• Thu, 27 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

تقریباً ۲۰۴ء ملین لوگ مسلح گروپوں کے زیرکنٹرول علاقوں میں مقیم : آئی سی آر سی

Updated: November 27, 2025, 1:54 PM IST | Geneva

آئی سی آر سی نے ایک بیان میں کہا کہ تقریباً ۲۰۴ء ملین لو گ اب بھی مسلح گروپوں کے زیر کنٹرول یا متنازع علاقوں میں مقیم ہیں،یہ تعداد ۲۰۲۱ءکے مقابلے میں ۳؍ کروڑ زیادہ ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، دنیا بھر میں تقریباً ۲۰؍کروڑ۴۰؍ لاکھ افراد ایسے علاقوں میں رہ رہے ہیں جو مسلح گروہوں کے مکمل کنٹرول میں ہیں یا جن پر قبضہ کیلئے جنگ جاری ہے۔ یہ تعداد سال۲۰۲۱ء کے مقابلے میں۳؍ کروڑ زیادہ ہے۔منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں آئی سی آر سی نے کہا کہ ان میں سے۷؍ کروڑ۴۰؍ لاکھ افراد مکمل طور پر مسلح گروہوں کے کنٹرول والے علاقوں میں رہ رہے ہیں، جبکہ۱۳؍ کروڑ افراد ایسے متنازعہ علاقوں میں مقیم ہیں جن پر کنٹرول کے لیے جدوجہد جاری ہے۔

یہ بھی پڑھئے: عبدالفتاح البرہان امن کی کوششوں کو ناکام بنا رہے ہیں: متحدہ عرب امارات

سازنگ کے۲۰۲۵ء کے اعداد و شمار میں۶۰؍ سے زائد ممالک میں انسانیت کیلئے  تشویش کا باعث بننے والے۳۸۳؍ مسلح گروہوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان میں سے ایک تہائی سے زیادہ مسلح تصادم میں شامل فریق ہیں اور بین الاقوامی انسانیت دوست قوانین کی پابندی کے پابند ہیں۔آ ئی سی آر سی کا کہنا تھا کہ وہ ان گروہوں میں سے تقریباً تین چوتھائی کے ساتھ رابطہ میں ہے تاکہ امداد کی رسائی کے لیے مذاکرات کیا جا سکے، امداد پہنچائی جا سکے اور شہریوں کے تحفظ کویقینی بنایا جا سکے۔آئی سی آر سی کے مسلح گروہوں کے مشیر میتھیو بامبر-زرائیڈ نے ایک بیان میں کہا، ’’یہ اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں جس کا ہم کئی سالوں سے مشاہدہ کر رہے ہیں۔ بیشتر مسلح گروہ ان علاقوں میں گہرائی تک پھیلے ہوئے ہیں جہاں وہ کام کرتے ہیں۔لیکن عدم تحفظ، دہشت گردی کے خلاف پابندیاں، اور محدود وسائل مسلسل بات چیت کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: یو این میں فلسطینی سفیر نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کے مظالم جاری ہیں، امداد بھی محدود

انہوں نے مزید کہا، ’’ان حقائق کو تسلیم کرنا، کس کا کون سا علاقے پر کنٹرول ہے، اور وہ پابندیاں جن کے تحت ہم کام کرتے ہیں، اس بات کے لیے ضروری ہے کہ ہم تشدد سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں تک رسائی حاصل کر سکیں۔‘‘آئی سی آر سی کے مطابق، کیمرون، عراق اور فلپائن میں ۲۰۲۴ء اور۲۰۲۵ء کے درمیان کی گئی فیلڈ ریسرچ میںمتنازعہ علاقوں میں روزمرہ کی جدوجہد کو واضح کیا گیا ہے،آئی سی آر سی نے نوٹ کیا کہ بہت سے متنازعہ علاقوں میں نہ تو حکومتی حکام اور نہ ہی مسلح گروہ صحت کی دیکھ بھال، تعلیم یا شہری دستاویزات کی فراہمی کو یقینی بناتے ہیں۔ دستاویزات کے بغیر، لوگوں کے لیے نقل و حرکت، خدمات تک رسائی، یا اپنی شناخت ثابت کرنا مشکل ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ زیادہ استحصال اور اخراج کا شکار ہو جاتے ہیں۔
جبکہ بہت سے مسلح گروہوں کے تعاون کے خواہش مند ہونے کے باوجود انسانیت دوست رسائی مشکل ہے۔مسائل میں عدم تحفظ سے لے کر ممالک کی طرف سے عائد کردہ قانونی اور انتظامی رکاوٹیں شامل ہیں۔آئی سی آر سی کے سینئر پالیسی مشیر ارجن کلیرے نے کہا، ’’بہت سے متنازعہ علاقوں میں بنیادی خدمات کے خاتمے کا مطلب ہے کہ لوگ اپنی ہنرمندی اور سماجی نیٹ ورکس کے ذریعے زندہ رہتے ہیں۔ ممالک اور مسلح گروہ اپنی جنگیں شہریوں کی پیٹھ پر نہیں لڑ سکتے۔ کنٹرول متنازعہ ہو سکتا ہے، ذمہ داریاں متنازعہ نہیں ہیں؛ علاقے پر کنٹرول کا مطلب وہاں رہنے والوں کی حفاظت کی ذمہ داری ہے، ان کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں۔اس تنظیم نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانیت دوست قوانین کا احترام کریں، شہریوں کی حفاظت کریں، اور غیر جانبدارانہ انسانیت دوست رسائی میں آسانی پیدا کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK