Updated: September 03, 2025, 10:18 PM IST
| Gaza Strip
شہید فلسطینی بچی ہند رجب کی والدہ ہمدہ نے کہا کہ وینس فلم فیسٹیول میں ان کی شہید بیٹی ہند رجب پر بنائی گئی فلم ’’دی وائس آف غزہ‘‘ اسرائیلی نسل کشی کے خاتمے میں اہم ثابت ہوسکتی ہے۔یاد رہے کہ ہند رجب پر بنائی گئی فلم ’’دی وائس آف غزہ‘‘ کی نمائش وینس فلم فیسٹیول میں کی جائے گی جس میں موت سے قبل ان کی زندگی کے آخر ی لمحات کو پیش کیا گیا ہے۔
ہند رجب کی والدہ کو امید ہے کہ بدھ کو وینس فلم فیسٹیول میں ان کی بیٹی کے آخری لمحات پر بنائی گئی فلم کی نمائش غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خاتمےمیں تعاون فراہم کرے گی۔ خبررساں ایجنسی کو ہند رجب کی والدہ وسام ہمدہ نے فون کر کے بتایا کہ ’’ مجھے امید ہے کہ یہ فلم تباہ کن جنگ کو ختم کر دے گی اور دیگر بچوں کی زندگی بچالے گی۔یاد رہے کہ اس فلم میں غزہ کی ۶؍ سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کی حقیقی کہانی بیان کی گئی ہے جسے اسرائیلی فوجیوں نے بے رحمی سے قتل کیا تھا۔ ہند رجب قتل شہید ہونے سے قبل کار میں پھنسی ہوئی تھی جہاں سے انہوں نے مدد کیلئے التجا کرنے کیلئے فلسطینی ریڈ کریسینٹ کو کال کیا تھا۔
وینس فلم فیسٹیول کی ویب سائٹ پر فلم کے ہدایتکار کوثر بن ہانیہ کا بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’’ فلم میں ہندرجب کاحقیقی آڈیو شامل کیا گیا ہے ۔‘‘ یاد رہے کہ ہند رجب کی موت عوامی غم و غصے کا نشانہ بنی تھی جس میں آزادانہ تفتیش کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہند رجب کے حقیقی آڈیو کو ’’دی وائس آف ہند رجب‘‘ میں شامل کیا گیا ہے۔ ہند رجب کی ۲۹؍ سالہ والدہ نے کہا کہ ’’میری بیٹی ہند رجب کی آواز دنیا بھر میں سنی جائے گی اورمیری بیٹی کو کبھی بھلایا نہیں جائے گا۔‘‘ہمدہ، جنہوں نے گزشتہ سال اپنے شوہر کو کھو دیا تھا، نے کہا کہ ان کی بیٹی کا کیس ہزاروں میں ایک ہے۔
یہ بھی پڑھئے: فرانسیسی ایم پی ریما حسن کے نام سے بلجیم یونیورسٹی کی لاء گریجویٹ کلاس موسوم
ہند رجب کی والدہ نے مزید کہا کہ ’’ ہند رجب کی موت بین الاقوامی توجہ کا مرکز بنی تھی لیکن اس کے بعد دنیا نے فلسطینی بچوں اوروالدین کی حفاظت کیلئے کارروائی کیوں نہیں کی؟‘‘ انہوں نےمزید کہا کہ ’’پوری دنیا نے ہمیں مرنے، بھوکے رہنے اور خوف میں زندگی بسر کرنے کیلئے چھوڑ دیا ہے جبکہ ہمیں بغیر کسی اشیاء کے منظم طریقے سے بے گھر کر دیا گیا ہے۔ہمدہ کے مطابق ’’دی وائس آف ہندرجب‘‘ میں ہدایتکار کوثر بن ہانیہ نے حقیقی آڈیو کی مدد سے ہند رجب کی زندگی کے آخری چند گھنٹے بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہند رجب کی لاش ان کے اہل خانہ کے ۶؍ افراد اور ریڈکریسینٹ کے ۲؍ اہلکاروں کے ساتھ ملی تھی۔ اسرائیل نے ہند رجب کے کیس میں تفتیش کااعلان کیا تھا۔ تاہم، کوثر بن ہانیہ نےاپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’میں نے ہند رجب کی والدہ اور ان لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کی ہے جنہوں نے ہند رجب کی مدد کرنے کی کوشش کی تھی۔ میں نے انہیں سنا، میں روئی اور میں نے لکھا۔‘‘