حماس نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نہیں چاہتے کے جنگ ختم ہو، اور وہ جنگ بندی کا ہمارا ہر منصوبہ مسترد کررہے ہیں۔
EPAPER
Updated: May 03, 2025, 7:09 PM IST | Telaviv
حماس نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نہیں چاہتے کے جنگ ختم ہو، اور وہ جنگ بندی کا ہمارا ہر منصوبہ مسترد کررہے ہیں۔
گزشتہ دن حماس نے کہا کہ اس نے اسرائیل کو پانچ سالہ جنگ بندی پر مبنی ایک وژن پیش کیا جسے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے مسترد کر دیا۔ حماس کے سینئر اہلکار عبدالرحمٰن شدید نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ایک جامع اور بیک وقت معاہدے پر مبنی ذمہ دارانہ وژن جس میں جارحیت کا مستقل خاتمہ، غزہ سے (اسرائیلی) قابض افواج کا مکمل انخلاء، محاصرہ ختم کرنا، امداد اور ریلیف کا داخلہ، اور تعمیر نو شامل ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس تجویز میں غزہ میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں ہمارے فلسطینی نظربندوں کی متفقہ تعداد کے ساتھ ساتھ پانچ سال تک جاری رہنے والی طویل مدتی جنگ بندی اور غزہ میں انتظامیہ کیلئے ایک آزاد کمیٹی کی تشکیل شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارے میں تباہی کے ۱۰۰؍ دن، اسرائیل فلسطینیوں کو بے گھر کرر ہا ہے: ماہرین
انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیتن یاہو کی انتہا پسند حکومت نے حماس کے وژن کو مسترد کر دیا، مسائل کو مزید الجھا دیا اور جنگ کو ختم کرنے کے عزم سے انکار کر دیا، یہاں تک کہ غزہ میں اسرائیلی یرغمالوں کی جان کی قیمت پر بھی۔‘‘ اہلکار نے نشاندہی کی کہ گروپ نے ثالثوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ذمہ داری سے کام کر رہا ہے۔ کسی ایسے خیال یا تجویز کے ساتھ جو بالآخر مستقل جنگ بندی کی ضمانت دیتا ہے۔‘‘ انہوں نے غزہ میں قتل عام، نسل کشی اور بھوک سے مرنے کی جنگ کے جرائم کیلئے امریکہ اور تل ابیب کی حمایت کرنے والے دیگر ممالک کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں دو ماہ سے جاری امدادی بلاک کے باعث صحت کا بحران سنگین: عالمی ادارہ صحت
اسرائیلی اندازوں کے مطابق ۵۹؍ یرغمال، اب بھی غزہ میں ہیں جن میں سے ۲۴؍ زندہ ہیں۔ اس کے برعکس، فلسطینی اور اسرائیلی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ۹؍ ہزار ۵۰۰؍ سے زیادہ فلسطینی سخت حالات میں اسرائیل میں قید ہیں، جن میں تشدد، بھوک اور طبی غفلت کی رپورٹس شامل ہیں۔ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک غزہ میں ۵۲؍ ہزار ۴۰۰؍ سے زائد فلسطینیوں کو اسرائیلی جارحیت میں ہلاک کیا جا چکا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