مرکزی حکومت جی ایس ٹی کے۱۲؍ فیصد ٹیکس سلیب کو ختم یا اس میں شامل اشیاء کو۵؍ فیصد کی کم شرح میں منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس اقدام کا مقصد متوسط اور نچلے طبقے کو روزمرہ ضروری اشیاء پر مالی ریلیف فراہم کرنا اور ملک میں کھپت کو فروغ دینا ہے۔
EPAPER
Updated: July 03, 2025, 9:54 PM IST | New Delhi
مرکزی حکومت جی ایس ٹی کے۱۲؍ فیصد ٹیکس سلیب کو ختم یا اس میں شامل اشیاء کو۵؍ فیصد کی کم شرح میں منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس اقدام کا مقصد متوسط اور نچلے طبقے کو روزمرہ ضروری اشیاء پر مالی ریلیف فراہم کرنا اور ملک میں کھپت کو فروغ دینا ہے۔
مرکزی حکومت مبینہ طور پر جی ایس ٹی (گڈز اینڈ سروسز ٹیکس) کی شرحوں میں کمی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جو اس سے پہلے دی گئی انکم ٹیکس میں چھوٹ کے اقدام سے ہم آہنگ ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق، مرکز یا تو۱۲؍ فیصد جی ایس ٹی سلیب کو مکمل طور پر ختم کرنے یا اس میں شامل کچھ اشیاء کو کم درجے یعنی ۵؍ فیصد شرح میں منتقل کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اگر یہ منصوبہ نافذ ہو گیا، تو اس کا براہِ راست فائدہ متوسط اور نچلے طبقے کے گھریلو صارفین کو ہوگا۔
مقصد اور اشیاء کی فہرست
اس مجوزہ تبدیلی کا مقصد روزمرہ استعمال کی اشیاء کو عوام کیلئے زیادہ قابلِ برداشت بنانا ہے۔ جن اشیاء پر غور کیا جا رہا ہے ان میں شامل ہیں :
•ٹوتھ پیسٹ اور ٹوتھ پاؤڈر
•چھتریاں
•سلائی مشینیں
•پریشر کُکر اور کچن کے برتن
•الیکٹرک آئرن، گیزر، چھوٹی واشنگ مشینیں
•سائیکلیں
•تیار ملبوسات (ایک ہزار روپے سے زیادہ قیمت والے)
جوتے (۵۰۰؍سےایک ہزار روپے تک قیمت والے)
•اسٹیشنری اشیاء
•ویکسین
•سیرامک ٹائلیں
•زرعی آلات
مالیاتی اثر اور مقصد
این ڈی ٹی وی کے مطابق، اس منصوبے سے حکومت پر ابتدائی طور پر۴۰؍ ہزار سے ۵۰؍ ہزار کروڑ روپے کا مالی بوجھ پڑے گا، مگر حکومت اس کو برداشت کرنےکیلئے تیار ہے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ کم قیمتوں کی بدولت صارفین کی خریداری میں اضافہ ہوگا، جس سے طویل مدت میں جی ایس ٹی کی وصولی بڑھے گی اور ابتدائی نقصان کی تلافی ہو سکے گی۔ حالیہ انٹرویو میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بھی اشارہ دیا کہ حکومت جی ایس ٹی کے ڈھانچے کو زیادہ سادہ اور منطقی بنانے پر کام کر رہی ہے، اور متوسط طبقے کو ضروری اشیاء پر ریلیف دینے کے طریقے تلاش کئے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: پراڈا اور کولہاپوری چپلوں کا تنازع: عالمی سطح پر چپلوں کی فروخت میں زبردست اضافہ
درپیش چیلنجز
اس تجویز کو سب سے بڑا چیلنج تمام ریاستوں کی منظوری حاصل کرنا ہے۔ جی ایس ٹی کے نظام کے تحت کسی بھی شرح میں تبدیلی کیلئے جی ایس ٹی کونسل کی منظوری درکار ہوتی ہے جس میں تمام ریاستوں کو ووٹنگ کا حق حاصل ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، پنجاب، کیرالا، مدھیہ پردیش اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں نے اس تجویز پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جی ایس ٹی کونسل کی تاریخ میں اب تک صرف ایک بار ووٹنگ کی نوبت آئی ہے، باقی تمام فیصلے اتفاقِ رائے سے ہوئے ہیں۔ یہ مسئلہ جی ایس ٹی کونسل کے ۵۶؍ ویں اجلاس میں اہم ایجنڈا ہو گا جو ممکنہ طور پر اسی ماہ کے آخر میں منعقد ہو سکتا ہے۔ اجلاس بلانے کیلئےکم از کم ۱۵؍دن کا نوٹس ضروری ہے۔
۱۲؍ فیصد جی ایس ٹی سلیب میں شامل عام اشیاء کی فہرست
•ٹوتھ پاؤڈر
•سینیٹری نیپکن (پہلے ٹیکس شدہ، اب 0٪ پر، مگر متعلقہ مصنوعات 12٪ پر ہو سکتی ہیں )
•ہیئر آئل
•صابن (کچھ اقسام ۱۲؍، باقی۱۸؍ پر)
•ٹوتھ پیسٹ (کچھ برانڈز ۱۲؍ پر، کچھ۱۸؍ پر)
•چھتریاں
•سلائی مشینیں
•واٹر فلٹرز اور پیوریفائرز (غیر برقی)
•پریشر کُکر
•ایلومینیم و اسٹیل کے برتن
•الیکٹرک آئرن
•گیزر
•ویکیوم کلینر (کم طاقت والے، غیر تجارتی)
•چھوٹی واشنگ مشینیں
•سائیکلیں
•معذور افراد کی گاڑیاں
•عوامی نقل و حمل کی گاڑیاں (فروخت کے وقت، کرایے کیلئے نہیں )
•تیار شدہ ملبوسات (ایک ہزار روپے سے زائد)
•جوتے (۵۰۰؍ سے ایک ہزار روپے کے درمیان)
•بیشتر ویکسین
•ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس، ٹی بی کی تشخیصی کٹس
•کچھ آیورویدک و یونانی ادویات
•ایکسرسائز بکس
•جیومیٹری بکس
•ڈرائنگ و کلرنگ بکس
•نقشے اور گلوب
•سادہ گلیزڈ ٹائلیں
•ریڈی مکس کنکریٹ
•تیار شدہ عمارتیں
•زرعی مشینیں جیسے تھریشرز
•پیک شدہ کھانے مثلاً کنڈینسڈ ملک، فریز شدہ سبزیاں
•سولر واٹر ہیٹرز
یہ اقدام اگر عمل میں آتا ہے تو نہ صرف متوسط اور نچلے طبقے کو ریلیف دے گا، بلکہ بھارتی مارکیٹ میں کھپت کو بھی فروغ دے سکتا ہے۔