حماس کے مسلح ونگ نے ابوعبیدہ سمیت دیگر لیڈروں کی ہلاکت کی تصدیق کی، حماس کے مطابق ابو عبیدہ اور محمد سنوار، جو تنظیم کے سابق غزہ سربراہ تھے، اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ میں اس سال کے آغاز میں شہید ہو گئے تھے۔
EPAPER
Updated: December 30, 2025, 5:36 PM IST | Gaza
حماس کے مسلح ونگ نے ابوعبیدہ سمیت دیگر لیڈروں کی ہلاکت کی تصدیق کی، حماس کے مطابق ابو عبیدہ اور محمد سنوار، جو تنظیم کے سابق غزہ سربراہ تھے، اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ میں اس سال کے آغاز میں شہید ہو گئے تھے۔
حماس نے اپنے مسلح ونگ کے ترجمان ابوعبیدہ اور غزہ کے سابق سربراہ محمد سنوار کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔پیر کوجاری کردہ ویڈیو بیان میں، حماس کے فوجی ونگ القسام بریگیڈ نے اپنے طویل عرصے سے ترجمان کی شہادت کی تصدیق کی اور ایک نئے نقاب پوش ترجمان کی تقرری کا اعلان کیا۔یہ غزہ پر تباہ کن دو سالہ جنگ کے دوران گروپ کی میڈیا حکمت عملی کے چہرے بننے والی شخصیت کی شہادت کی پہلی باضابطہ تصدیق ہے۔بیان میں، نئے ترجمان نے پہلی بار ابوعبیدہ کی حقیقی شناخت ظاہر کی، بتایا کہ ان کا اصل نام حذیفہ سمیر عبداللہ الکہلوت تھا۔انہوں نے کہا، ’’ہم فخر کے ساتھ عظیم لیڈرشہید ابوعبیدہ کی شہادت کا اعلان کرتے ہیں۔ ہم نے ان کا لقب ورثے میں لیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ: بارش پھر سردی، انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے: یو این آر ڈبلیو اے سربراہ
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے مئی میں کہا تھا کہ اس نے سابق حماس رہنما یحییٰ سنوار کے چھوٹے بھائی محمد سنوار کو ہلاک کر دیا ہے۔ تین ماہ بعد، اس نے کہا کہ ابوعبیدہ بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔دیگر ہلاک ہونے والے کمانڈر ابوعبیدہ غزہ میں حماس کی ایک اہم آواز تھے، جو اس سال کے اوائل میں ایک مختصر مدت کی جنگ بندی کے دوران جنگ میدان کی تازہ ترین معلومات، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کے سودوں کے بارے میں بیان جاری کیا کرتے تھے، جسے اسرائیل نے یکطرفہ طور پر توڑ دیا تھا۔ان کا آخری بیان ستمبر کے شروع میں آیا تھا جب اسرائیل نے غزہ سٹی پر نئی فوجی کارروائی کے ابتدائی مراحل کا آغاز کیا تھا، اس علاقے کو جنگ کا علاقہ قرار دیا تھا اور سیکڑوں رہائشی عمارتیں تباہ کی تھیں جبکہ فلسطینی بڑی تعداد میں نقل مکانی کر رہے تھے۔
بعد ازاں القسام بریگیڈ نے دیگر کئی اعلیٰ کمانڈروں کی شہادت کی بھی تصدیق کی، جن میں گروپ کے رفح بریگیڈ کے سربراہ محمد شبانہ اور دو دیگر رہنما حکم العیسٰی اور رعد سعد شامل ہیں۔یہ حماس کے ان نمائندوں کی بڑھتی ہوئی فہرست کا حصہ ہیں جن کی گذشتہ دو سال کے دوران اسرائیل کے ہاتھوں ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں حماس کے کئی اعلیٰ فوجی اور سیاسی لیڈر شامل ہیں،واضح رہے کہ اعلیٰ سیاسی لیڈریحییٰ سنوار؛ فوجی کمانڈر محمد دیف، جو۱۹۹۰ء کی دہائی میںالقسام بریگیڈ کے بانیوں میں سے ایک تھے؛ اور سیاسی سربراہ اسماعیل ہانیہ، جنہیں ایران کے دارالحکومت تہران میں قتل کر دیا گیا تھا۔بیان میں کہا گیا کہ محمد سنوار نے دیف کی ہلاکت کے بعد بریگیڈز کے چیف آف اسٹاف کے طور پر دیف کی جگہ لی تھی، اور اپنی ہلاکت سے پہلے گروپ کو ایک انتہائی مشکل مرحلے سےنکالا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل: اذان سے یہودی ’پریشان‘ ہوتے ہیں، پابندی پر متنازع بل
تاہم نئے ترجمان نے موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گروپ دو ماہ قبل نافذ ہونے والی جنگ بندی پر کاربند ہے، ساتھ ہی انہوں نے اسرائیلی خلاف ورزیوں کا تذکرہ کیا۔انہوں نے غیر مسلح ہونے کے مطالبے مسترد کرتے ہوئے کہا، ’’ہمارے لوگ اپنا دفاع کرتے ہیں اور جب تک اسرائیلی قبضہ قائم ہے اپنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے، چاہے ہمیں اپنے ناخنوں سے ہی لڑنا پڑے۔انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر جنگ بندی پر عملدرآمد کا دباؤ ڈالے اور انتباہ کیا کہ خلاف ورزیوں کے جواب دینے کا گروپ کا حق یقینی ہے۔
تاہم فلسطینی وزارت صحت نےپیر کو کہا کہ۱۱؍ اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد سے کم از کم۴۱۴ء فلسطینی شہیداور۱۱۴۵؍ زخمی ہوئے ہیں، جبکہ ۶۸۰؍ لاشوں کو برآمد کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کل اموات کی تعداد۷۱۲۶۶؍ ہو گئی ہے، جبکہ ۱۷۱۲۲۲؍افراد زخمی ہوئے ہیں۔