ہلیری کلنٹن نے ایک بیان میں کہا کہ اگر ٹرمپ یوکرین جنگ بند کر وادیں تو امن کے نوبیل انعام کیلئے انہیں نامزد کروں گی۔
EPAPER
Updated: August 16, 2025, 9:00 PM IST | Washington
ہلیری کلنٹن نے ایک بیان میں کہا کہ اگر ٹرمپ یوکرین جنگ بند کر وادیں تو امن کے نوبیل انعام کیلئے انہیں نامزد کروں گی۔
جمعہ کو، ہلیری کلنٹن (جو صدارتی دوڑ میں ٹرمپ کی حریف رہی ہیں) نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے پر سنجیدگی سےغور کریں گی اگر وہ یوکرین اور روس بحران کو مستقل طور پر حل کر سکیں۔ سابق وزیر خارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن الاسکا میں ملاقات کے لیے جمع ہوئے تھے، جس کے ذریعے امریکی صدر نے یوکرین اور روس کے مابین جاری جنگ ختم کرنے کی ممکنہ کوشش کی تھی۔
ہلیری کلنٹن نے ٹرمپ کو نوبل انعام کیلئے نامزد کرنے کے امکانات پر بات کرتے ہوئے کہا’’سچ پوچھیں تو، اگر وہ اس خوفناک جنگ کا خاتمہ کر سکیں، جس میں پوتن جارح ہے،اور ایک پڑوسی ملک پر حملہ آور ہوا ہے، سرحدیں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے اگر وہ اس کا خاتمہ یوکرین کو ایسی حالت میں ڈالے بغیر کر سکیں جہاں اسے روس کو اپنا علاقہ دینا پڑے، اور نہ ہی اسے کسی طرح پوتن کے عظیم روس کے نصب العین کو درست ثابت کرنا پڑے، بلکہ اگر وہ واقعی پوتن کا مقابلہ کر سکیں، ایسی بات جو ہم نے اب تک نہیں دیکھی، لیکن شاید یہی موقع ہے۔‘‘’’ریجنگ موڈریٹس‘‘ پوڈکاسٹ میں ان کی شرکت کے بعد ان کے تبصرے آن لائن جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئے۔تاہم، انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ اپنے وعدے پر صرف اسی صورت قائم رہیں گی اگر جنگ بندی کا امکان ہو۔ اپنی شرائط کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ہیلری کلنٹن نے کہا’’علاقوں کا کوئی تبادلہ نہیں ہوگا۔ اور وقت گزرنے کے ساتھ، پوتن کو درحقیقت ان علاقوں سے نکلنا چاہیے جو اس نے قبضے میں لیے ہیں تاکہ وہ اپنی نیک نیتی کا مظاہرہ کر سکے، اس بات کی ضمانت دیں کہ یورپی سلامتی کو خطرہ نہیں ہوگا۔‘‘انہوں نے تصدیق کی کہ اگر ٹرمپ اس امن معاہدے کے منظرنامے کے ’’معمار‘‘ثابت ہوتے ہیں، تو وہ ضروری اقدام کریں گی اور اس ریپبلکن سیاستدان کو نوبل امن انعام کے لیے ایک معقول امیدوار کے طور پر پیش کریں گی۔
کلنٹن نے استدلال کیا کہ ان کا مقصد پوتن کے سامنے ہتھیار نہ ڈالنے کا ہے ، اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ایک خوفناک نظیر ہوگی۔ انہوں نےکہا کہ اگر ٹرمپ اس امن کے معمار بن کر سامنے آتے ہیں تو وہ ان کی امن کے نوبیل انعام کیلئے نامزدگی کی وکالت کریں گی۔ واضح رہے کہ ٹرمپ-پوتن سربراہی اجلاس سے ٹھیک پہلے،۷۹؍ سالہ ریپبلکن صدر نے فاکس نیوز کے بریٹ بائر کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس ملاقات سے اپنی توقعات پر بات کی۔ ایئر فورس ون پر صحافی کے سامنے بیٹھے صدر ٹرمپ کوہلیری کلنٹن کے پیغام کا ذکر کیا گیا۔بائر نے ٹرمپ سے کہا:’’کیا آپ نے دیکھا کہ ہلیری کلنٹن نے کل کہا کہ اگر آپ یہ معاہدہ کر لیتے ہیں، اور پوتن کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالتے، تو وہ آپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کریں گی؟‘‘صدر نے جواب دیا’’اچھا، یہ بہت اچھی بات ہے۔ شاید مجھے پھر سے انہیں پسند کرنا شروع کرنا پڑے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے نوبیل انعام کیلئے ناروے کے وزیر خزانہ کو فون کیا
تاہم، جیسا کہ معلوم ہوا، جمعہ کی ملاقات کا کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکلا۔ اینکرایج میں جوائنٹ بیس ایلمنڈورف-رچرڈسن پر تقریباً تین گھنٹے طویل ملاقات کے بعد، ٹرمپ اور پوتن بغیر کسی امن معاہدے کے اپنے اپنے مقامات پر واپس چلے گئے۔یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو اس جمعہ کی ملاقات میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے بعد میں کہا کہ وہ پیر کو امریکی دارالحکومت جا کر ٹرمپ سے بات چیت کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ کے مطابق، امریکی صدر نے ایک طویل فون کال پر زیلنسکی کو پوتن کے ساتھ سربراہی اجلاس کی تمام تفصیلات سے آگاہ کر دیا ہے۔