سابق مرکزی وزیرہنس راج اہیر نے پوری ریاست میں ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کیا ، الزام لگایا کہ اسکیم مکمل نہ ہونے کے باوجود ٹھیکیدار کو پورا بل دے دیا گیا۔
Updated: September 18, 2023, 1:31 PM IST | Ali Imran | Chandrapur
سابق مرکزی وزیرہنس راج اہیر نے پوری ریاست میں ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کیا ، الزام لگایا کہ اسکیم مکمل نہ ہونے کے باوجود ٹھیکیدار کو پورا بل دے دیا گیا۔
مرکزی حکومت کی۲۴۰؍ کروڑ کی امرت جل یوجنا میونسپل کارپوریشن اور مہاراشٹر لائف اتھاریٹی ڈپارٹمنٹ کے افسران کے غیر ذمہ دارانہ اور غیر منصوبہ بند انتظام کی وجہ سے تباہ ہو کر رہ گئی ہے۔مقررہ مدت سے ۲؍ سال زیادہ گزرنے کے بعد بھی لوگوں کو پینے کا پانی نہیں ملا۔ پروجیکٹ مکمل نہ ہونے کے باوجود ٹھیکیدار کو پورا بل دیا گیا ہے۔ پسماندہ طبقات کے قومی کمیشن کے چیئرمین اور سابق مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ ہنس راج اہیر نے متعلقہ قصوروار کمپنی اور سنتوش کنسٹرکشن کمپنی کے مالک کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کر کے سنسنی پیدا کر دی ہے۔ اس منصوبے کےٹھیکیدار سنتوش مرکوٹے بی جے پی کے پربھنی دیہی ضلع صدر ہیں ۔ امرت جل واٹر سپلائی اسکیم کو۲۰۲۱ء تک مکمل ہونا تھالیکن شہر کے لوگوں کو اس اسکیم کے فوائد سے محروم رہنا پڑ رہا ہے۔
اس سلسلے میں قومی پسماندہ طبقات کمیشن کے چیئرمین اور سابق مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ ہنس راج اہیر نے یہاں منعقدہ جائزہ میٹنگ میں موجود افسران کو ہدایت دی کہ وہ قصوروار کنسٹرکشن کمپنی اور اس کے مالک کو پورے مہاراشٹر میں بلیک لسٹ کرنے کے لیے حکومت کو تجویز پیش کریں ۔اس سلسلے میں بی جے پی کارکنان خوشال بونڈے اور ونود شیرکی سے شکایات موصول ہوئی تھیں ۔ ان شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے ہنس راج اہیر نے گورنمنٹ ریسٹ ہاؤس میں میونسپل اور لائف اتھاریٹی کے افسران کی ایک جائزہ میٹنگ بلائی۔ اہیر نے کہا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے کہ اس پروجیکٹ پر۲۴۰؍ کروڑ ر وپےخرچ کرنے کے باوجود لوگوں کو پانی نہیں مل رہا ہے کیونکہ سنتوش کنسٹرکشن کمپنی جو اس پروجیکٹ کے لیے کام کر رہی ہے، اس نے اس کام میں بڑی گڑبڑی کی اور کام مکمل کیے بغیر ہی بھاگ گئی۔ انہوں نے کہا کہ کام کی پیشرفت اور معیار کی جانچ کیے بغیر یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس وقت کے میونسپل کمشنر نے مہاراشٹر جیون پردھی کرن)( ایم جے پی) کی سفارش پر نامکمل کام اور منصوبہ مکمل نہ ہونے پر بھی ٹھیکیدار کو پیشگی رقم دے دی۔ اس لیے مذکورہ ٹھیکیدار کو فوری طور پر بلیک لسٹ کرنے کے لیے کارروائی کی جائے۔ ہنس راج اہیر نے یہ بھی کہا کہ اگلے مہینے میں اس منصوبہ کے بارے میں عوامی سماعت کی جائے گی۔ ابتدائی طور پر یہ منصوبہ۲۰۱۹ء تک مکمل ہونا تھا، تاہم، حکومت کی طرف سے معاہدہ میں ۲؍ سال کی توسیع کی وجہ سے عہدیداروں نے جائزہ میٹنگ میں اعتراف کیا کہ منصوبے کو ۲۰۲۱ء تک مکمل ہوجانا چاہئے تھالیکن وقت پر کام مکمل نہیں کیا جا سکا۔ ہنس راج اہیر نے عہدیداروں پر کمپنی کے ساتھ بالواسطہ تعاون کرنے کا الزام لگایا۔ منصوبہ کے بارے میں بہت سے سنگین معاملات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے ہدایت دی کہ مذکورہ کمپنی کو فوری طور پر بلایا جائے اور کام مکمل کرنے کی ہدایت دی جائے، بصورت دیگر پولیس میں شکایت درج کرائی جائے، اضافی جرمانے عائد کئے جائیں ، اور ادا کی گئی رقم کی وصولی کے لیے کارروائی کی جائے۔