• Wed, 29 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یروشلم: غیر قانونی اسرائیلی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا، چارلی کرک کیلئے دعائیں کیں

Updated: September 22, 2025, 5:59 PM IST | Jerusalem

مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا سب سے مقدس ترین مقام ہے۔ یہودی اسے ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہاں کبھی دو قدیم یہودی مندر تھے۔

Al-Aqsa Mosque. Photo: X
مسجد اقصیٰ۔ تصویر: ایکس

اتوار کو درجنوں غیر قانونی اسرائیلی آباد کاروں نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ کے احاطے پر دھاوا بول دیا جہاں انہوں نے یہودی رسومات ادا کیں اور امریکہ کے دائیں بازو کے کارکن چارلی کرک کی یاد میں دعائیں کیں۔ عبرانی میڈیا کے مطابق، اس رسم کی قیادت انتہائی دائیں بازو کے ربی اور کنیسٹ کے سابق رکن یہودا گلیک نے کی، جو اس اہم مقام تک یہودیوں کی رسائی بڑھانے کی مہم میں پیش پیش رہے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور اسرائیل دونوں کے حامی اور نمایاں قدامت پسند مبصر، کرک کو ۱۰ ستمبر کو یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں تقریر کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا نے رپورٹ کیا کہ یہودی نئے سال کے آغاز کے موقع پر آباد کاروں نے یکے بعد دیگرے گروپس کی شکل میں مسجد کے احاطے میں داخل ہو کر صحنوں کے اندر یہودی رسومات ادا کی اور موسیقی پر رقص کیا۔ اطلاعات کے مطابق، دائیں بازو کی تنظیمیں چھٹیوں کے دوران آباد کاروں کے حملوں کو بڑھانے کیلئے متحرک ہو رہی ہیں۔

اسرائیلی حکام نے سنیچر کو اعلان کیا تھا کہ چھٹیوں کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں اضافی فوجی تعینات کئے جائیں گے۔ یروشلم میں اسلامی اوقاف کی ڈائریکٹوریٹ نے خبردار کیا کہ ۲۰۲۲ء کے آخر میں انتہائی دائیں بازو کے وزیر اتمار بن-غِیر کے قومی سلامتی کا انچارج بننے کے بعد سے مسجد اقصیٰ کی خلاف ورزیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ترکی کی خاتون اول کا غزہ میں اسرائیل کے تعلیمی قتل عام کے فوری تدارک کا مطالبہ

مسجد اقصیٰ کی قانونی حیثیت

واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا سب سے مقدس ترین مقام ہے جس پر اسرائیل نے ۱۹۶۷ء کی عرب-اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا اور بعد میں ۱۹۸۰ء میں اسے اپنے علاقے میں شامل کر لیا۔ اس اقدام کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ یہودی مسجد اقصیٰ کو ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہاں کبھی دو قدیم یہودی مندر تھے۔

فلسطینیوں کا ماننا ہے کہ غیر قانونی آباد کاروں کی یہ مداخلت مقبوضہ مشرقی یروشلم کو یہودی بنانے اور اس کی عرب اور اس کی اسلامی شناخت کو مٹانے کی ایک وسیع کوشش کا حصہ ہے۔ وہ اس بات پر قائم ہیں کہ مشرقی یروشلم، مستقبل کی فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ اور صحیح دارالحکومت ہے، جو اسرائیل کے ۱۹۶۷ء کے قبضے اور اس کے بعد کے انضمام کو مسترد کرنے والی بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق ہے۔

یہ بھی پڑھئے: برطانیہ، کنیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو آزاد ملک تسلیم کرلیا

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور اسرائیلی افواج اور آباد کاروں کے ہاتھوں مغربی کنارے میں کم از کم ۱۰۴۲ فلسطینی ہلاک اور ۷ ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ جولائی میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کی کہ فلسطینی زمین پر اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی ہے۔ عدالت نے مشرقی یروشلم اور وسیع مغربی کنارے میں تمام بستیوں کو خالی کرنے کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK