Inquilab Logo

حافظ بھی ایڈوکیٹ بھی، ۱۴؍ سال سے تراویح سنا رہے ہیں حافظ امتیاز احمد

Updated: April 01, 2024, 10:51 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

مدارس کے طلبہ عصری تعلیم حاصل کرکے شاندار کریئر بنا سکتے ہیں یہ پیغام ہے حافظ امتیاز احمد کا۔ نہ تو وکالت آسان ہے نہ ہی بغیر دور کے کلام پاک کو یاد رکھنا۔ امتیاز احمد دونوں ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہے ہیں۔

Hafiz Imtiaz Ahmed. Photo: INN
حافظ امتیاز احمد۔ تصویر : آئی این این

 ڈونگری، ڈامر گلی کے ایڈوکیٹ حافظ امتیاز احمد (۳۰) ابن مولانا ابرار احمد گزشتہ ۱۴؍ سال سے تراویح میں قرآن کریم سنا رہے ہیں۔ساتھ ہی گزشتہ ۳؍ سال سے وہ باقاعدہ ایک وکیل کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں بھی ادا کر رہے ہیں۔ حفظ کرنے کے بعد ابتدائی ۳؍ سال تک انہوں نے اپنے آبائی گائوں کی مسجد میں تراویح سنائی بعدازیں دربھنگہ ضلع ( بہار) کے ایک گائوںمیں تراویح سنائی۔ ایک سال کرناٹک میں، ایک سال الفنسٹن روڈ ممبئی کی سُنّی پٹھان مسجد میں، ۲؍سال انجمن رسالت حق مسجد گھاٹ کوپر اور گزشتہ ۳؍ سال سے باندرہ کے مذکورہ ریسٹورنٹ کے ملازمین کیلئے تراویح میں امامت کر رہے ہیں۔  
 رمضان المبارک میں حافظ امتیاز احمد وکالت روک کر پورا مہینہ عبادت، ریاضت، تلاوت اور تراویح سنانےمیں گزارتے ہیں۔ قرآن پاک کا دور سال بھر جاری رکھنےکی غرض سےحافظ امیتاز احمدکا فجر کی نماز کےبعد روزانہ ایک پارہ پڑھنےکامعمول ہے۔
 دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کے حامی ایڈوکیٹ حافظ امتیاز احمد کا کہنا ہےکہ ’’وکالت کرنے کا بنیادی مقصد آج کل کے حالات ہیں۔ مسلمانوں کو قانون کی تعلیم کی جانب توجہ دینے کی بے حد ضرور ت ہے۔ بالخصوص مدارس کے طلباء کو کیونکہ مدارس کے طلباء زیادہ محنتی اور ذہین ہوتےہیں ،اس لئے ان کی رہنمائی اور تعاون کرکے انہیں قانون داں بنایاجائے تو اس کے خاطرخواہ نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مدارس کے طلباء قانو ن کی تعلیم میں مہارت حاصل کرکے اپنے قوم کے مسائل صحیح طریقے سے عدالت میں پیش کرسکیں گے۔

