Inquilab Logo Happiest Places to Work

مالی معاہدوں کو منسوخ کرنے کی کوشش پر ٹرمپ کے خلاف ہارورڈ کے طلبہ کا احتجاج

Updated: May 29, 2025, 9:21 PM IST | Inquilab News Network | Washington

امریکی انتظامیہ، یونیورسٹی کے ساتھ باقی تمام مالیاتی معاہدوں، جن کی مالیت تقریباً ۱۰۰ ملین ڈالر ہے، کو منسوخ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ عوام کا پیسہ، ہارورڈ کے بجائے ان پیشہ ورانہ اسکولوں کو دیا جانا چاہئے جو الیکٹریشنز اور پلمبرز کی تربیت کرتے ہیں۔ یونیورسٹی کے طلبہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

امریکی انتظامیہ نے منگل کو اعلان کیا کہ وہ یونیورسٹی کے ساتھ باقی تمام مالیاتی معاہدوں کو منسوخ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان معاہدوں کی مالیت تقریباً ۱۰۰ ملین ڈالر ہے۔ یہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تازہ ترین کوشش ہے کہ اس نامور ادارے کو غیر معمولی نگرانی کے تابع کرنے پر مجبور کیا جائے۔

امریکی انتظامیہ نے ہارورڈ کو نشانہ بنانے والے اپنے حملوں کو دوگنا کر دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ عوام کا پیسہ، ہارورڈ کے بجائے ان پیشہ ورانہ اسکولوں کو دیا جانا چاہئے جو الیکٹریشنز اور پلمبرز کی تربیت کرتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے منگل کی شام فاکس نیوز کو بتایا، "صدر اس بات میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں کہ ٹیکس دہندگان کا پیسہ ٹریڈ اسکولوں، پروگراموں اور ریاستی اسکولوں کو دیا جائے جہاں امریکی اقدار کو فروغ دیا جا رہا ہے، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہماری معیشت اور معاشرے کی ضروریات کے مطابق اگلی نسل کو مہارتوں کی تعلیم دی جارہی ہے۔"

یہ بھی پڑھئے: امریکی سفارتخانے کا انتباہ، بلا اجازت کلاس ، تعلیمی پروگرام چھوڑنے پر ویزا منسوخ

طلبہ کا احتجاج

یونیورسٹی کے طلبہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ منگل کو سینکڑوں طلبہ، یونیورسٹی پر ٹرمپ کے بڑھتے ہوئے حملوں کی مخالفت کیلئے جمع ہوئے۔ ہجوم نے ہارورڈ کے بین الاقوامی طلبہ کے حوالے سے "آج جو کلاس میں ہے، اسے رہنے دیں" کے نعرے لگائے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ٹرمپ کے ذریعے یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام کی منظوری اچانک منسوخ کئے جانے کے بعد ہزاروں طلبہ کی ملک میں طالب علم کی حیثیت متاثر ہوئی تھی۔ ہارورڈ نے اس کے خلاف بوسٹن کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا جس کے بعد ایک جج نے اس معاملے پر جمعرات کو ہونے والی سماعت تک عارضی روک تھام کا حکم جاری کیا۔

منگل کا احتجاج اس وقت شروع ہوا جب فارغ التحصیل طلبہ اپنی تعلیمی وردیوں میں اور ان کے مہمان ہارورڈ اسکوائر کے قریبی لان میں استقبالیہ کے دوران ناشتہ کررہے تھے۔ یونیورسٹی کے ایک بین الاقوامی طالب علم روہن بٹولا نے بتایا، "یہ سوچنا حیران کن ہے کہ میں صرف اس لئے غیر قانونی طور پر اس ملک میں رہ رہا ہوں کیونکہ میں یہاں ہارورڈ میں پڑھتا ہوں۔" اس ہفتے گریجویشن مکمل کرنے والے ایک برطانوی طالب علم جیک نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسیاں امریکی یونیورسٹیوں کو بین الاقوامی طلبہ کیلئے کم پرکشش بنائیں گی، چاہے عدالتیں سب نقصان دہ اقدامات کو کالعدم کر دیں۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلباء کے خلاف انتظامیہ کےاقدام کا دفاع کیا

واضح رہے کہ ٹرمپ اور ہارورڈ کے درمیان یہ تصادم اس وقت شروع ہوا جب صدر نے امریکی کیمپسیز میں فلسطین نواز احتجاجات کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا۔ ہارورڈ یونیورسٹی نے اپریل کے شروع میں امریکی انتظامیہ کے مطالبات کے آگے جھکنے سے انکار کرتے ہوئے نصاب، داخلے اور تحقیق پر کنٹرول چھوڑنے سے منع کیا ہے جس کے بعد ٹرمپ ناراض ہیں اور یونیورسٹی ان شدید اقدامات کا سامنا کررہی ہے۔ اس سے قبل تقریباً ۳ء۲ ارب ڈالر کی فنڈنگ معطل کرنے پر ہارورڈ نے انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK