غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل پر پابندیوں کے بین الاقوامی معاہدے کا حماس نے خیرمقدم کیاہے، ساتھ ہی وسیع تر بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو تنہا کرنے اور اس کے جرائم کو بے نقاب کرنے کی کوششوں میں شامل ہو۔
EPAPER
Updated: July 20, 2025, 8:04 PM IST | Gaza
غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل پر پابندیوں کے بین الاقوامی معاہدے کا حماس نے خیرمقدم کیاہے، ساتھ ہی وسیع تر بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو تنہا کرنے اور اس کے جرائم کو بے نقاب کرنے کی کوششوں میں شامل ہو۔
فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس نے کولمبیا میں غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی نسل کشی پر پابندیاں عائد کرنے کے تاریخی بین الاقوامی معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔یہ معاہدہ بدھ کو بوگوٹا میں ہنگامی سربراہی اجلاس کے دوران طے پایا، جہاں۲۰؍ سے زائد ممالک کے نمائندے غزہ اور مقبوضہ ویسٹ بینک میں اسرائیل کی جانب سے بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کے خلاف قانونی اور سفارتی ردعمل کو ہم آہنگ کرنے کے لیے جمع ہوئے۔حماس نے اپنے سنیچر کو جاری بیان میں کہا کہ اس معاہدے میں ٹھوس اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے — جن میں اسرائیل کو اسلحہ کی ترسیل روکنا، دوطرفہ معاہدوں کا جائزہ لینا، اور جنگی جرائم کی بین الاقوامی تفتیش کو ممکن بنانا شامل ہیں۔ حماس نے غزہ میں فلسطینیوں کے محاصرے اور مظالم کے خلاف اسے ایک دلیرانہ موقف قرار دیا۔گروپ نے کہا’’یہ عالمی غم و غصے کا زندہ اظہار ہے، جب غزہ میں انسانی بحران، قتل عام، بڑے پیمانے پر بھوک، اور بنیادی ضروریات کی منظم طور پر انکار کی وجہ سے ناقابل برداشت سطح تک پہنچ چکا ہے۔‘‘حماس نے وسیع تر بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اس رفتار کو آگے بڑھاتے ہوئے قابض ریاست (اسرائیل) کو تنہا کرنے، اس کے جرائم کو بے نقاب کرنے، اور نسل کشی کو روکنے اور معصوم شہریوں کے تحفظ میں مدد کے لیے مزید پابندیوں کو نافذ کرنےکی کوششوں میں شامل ہو۔
یہ بھی پڑھئے: لندن: فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلئے موسلادھار بارش میں بھی سیکڑوں افراد کا مظاہرہ
واضح رہے کہ بوگوٹا اجلاس کی میزبانی ہیگ گروپ نے کی تھی – آٹھ ممالک (کولمبیا، جنوبی افریقہ، بولیویا، کیوبا، ہونڈوراس، ملائیشیا، نمیبیا، اور سینیگال) کا ایک قانونی اتحاد جو اس سال کے آغاز میں نیدرلینڈز میں اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرانے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔اس سربراہی اجلاس میں ترکی، برازیل، پرتگال، الجزائر، لبنان، عمان، یوراگوئے، بنگلہ دیش، چلی، جبوتی، انڈونیشیا، نکاراگوا، اور سینٹ ونسنٹ و گریناڈائنز کے وفود کے ساتھ فلسطینی نمائندے بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں موجود اناڈولو ایجنسی کے نامہ نگاروں کے مطابق، معاہدہ میں شریک ممالک کو ہم آہنگ اقدامات کا ایک سلسلہ نافذ کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے، جن میں سب سے اہم اسرائیل کو ہتھیاروں، گولہ بارود، فوجی ایندھن، اور دوہرے استعمال کی اشیاء کی برآمد یا ترسیل پر مکمل پابندی ہے۔اس میں فوجی سازوسامان کی منتقلی کے مشتبہ جہازوں پر پابندیاں بھی شامل ہیں، جیسے کہ انہیں قومی بندرگاہوں میں داخلے یا لاجسٹک خدمات سے روکنا۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطین حامی موسیقاروں کیلئے برطانوی بینڈ ’’میسیو اٹیک‘‘ کا اعلانِ اتحاد
واضح رہے کہ محصور غزہ پٹی میں نسل کشی کے دوران اسرائیل نے اب تک تقریباً ۵۹؍ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔فلسطینی خبررساں ادارہ وفا کے مطابق، تقریباً ۱۱؍ہزار فلسطینیوں کے تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دفن ہونے کا خدشہ ہے۔اسرائیل نے محصور غزہ پٹی کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں بدل دیا ہے، اور عملی طور پر اس کی پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔اس نے انتہائی ضروری انسانی امداد کی آمد پر بھی پابندی عائد کی ہے۔