Updated: October 16, 2025, 2:48 PM IST
| Washington
طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع ہونے والی ایک نئی عالمی تحقیق کے مطابق، دل کی بیماری اور فالج ۲۰۲۳ء میں موت کی سب سے بڑی وجوہات کے طور پر سامنے آئی ہیں جبکہ کووڈ ۱۹؍ جو ۲۰۲۱ء میں جان لینے والی سب سے بڑی بیماری تھی محض ۲؍ برسوں میں ۲۰؍ ویں نمبر پر پہنچ گئی ہے۔
۲۰۲۰ء سے ۲۰۲۲ء تک موت کی اہم ترین وجہ قرار دی جانے والی مہلک بیماری کووڈ ۱۹؍ ۲۰۲۳ء میں سب سے زیادہ جان لینے والی بیماریوں کی فہرست میں ڈرامائی طور پر ۲۰؍ ویں نمبر پر چلی گئی۔ اتوار کو جاری ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ دل کی بیماری اور فالج اب بھی دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجوہات ہیں، جو ۲۰۲۳ء میں کووِڈ ۱۹ (کورونا وائرس) کو پیچھے چھوڑ چکی ہیں۔ تحقیق کے مطابق، خسرہ اور تپ دق سمیت متعدی بیماریوں سے ہونے والی اموات میں نمایاں کمی آئی ہے جبکہ غیر متعدی دائمی امراض جیسے ذیابیطس، الزائمر اور منشیات کے استعمال کے عوارض میں تشویشناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ محققین نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ یہ ’’خاموش‘‘ مگر سست رفتار صحت کے خطرات عالمی بحرانوں کے مقابلے میں کم توجہ حاصل کرتے ہیں، لیکن ان کا اثر عوامی صحت اور سماجی بہبود پر گہرا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نوبیل انعام ۲۰۲۵ء: جوئل موکیر، فلپ اگیون اور پیٹر ہاؤٹ کو نوبیل برائے معاشیات
رپورٹ کے مطابق، شمالی امریکہ میں نوجوان بالغ افراد میں خودکشی، منشیات کی زیادتی اور الکحل سے متعلق بیماریوں کے باعث اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ موت کی وجوہات مردوں اور عورتوں کے درمیان نمایاں فرق بھی ظاہر کرتی ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں تنازعات اور دہشت گردی سے جانی نقصان زیادہ ہے۔ عالمی سطح پر اوسط عمر ۱۹۹۰ء میں ۸ء۴۶؍ سال سے بڑھ کر ۲۰۲۳ء میں ۴ء۶۳؍ سال ہو گئی ہے جبکہ خواتین کی متوقع عمر مردوں کے مقابلے میں زیادہ پائی گئی۔
یہ بھی پڑھئے: مارچ ۲۰۲۵ء کے بعد غزہ پٹی میں پہلی بار رسوئی گیس داخل
زیادہ آمدنی والے خطوں میں خواتین کی اوسط عمر ۹ء۸۰؍ سال اور مردوں کی ۸ء۷۴؍ سال ریکارڈ کی گئی جبکہ سب صحارا افریقہ میں یہ عمر سب سے کم رہی۔ خواتین کیلئے ۳۸؍ سال اور مردوں کیلئے ۶ء۳۵؍ سال۔ تحقیق میں زور دیا گیا ہے کہ مستقبل کی وباؤں اور بڑھتی بیماریوں کے بوجھ سے نمٹنے کیلئے مضبوط اور لچکدار صحت کے نظام کی ضرورت ہے، خاص طور پر ان خطوں میں جہاں عمر رسیدہ آبادی میں شرحِ اموات زیادہ ہے۔ محققین نے یہ بھی کہا کہ صحت کی ترجیحات کے تعین اور عالمی صحت کی مساوات کو فروغ دینے کیلئے اموات کی درست وجوہات جاننا اب پہلے سے زیادہ اہم ہو چکا ہے۔