یہ بھی پڑھئے: دیونار مذبح میں جانوروں کے ذبیحہ کا نیا نظام نافذ، تاجر ناراض

حافظ امتیاز احمد نے بتایا کہ ’’میں مدارس کے طلباء میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری بالخصوص وکالت کی تعلیم کے تئیں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ متعدد مدارس کے طلباء میرے رابطہ میں ہیں جن کی رہنمائی کا کام جاری ہے۔ دیگر مدارس کے طلباء بھی اس تعلق سے مجھ سے رابطہ قائم کرسکتے ہیں۔‘‘
 باندرہ (مغرب) پالی ناکہ پر واقع ایک مسلم اور برادر وطن کی شراکت داری والے کیفے باندرہ ریسٹورنٹ کے مسلم ملازمین کو گزشتہ ۳؍ سال سے تروایح پڑھا رہے حافظ امتیاز احمد نے حفظ، قرأت اور عالمیت کے ساتھ بی اے اور پھر ایل ایل بی بھی مکمل کیا ہے۔ فی الحال وہ شہر کے معروف وکیل عبدالرب شیخ کے ساتھ گزشتہ ۳؍ سال سے پریکٹس کر رہے ہیں۔
 ابتدائی دینی تعلیم (ناظرہ) اپنے گائوں انکھولی، پوسٹ بن پورہ، تھانہ کٹرا، ضلع مظفر پور، بہار کے مدرسہ حنفیہ غوثیہ سے حاصل کی جہاں ان کے والدمولانا ابرار احمد مدرس تھے۔ ۲۰۰۵ء میں پہلی مرتبہ حصول علم کیلئے ۱۲؍ سال کی عمر میں ممبئی آئےتھے۔ ان کے بڑے بھائی ممتاز احمد جو چھوٹا سونا پور، مولاناشوکت علی روڈ پر مقیم ہیں، ان کی سرپرستی اور رہنمائی میں تعلیم وتربیت کا سفر ڈونگری کے مدرسہ قوۃ الاسلام عربک کالج میں داخلہ لے کر شروع ہوا۔ یہاں کے استاذ حافظ رحمت اللہ صدیقی کی رہنمائی میں ۳؍سال میں حفظ مکمل کیا۔ بعدازیں قرآن پاک کادور کرنے کیلئے قلابہ کے حنفیہ رضویہ مدرسہ میں داخلہ لیا۔بعدازیں ۲۰۱۰ء میں مدنپورہ کی سُنّی بڑی مسجد کے دارالعلوم اہلسنت حاجی آدم صدیق سے قرآن پاک کے دور کا بقیہ حصہ مکمل کیا۔ یہاں حافظ و قاری ایوب صاحب خطیب و امام جُونی مسجد مدنپورہ ان کے استاذ تھے۔
  دور کی تکمیل کے بعد درس ِ نظامی (عالمیت) کی پڑھائی کیلئے انہوںنے دوبارہ مدرسہ قوۃ الاسلام ڈونگری میں داخلہ لیا۔ یہاں سے اُستاذ مولانا شوکت فیضی کی نگرانی میں درس نظامی کا ۲؍ سالہ کورس کرکے گھا ٹ کوپر کے دارالعلوم علی حسن اہلسنت ساکی ناکہ میں عالمیت کی مزید پڑھائی کیلئے داخلہ لیا۔ یہاں بھی ۴؍ سال تک عالمیت کی پڑھائی کی۔ مجموعی طورپر عالمیت کا کورس ۶؍سال میں مکمل کیا۔
 اپنے آبائی گائوں سے دسویں اور بارہویں کی تعلیم فاصلاتی طرز پر مکمل کرکے ممبئی آنےوالے حافظ امتیاز احمد نے دینی علوم کے ساتھ عصری پڑھائی کابھی سلسلہ جاری رکھا۔ یشونت رائوچوان اوپن یونیورسٹی سے ۲۰۱۶ء میں بی اے اور انجمن اسلام سی ایس ایم ٹی سے ۲۰۱۹ء میں وکالت کی ڈگری حاصل کی۔ اسی دوران  انجمن اسلام سی ایس ایم ٹی سے ۲۰۱۴ء میں کمپیوٹر آپریٹنگ کا کورس بھی کرلیا۔ اس کورس کی تکمیل کے بعد ایک سال تک مدرسہ غوثیہ نجم العلوم کامبیکر اسٹریٹ، زکریا مسجد اسٹریٹ میں طلبہ کوکمپیوٹر آپریٹنگ سکھانے کی ذمہ داری ادا کی۔
 حافظ امتیازاحمد کےمطابق ’’الطاف بھائی اور راہل کنال کیفے باندرہ ریسٹورنٹ کے شراکت دار ہیں۔ ان میں راہل کنال شیوسینا شندے گروپ کے سرگرم لیڈر ہیں۔ یہ لوگ اپنے مسلم عملے کیلئے تراویح کا اہتمام کرتے ہیں۔ یہاں رات ۱۱؍ بجے سے تراویح سنائی جاتی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK