز ۲۱؍ دن  ہو گئے لیکن حکومت نے ان کی کوئی خبر نہیں لی تھی۔ حتیٰ کہ مظاہرین کی طبیعت بگڑنے لگی، اور ہمت جواب دینے لگی۔ 
یاد رہے کہ احمد نگر میں واقع چونڈی گائوں جو کہ اہلیہ بائی ہولکر کی جائے پیدائش ہے، گزشتہ ۲۱؍ روز سے یہاں یشونت سینا کے کارکنان بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے۔ ان کا مطالبہ ہےکہ دھنگر سماج کو بھی ریزر ویشن دیا جائے۔ انا صاحب روپ نور کی قیادت میں جاری اس احتجاج کے تعلق سےپیر کی رات تک  حکومت نے کوئی ٹھوس رویہ اختیار نہیں کیا تھا۔ حالانکہ حکومت کے نمائندے  ان مظاہرین کے رابطے میں تھے۔ ایک روز قبل دادا صاحب روپ نور کے علاوہ سریش بنڈ گر کی طبیعت بگڑ گئی۔  اس کی وجہ سے تنظیم کے کارکنان تشویش میں مبتلا ہوگئے۔ سریش بنڈگر کی بیٹی نے جذباتی انداز میں کہا کہ اگر میرے والد کو کچھ ہو گیا تو اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی جو ان کی باتوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔ اس کے بعد حکومت بھی حرکت میں  آئی۔ 
اطلاع کے مطابق پیر ہی کی شام وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے فون کرکے ان دونوں کی خیریت دریافت کی تھی لیکن ریزرویشن کے تعلق سے کوئی بات آگے نہیں بڑھ رہی تھی۔ یشونت سینا کے قومی صدر  بالا صاحب دوڑ تلے نے بتایا کہ ’’وزیر اعلیٰ نے فون کیا تھا اور مظاہرین کی خیریت دریافت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت دھنگر ریزرویشن کے تعلق سے مثبت موقف رکھتی ہے اس لئے آپ لوگ  بھوک ہڑتال ختم کر دیں۔‘‘ دوڑتلے کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ سے کہہ دیا کہ’’حکومت  نے اب تک دھنگر ریزرویشن کے تعلق سے کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کروائی ہے۔ آخر ہم کس بنیاد پر اپنا احتجاج ختم کر دیں؟ پہلے کوئی ٹھوس اعلان کیا جائے تبھی ہم بھوک ہڑتال ختم کریں گے۔ ‘‘ 
 اس کے بعد حکومت نے پیغام بھجوایا کہ دیہی ترقی کے  وزیر گریش مہاجن منگل کی شام یہاں احمد نگر پہنچیں گے اور مظاہرین سے ملاقات کر کے اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ دھنگر سماج کا کہنا تھا کہ وہ ریزرویشن کی یقین دہانی کے بغیر اپنا احتجاج واپس نہیں لیں گے۔ 
۵۰؍ دنوں میں ٹھوس قدم کا وعدہ 
بالآخر شام کو گریش مہاجن احمد نگر کے چونڈی گائوں پہنچے جہاں انہوں نے انا صاحب روپ نور اور  سریش بنڈگر سے ملاقات کی۔ انہوں نے دونوں کو یقین دلایا کہ حکومت دھنگر ریزرویشن پر پوری طرح سنجیدہ ہے اور اس معاملے کو حل کرنے کیلئے اپنے طور پر ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ مہاجن نے وعدہ کیا کہ  حکومت ۵۰؍ دنوں کے اندر اس معاملے میں پیچیدگیوں کا جائزہ لے گی اس کے بعد کوئی ٹھوس قدم اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت  سپریم کورٹ کے سابق جج کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دے گی جو ریزرویشن کے امکانات اور اس  میں آنے والی رکاوٹ دونوں پر غور کرے گی اور کوئی قابل عمل راستہ  دکھائے گی۔ ساتھ ہی  وزیر برائے دیہی ترقی نے کہا کہ دھنگر سماج کیلئے جو بھی سرکاری اسکیمیں ہیں انہیں نافذ کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں گے۔ اس کے بعد گریش مہاجن نے انا صاحب روپ نور اور سریش بنڈگر کو اپنے ہاتھوں سے جوس پلاکر ان کی بھوک ہڑتال ختم کروائی۔ 
یاد رہے شندے حکومت نے اسی طرح کاوعدہ منوج جرنگے سے بھی کیا ہے جو کہ مراٹھا ریزرویشن کیلئے جالنہ میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے۔  ان سے ۴۰؍ دنوں کا وقت لیا گیا اور ٹھیک وہی وعدے کئے گئے ہیں جو دھنگر سماج سے کئے گئے ہیں۔ مراٹھا سماج نے اپنے راستہ خود ہی دکھایا ہے کہ کنبی سماج کے ریزرویشن میں انہیں حصہ دیا جائے کیونکہ وہ بھی اسی سماج سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن دھنگر سماج نے کہا ہے کہ وہ او بی سی کے ریزرویشن میں حصہ نہیں چاہتے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK