Updated: September 03, 2025, 8:07 PM IST
| Amritsar
سیلاب اور شدید بارش سے تقریباً۶؍ لاکھ ایکڑ فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ اس میں باسمتی اور غیر باسمتی چاول کے ساتھ ساتھ کپاس کی فصل بھی شامل ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع گرداس پور، پٹھان کوٹ، فاضلکا، کپورتھلا، ترن تارن، فیروز پور، ہوشیار پور اور امرتسر ہیں۔ یہ ۸؍ اضلاع مل کر ریاست کے باسمتی چاول کی پیداوار کے رقبہ کا ۵۲؍فیصد سے زیادہ حصہ لیتے ہیں۔
پنجاب کا سیلاب۔ تصویر: پی ٹی آئی
پنجاب میں مسلسل شدید بارش اور سیلاب کی وجہ سے اس سال باسمتی چاول کی پیداوار میں۲۰؍ سے ۲۵؍ فیصد تک کمی متوقع ہے۔ اس سے عالمی منڈی میں باسمتی کی سپلائی محدود ہو جائے گی جس سے اس کی قیمت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ قیمت بڑھے تو ایکسپورٹرس کی کمائی بھی بڑھ سکتی ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اس وقت ہندوستان کے باسمتی چاول کی برآمدات میں پنجاب کا حصہ تقریباً ۴۰؍ فیصد ہے۔
پنجاب رائس ملرز اینڈ ایکسپورٹرس اسوسی ایشن کے ڈائریکٹر اشوک سیٹھی نے کہاکہ`ریاست میں مسلسل بارش ہو رہی ہے۔ ایسی صورت حال میں فصلوں، مکانات اور مویشیوں کو پہنچنے والے نقصان کا صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے۔ انڈسٹری سے وابستہ ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے صرف باسمتی کی ڈیڑھ لاکھ ایکڑ فصل متاثر ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھئیے:گوئل کو ہندوستان اور جرمنی کے تجارتی تعلقات بہتر ہونے کی امید
پنجاب کے وزیر زراعت گرمیت سنگھ کھڈیان نے کہا کہ سیلاب اور شدید بارش سے ریاست میں تقریباً۶؍ لاکھ ایکڑ فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ اس میں باسمتی اور غیر باسمتی چاول کے ساتھ ساتھ کپاس کی فصل بھی شامل ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں گرداس پور، پٹھان کوٹ، فاضلکا، کپورتھلا، ترن تارن، فیروز پور، ہوشیار پور اور امرتسر شامل ہیں۔ یہ ۸؍ اضلاع مل کر ریاست کے باسمتی چاول کی پیداوار کے رقبہ کا۵۲؍فیصد سے زیادہ حصہ لیتے ہیں۔
مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان نے سیلاب سے متاثرہ ریاستوں کی فصلوں کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ وہ جلد ہی پنجاب کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ `پنجاب کے کسانوں کو بالکل پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ قدرتی آفت کی اس گھڑی میں مرکزی حکومت متاثرہ کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
باسمتی کی پیداوار میں کمی کے باوجود برآمد کنندگان کو اس سال بہتر منافع کی توقع ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ باسمتی کی کاشت کرنے والے دنیا کے واحد ملک پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے فصل کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے۔ گزشتہ مالی سال میں باسمتی کے برآمد کنندگان کو اوسطاً ۹۸۰؍ ڈالر فی ٹن قیمت ملی۔ باسمتی چاول کی برآمد سے وابستہ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب سے پہلے جب برآمد کنندگان اوسطاً۹۰۰؍ ڈالر سےایک ہزار ڈالر فی ٹن کے حساب سے لین دین کرتے تھے، اب یہ قیمت جلد ہی کم از کم۱۰۵۰؍ ڈالر فی ٹن تک بڑھ سکتی ہے۔