Inquilab Logo

’رانےبرادران نے زبان نہ سنبھالی تو مزید حملے ہوسکتے ہیں‘

Updated: February 18, 2024, 9:59 AM IST | Agency | Ratnagiri

سشما اندھارے نے نلیش رانے کی کار پر پتھرائو کو ’فطری ردعمل‘ قرار دیا، وجے وڈیٹیوار نے باہر سے آئے ہوں غنڈوں کا ہنگامہ بتایا، رانے کا پھر طوفان بدتمیزی۔

Nalesh Rane speaking at Gohagar while women are also present on the stage. Photo: Agency
نلیش رانے گوہاگر میں تقریر کرتے ہوئے جبکہ اسٹیج پر خواتین بھی موجود ہیں۔ تصویر: ایجنسی

 ایک روز قبل خبر آئی تھی کہ سابق رکن پارلیمان  نلیش رانے کے قافلے پر شیوسینا (ادھو) کے حامیوں نے پتھرائو کر دیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ گوہاگر میں منعقدہ اپنے جلسے سے خطاب کرنے کیلئے جاتے ہوئے چپلون  میں جادھو کے دفتر کے سامنے سے گزر رہے تھے۔ اپوزیشن لیڈران نے اس حملے کیلئے نلیش رانے ہی کو ذمہ ٹھہرایا ہے جبکہ   گوہاگر پہنچ کر اپنے پروگرام میں نلیش نے دوبارہ بد زبانی کی۔  انہوں نے بھاسکر جادھو پر وہ لعن طعن کی کہ میڈیا والے اسے رپورٹ کرتے ہوئے بھی شرما رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈران کی تنقید
اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹیوار نے چپلون کے واقعےپر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندے کا لبادہ اوڑھ کر لوگ دہشت گردی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ پہلے الہاس نگر میں بی جے پی رکن اسمبلی نے پولیس اسٹیشن میں فائرنگ کی۔ اس کے بعد پونے میں نکھل واگلے کی کار پر پولیس کی موجودگی میں حملہ ہوا۔اب چپلون میں  باہر کے غنڈوں کو بلا کر پولیس کے سامنے ہنگامہ کھڑا کیا گیا۔  اس میں عام آدمی کے علاوہ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔‘‘ وڈیٹیوار نے کہا ’’پولیس پر اوپر سے دبائو ہے اسلئے پولیس ہر بار تماشائی کا کردار ادا کرتی ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ عوامی نمائندے کا لبادہ اوڑھ کر کچھ لوگ دہشت گردی کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا حکومت کو فوری طور پر اس جانب توجہ دینی چاہئے۔ 
 شیوسینا (ا دھو)کی ترجمان سشما اندھارے نے رانے باپ بیٹوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے فوراً اپنی زبان پر لگام نہیں لگائی تو  دیگر تعلقوں میں بھی ان کے ساتھ ایسے (پتھرائو) کے واقعات پیش آسکتے ہیں۔ خاتون لیڈر نے کہا ’’گزشتہ ۸۔ ۱۰؍ ماہ سے رانے باپ بیٹوں نے مہاراشٹر کی سیاست میں جو  دھماچوکڑی مچا رکھی ہے اس پس منظر میں دیکھا جائے تو  چپلون کا واقعہ لوگوں کا ایک فطری ردعمل ہے۔‘‘ سشما اندھارے نے کہا ’’مراٹھا سماج کے تعلق سے نارائن رانے جو الفاظ استعمال کئے ہیں  وہ مشتعل کرنے والے ہیں۔  اگر رانے باپ بیٹوں نے اپنی زبان پر لگام نہ  لگائی  تو دیگر تعلقوں میں بھی ان کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آ سکتا ہے۔ ‘‘جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت وزیر داخلہ دیویندر فرنویس پونے میں تھے۔ ان میڈیا نے جب اس پر سوال کیا تو انہوں نے کہا ’’ اس طرح پتھرائو کرکے کوئی کسی کو روک نہیں سکتا ہے۔ چپلون میں جو کچھ بھی ہوا ہے اس کی مکمل تفتیش کی جائے گی۔ ‘‘ 
نلیش رانے کا طوفان بدتمیزی
 دوسری طرف جمعہ کی شام نلیش رانے  چپلون حملے سے نکل کر گوہاگر پہنچے تو  انہوں نے اسٹیج پر کھڑے ہو کر کھلے عام بھاسکر جادھو کو گالیاں دیں اور گالیوں بھر ے نعرے لگوائے۔ حالانکہ جلسے میں انہوں نے بیشتر وہی باتیں کہیں جو وہ اس سے قبل سندھو درگ میں پریس کانفرنس کے دوران کہہ چکے تھے۔ لیکن گوہاگر میں وہ ہر جملے کے بعد شیوسینا ( ادھو) رکن اسمبلی کو  ایک مخصوس گالی دے رہے تھے۔  ساتھ ہی ’’ اب میں تجھے چھوڑوں گا نہیں!‘‘  کہتے جا رہے تھے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں نارائن رانے کے آبائی ضلع سندھو درگ میں ادھو ٹھاکرے کی ریلی تھی جس میں بھاسکر جادھو نے بھی تقریر کی تھی۔ جادھو نے نارائن رانے کے تعلق سے کچھ نازیبا کلمات ادا کئے تھے اور ان کا مذاق اڑایا تھا۔ اسکے بعد ہی نلیش  نے اپنے گھر (کنکولی میں) پر پریس کانفرنس بلاکر بھاسکر جادھو کو برا بھلا کہا   ساتھ ہی اعلان کیا  کہ وہ جلد گوہاگر جا کر بھاسکر جادھو کی حقیقت  عوام کو بتائیں گے ، گوہاگر جانے کے دوران چپلون میں ان کی کار پر حملہ ہوا تھا۔ نلیش رانے نے کہا کہ ’’ مجھے اس بات کی کوئی فکر نہیں ہے کہ میں اگلا الیکشن ہار جائوں، ۲؍ بار ہار چکا ہوں، آئندہ پھر ہاروں گا لیکن میرے باپ کو اگر کوئی برا بھلا کہے گا تو میں اسے نہیں چھوڑوں گا۔‘‘ انہوں نے وہاں موجود پولیس والوںکو بھی انتباہ دیا کہ ’’ آپ لوگ جا کر بھاسکر جادھو کو سیکوریٹی فراہم کریں اور اس سے کہہ دیں کہ نلیش رانے نے اسے دھمکی دی ہے۔‘‘ اس پروگرام میں خواتین بھی موجود تھیں۔ خود رانے جب مائیک پر تقریر کر رہے تھے تو ان کی بغل والی کرسی پر ایک خاتون موجود تھیں لیکن نلیش  نے کوئی لحاظ نہیں کیا اور جی بھر کر بھاسکر جادھو کو گالیاں دیں۔  انہوں نے ادھو ٹھاکرے کو بھی برا بھلا کہا لیکن نازیبا الفاظ کا پورا ذخیرہ انہوں نے بھاسکر جادھو پر انڈیل دیا۔ ساتھ ہی انہیں آئندہ الیکشن میں ہرانےکا عزم ظاہر کیا۔ان کی اس تقریر کے بعد ہر طرف ان پر تنقیدیں ہو رہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK