تاحال کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ایجنسی نے الہان عمر پر مالی بدعنوانی کا الزام عائد نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان کے خلاف کسی سرکاری انکوائری کا اعلان ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: December 31, 2025, 10:06 PM IST | Washington
تاحال کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ایجنسی نے الہان عمر پر مالی بدعنوانی کا الزام عائد نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان کے خلاف کسی سرکاری انکوائری کا اعلان ہوا ہے۔
ریاست منیسوٹا سے ڈیموکریٹک رکنِ کانگریس الہان عمر ایک بار پھر تنازع کی زد میں آگئی ہیں۔ حال ہی میں سامنے آنے والی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے خاندان کی مجموعی دولت بڑھ کر تقریباً ۳۰ ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ دولت میں اچانک اضافے کا تعلق ان کے شوہر ٹم مائنیٹ کے کاروباری مفادات سے جوڑا جا رہا ہے، جس کے بعد قدامت پسند گروپ `نیشنل لیگل اینڈ پالیسی سینٹر` (این ایل پی سی) نے الہان عمر کے مالیاتی گوشواروں کی تفصیلی جانچ پڑتال کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ظہران ممدانی کا نیویارک کے میئر کے طور پرآدھی رات کو متروک سب وے اسٹیشن میں حلف
الہان عمر نے ان تمام الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے عوامی سطح پر واضح کیا ہے کہ وہ ”کروڑ پتی نہیں ہیں“۔ انہوں نے ان رپورٹس کو غلط معلومات پر مبنی مہم کا حصہ قرار دیا جو ان کے بقول کانگریس وومن بننے کے وقت سے ان کا پیچھا کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ تاحال کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ایجنسی نے الہان عمر پر مالی بدعنوانی کا الزام عائد نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان کے خلاف کسی سرکاری انکوائری کا اعلان ہوا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، خاندان کی دولت کا بڑا حصہ ٹم مائنیٹ کے نجی منصوبوں سے جڑا ہوا ہے۔ مائنیٹ ’روز لیک کیپیٹل‘ نامی فرم کے شریک بانی ہیں جس کی مالیت مبینہ طور پر ۲۰۲۳ء میں ۵ ملین ڈالر سے بڑھ کر ۲۰۲۴ء کے اواخر تک ۲۵ ملین ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ اس کے علاوہ مائنیٹ ایک وائنری (eStCru) سے بھی منسلک ہیں جس کی تخمینہ مالیت میں بھی ۲۰۲۴ء کے دوران نمایاں اضافہ رپورٹ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایٹمی پروگرام بحال کرنے پرامریکہ کی ایران پرپھر حملے کی دھمکی
اس تنازع کو بالواسطہ طور پر منیسوٹا میں ہونے والی فلاحی فنڈز کی بڑی دھوکہ دہی کی تحقیقات سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔ ناقدین الہان عمر کے ذریعے ۲۰۲۰ء میں پیش کردہ `میلز ایکٹ` (MEALS Act) کا حوالہ دے رہے ہیں جس کے تحت کووڈ-۱۹ کی وباء کے دوران اسکولوں میں کھانے کے پروگراموں کی نگرانی میں عارضی نرمی کی گئی تھی۔ تفتیش کاروں کے مطابق دھوکہ بازوں نے اسی نرمی کا فائدہ اٹھایا۔ الہان عمر نے اعتراف کیا ہے کہ اس ہنگامی پروگرام میں حفاظتی انتظامات کی کمی تھی لیکن انہوں نے اسے غیر معمولی حالات کا تقاضا قرار دیا۔ اگرچہ وہ منیسوٹا کے ایک ایسے ریسٹورنٹ میں دیکھی گئی تھیں جو بعد میں فراڈ کیس میں ملوث پایا گیا، تاہم حکام نے انہیں نہ تو مشکوک قرار دیا ہے اور نہ ہی اس اسکیم سے ان کا کوئی مالی تعلق ثابت ہوا ہے۔ ان کے دفتر کا موقف ہے کہ ان کے مالیاتی گوشوارے کانگریس کے قواعد کے عین مطابق ہیں۔