شرمشٹھا کو گزشتہ روز گروگرام سے گرفتار کرکے کولکاتا لایا گیا ہے، دائیں بازو کے سیاسی لیڈران گرفتاری پر سوال اٹھارہے ہیں، ممتا بنرجی بھی نشانے پر۔
EPAPER
Updated: June 02, 2025, 12:09 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
شرمشٹھا کو گزشتہ روز گروگرام سے گرفتار کرکے کولکاتا لایا گیا ہے، دائیں بازو کے سیاسی لیڈران گرفتاری پر سوال اٹھارہے ہیں، ممتا بنرجی بھی نشانے پر۔
پہلگام میں ہونے والےدہشت گردانہ حملہ کےبعد نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخی کرنے والی شرمشٹھا پنولی کو ہریانہ کے گروگرام سے کولکاتا پولیس نےگزشتہ روز گرفتار کرلیا تھا لیکن اس کی اتنی تیزی سے گرفتاری پر ہندوتوا وادی بلبلا اٹھے ہیں اور اسے آزادی اظہار پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔ کچھ لیڈران تو ممتا بنرجی کو نشانہ بنارہے ہیں کہ ان کی ایما پر مسلمانوں کی منہ بھرائی کے لئے یہ گرفتاری انجام دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ شر مشٹھا پنولی نے پہلگام دہشت گردانہ حملہ کےبعد بالی ووڈ کی مشہورشخصیات کو نشانہ بنانے کے ساتھ نبی کریم ؐ کی شان میں انتہائی توہین آمیز الفاظ کہے تھے جس کے خلاف کئی مقامات پر ایف آئی آر بھی درج کرائی گی تھی۔ ممبئی سمیت دیگر مقامات پر مسلمانوں نے شر مشٹھا کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کےبعد کولکاتا پولیس نے اس کے خلاف کیس درج کرکے اسے باقاعدہ گرفتار کیا۔ اس کے لئے تمام قانونی کارروائیاں بھی مکمل کی گئیں۔ اسےعدالت میں پیش کرکے اس کی ۱۳؍ جون تک تحویل حاصل کرلی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:آسام میں سیلاب سے حالات مزید ابتر،۶۰؍ ہزار متاثر
کولکاتا پولیس کے مطابق پنولی اور اس کے خاندان کو قانونی نوٹس بھیجنے کی کئی کوششیں کی گئیں، لیکن کوششیں ناکام ہوئیں کیونکہ پنولی اور اس کا خاندان فرار ہو گیا تھا۔ اس کے بعد عدالت کی جانب سے گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا تھا، جس کی بنیاد پر اسے گزشتہ روز گروگرام سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ شر مشٹھا کی گرفتاری میں تمام قانونی طریقہ کار پر عمل کیا گیا، لیکن اس کے فرارہونے کےنتیجہ میں عدالت سے وارنٹ جاری کیا گیا، جس کے بعد اسے گڑگاؤں سے قانونی طور پر گرفتار کر لیا گیا۔
شرمشٹھا کی حمایت میں آندھرا کے نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور دیگر ہندوتوا وادی لیڈران آگئے ہیں۔ انہوں نے ممتا بنرجی کو نشانہ بناتے ہوئے اسے آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ شرمشٹھا کے ذریعہ نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخی کے بعد مسلمانوں میں اس کے خلاف شدید ناراضگی اور غم وغصہ پایا جارہا ہے۔