کوچر نے ویڈیوکون کیلئے ۳۰۰ کروڑ روپے کے قرض کو منظوری دینے کے عوض ۶۴ کروڑ روپے کی رشوت قبول کی۔ ٹریبونل کے مطابق، یہ صرف ایک عام کاروباری معاہدہ نہیں تھا بلکہ انہوں نے اپنے ذاتی فائدے کیلئے ایسا کیا۔
EPAPER
Updated: July 22, 2025, 5:14 PM IST | New Delhi
کوچر نے ویڈیوکون کیلئے ۳۰۰ کروڑ روپے کے قرض کو منظوری دینے کے عوض ۶۴ کروڑ روپے کی رشوت قبول کی۔ ٹریبونل کے مطابق، یہ صرف ایک عام کاروباری معاہدہ نہیں تھا بلکہ انہوں نے اپنے ذاتی فائدے کیلئے ایسا کیا۔
ایک اپیل کورٹ نے نجی سیکٹر کے آئی سی آئی سی آئی بینک کی سابق سی ای او چندا کوچر کو ویڈیوکون گروپ سے منسلک رشوت لینے کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا ہے۔ اپیلٹ ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کوچر نے ۲۰۱۲ء میں ویڈیوکون کیلئے ۳۰۰ کروڑ روپے کے قرض کو منظوری دینے کے عوض ۶۴ کروڑ روپے کی رشوت قبول کی۔ ٹریبونل کے مطابق، یہ صرف ایک عام کاروباری معاہدہ نہیں تھا بلکہ انہوں نے اپنے ذاتی فائدے کیلئے ایسا کیا۔ رشوت کی یہ موٹی رقم ان کے شوہر دیپک کوچر کے ذریعے ویڈیوکون سے منسلک ایک کمپنی کی جانب سے انہیں بھیجی گئی۔
ٹریبونل نے وضاحت کی کہ بینک کی جانب سے ۳۰۰ کروڑ روپے کا قرض منظور کئے جانے کے فوراً بعد، ویڈیوکون نے ۶۴ کروڑ روپے، نُو پاور رینیو ایبلز پرائیویٹ لمیٹڈ (این آر پی ایل) کو منتقل کر دیئے، جو دیپک کوچر کے کنٹرول میں تھی۔ بظاہر، این آر پی ایل کی ملکیت ویڈیوکون کے چیئرمین وینوگوپال دھوت کے نام پر دکھائی گئی تھی، لیکن اس پر اصل کنٹرول دیپک کوچر کا تھا، جو اس کے منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کر رہے تھے۔ ٹریبونل نے رقم کی منتقلی کو بدعنوانی کا براہ راست ثبوت قرار دیا۔
یہ بھی پڑھئے: حکومت ایف ڈی آئی میں کمی سے پریشان
قواعد کی خلاف ورزی اور مفادات کا تصادم
ٹریبونل نے نوٹ کیا کہ چندا کوچر، آئی سی آئی سی آئی بینک کی قرض منظوری کمیٹی کا حصہ تھیں لیکن انہوں نے اپنے شوہر کے ویڈیوکون کے ساتھ کاروباری تعلقات کے بارے میں بینک کو مطلع نہیں کیا۔ یہ عمل بینک کے مفادات کے تصادم سے متعلق اصولوں کی صریح خلاف ورزی تھی، جہاں تعصب سے بچنے کیلئے ذاتی تعلقات کو ظاہر کرنا ضروری تھا۔ ٹریبونل نے ایک سابقہ فیصلے پر بھی تنقید کی جس میں ایک اور اتھارٹی نے کوچر اور ان کے ساتھیوں کو ۷۸ کروڑ روپے کے اثاثے جاری کر دیئے تھے۔ ٹریبونل کے مطابق، اس فیصلے میں اہم حقائق کو نظر انداز کیا گیا اور یہ شواہد کے خلاف تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ڈجیٹل ادائیگیوں میں ہندوستان دُنیا میں سرفہرست
ٹریبونل نے مزید کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے رشوت کا ٹھوس ثبوت فراہم کیا۔ قرض کی منظوری، فنڈز کی منتقلی اور کوچر کے شوہر کی ملکیت والی کمپنی کو رقم بھیجنے کا یہ پورا عمل اختیارات کا سنگین غلط استعمال اور اخلاقی طرز عمل کی خلاف ورزی پر مبنی تھا۔