Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہریانہ:بھینس اوراونٹ کے گوشت پر پابندی نہ ہونے کے باوجود مسلمانوں کے خلاف مقدمات

Updated: April 27, 2025, 1:56 PM IST | Chandigarh

ہریانہ میں بھینس اور اونٹ کے گوشت پر پابندی نہ ہونے کے باوجود مسلمانوں کے خلاف مقدمات میں اضافہ ہوا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

گزشتہ ایک سال کے دوران، ہریانہ پولیس نے متعدد بار پریوینشن آف کروئلٹی ٹو اینیملز ایکٹ۱۹۶۰ء کا استعمال کرتے ہوئے مسلم مردوں کے خلاف بھینسوں کی نقل و حمل یا اونٹ کے گوشت کی قبضے کے الزام میں مقدمات درج کیے ہیں حالانکہ ان جانوروں کے ذبح یا کھانے پر کوئی قانونی پابندی نہیں ہے۔ کئی معاملات میں، پولیس نے ریاست کے گاؤ سنرکشن اینڈ گاؤ سموردھن ایکٹ ۲۰۱۵ءجو خاص طور پر گائے اور بیل کے ذبح پر پابندی کیلئے بنایا گیا ہےکو نظرانداز کرتے ہوئے، عام جانوروں کے ساتھ ظلم پر اس قانون کااطلاق کیا ہے۔ فریدآباد اور نُوح اضلاع میں درج کیے گئے ۱۸؍ایف آئی آر کے قریب سے جائزے سے ایک طرز عمل سامنے آتا ہے پولیس اکثر پریوینشن آف کروئلٹی ٹو اینیملز ایکٹ کے سیکشن ۱۱؍کا سہارا لیتی ہے، جو کہ جانوروں کے ساتھ لاپروائی یا ظلم سے نمٹنے کیلئے بنایا گیا ہے، نہ کہ قانونی ذبح کیلئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملہ: کولکاتا میں ڈاکٹر نے حاملہ خاتون کا علاج کرنے سے انکار کردیا

پولیس نے اسی طریقہ کار کے تحت نوح، فرید آبادمیں متعدد مسلمانوں کے خلاف مقدمات قائم کئے ہیں۔اور گوشت ضبط کیا۔ اس ضمن میں پولیس کا کہنا ہے کہ ’’ ہمیں گائے کے ذبح کی اطلاعات ملتی ہیں۔ جب ہم چھاپہ مارتے ہیں، اگر گائیں ملتی ہیں تو ہم ذبح کے قانون کا استعمال کرتے ہیں۔ اگر بھینسیں ملتی ہیں تو ہم جانوروں کے خلاف ظلم کا قانون استعمال کرتے ہیں۔‘‘ ایف آئی آرسے پتہ چلتا ہے کہ گوشت کے ذبح یا فروخت کے لائسنس نہ ہونےپر مقدمات نہیں بنائے جا رہے، بلکہ ظلم کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جیسے جانوروں کو ’’ظالمانہ طریقے سے باندھنا‘‘یا ’’لاپروائی سے ذبح کرنا۔‘‘ ان مقدمات میں لائسنس کی عدم موجودگی کو شاذونادر ہی بنیاد بنایا گیا ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: اترپردیش: پہلگام حملے کو جواز بنا کر دو مسلم مزدوروں کو مندر میں کام سے روکا گیا

یہ مقدمات، اگرچہ جانور کے خلاف ظلم قانونی طور پر کمزور ہیں، لیکن ملزمان جن میں زیادہ تر مسلمان ہیں پر سماجی اور معاشی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ انہیں گرفتاری، قانونی اخراجات، روزگار میں رکاوٹ، اور گوشت کی نقل و حمل کے دوران خوف کا سامنا ہے،حالانکہ ان کا کام قانونی طور پر گرے زون میں آتا ہے، جہاں ان کے اعمال کو صریحاً غیرقانونی نہیں قرار دیا گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK