Inquilab Logo

بارامتی میں مقابلہ نند بھابھی میں ہے لیکن ساکھ شرد پوار کی دائو پر ہے

Updated: April 03, 2024, 1:33 PM IST | Asim Jalal | Mumbai

اس سیٹ سے موجودہ رکن پارلیمنٹ سپریہ سُلے کیلئے مقابلہ آسان نہیں ہے کیوں کہ انہیں اپنی ہی بھابھی اور اجیت پوار کی اہلیہ سنیترا پوار سے مقابلہ کرنا ہے۔

Sunitra Ajit Pawar and Supriya Sule are opposite each other. Photo: INN
سنیترا اجیت پوار اور سپریہ سُلے ایک دوسرے کے مقابل ہیں۔ تصویر : آئی این این

مہاراشٹر میں ۴۸؍ پارلیمانی سیٹیں ہیں مگر سب سے زیادہ موضوع بحث  پونے ضلع میں واقع بارامتی کی  لوک سبھا سیٹ  ہے۔ ۵۷؍ برسوں سےپوار خاندان کا گڑھ رہے اس  پارلیمانی حلقے  میں’’پوار بمقابلہ پوار‘‘ لڑائی  نے یہاں کے ووٹروں کو بھی تذبذب میں مبتلا کردیا ہے۔ سنیچر کو این سی پی (شرد پوار) کی جانب سے موجودہ رکن پارلیمنٹ سپریہ سُلے  کو ہی دوبارہ امیدوار بنانے کے چند ہی گھنٹوں بعد این سی پی (اجیت پوار) کی جانب سے سنیترا اجیت پوار  کے نام کے اعلان  نے اس بات کی تصدیق کردی کہ یہاں مقابلہ بہت سخت ہوگا۔  دیکھنے میں تو یہ نند اور بھابھی کے درمیان مقابلہ نظر آرہا ہے مگر سیاسی مبصرین اور خود دونوں این سی پی  کے کارکن سمجھ رہے ہیں کہ اصل  مقابلہ ’’صاحب‘‘ (۸۳؍ سالہ شرد پوار) اور ’’دادا‘‘ (۶۴؍ سالہ اجیت پوار)  کے درمیان  ہے۔ 
  شرد پوار نے ۱۹۶۷ء میں پہلی بار یہاں سے اسمبلی الیکشن جیتا اور پھر کبھی نہیں ہارے۔ انہوں نے یہاں سے ۱۹۷۲، ۱۹۷۸، ۱۹۸۰، ۱۹۸۵؍ اور ۱۹۹۰ء کے پارلیمانی الیکشن میں  کامیابی حاصل کی۔اس کے بعد جب وہ مرکز کی سیاست میں سرگرم ہوئے تو ۱۹۹۱ء ، ۱۹۹۶ء، ۱۹۹۸ء اور پھر ۲۰۰۴ء  میں بارامتی سے ہی لوک سبھا کیلئے منتخب ہوئے۔  ۲۰۰۹ء میں انہوں  نے یہ سیٹ اپنی بیٹی  سپریہ سُلے کوسونپ دی جنہوں نے ۲۰۰۹ء، ۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء  میں  یہاں  سے کامیابی حاصل کی۔ سپریہ سُلے کی انتخابی مہم کی کمان ہمیشہ ان کے چچازاد بھائی اجیت پوار کے ہاتھوں میں ہوتی تھی وہی اس بات کو یقینی بناتے تھے کہ ان کی بہن  شاندار ووٹوں سے جیت کر لوک سبھا پہنچے۔ 

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی کیخلاف کانگریس وفدالیکشن کمیشن پہنچا

بارامتی کی یہ لوک سبھا سیٹ این سی پی کے دونوں خیموں کی  ناک کا سوال بن گئی ہے۔  ووٹروں کے سامنے ایک طرف شرد پوار ہیں تو دوسری طرف اجیت پوار۔ پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے میں اجیت پوار کی پکڑ پہلے سے مضبوط رہی ہے اس  لئے  سپریہ سُلے کو مشکلوں کو سامنا کرنا پڑسکتاہے۔ سپریہ سُلے کیلئے سب سے بڑی پریشانی اس بات کی ہے کہ ان  کے پاس اپنا روایتی انتخابی نشان ’’گھڑی‘‘ بھی نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے وہ ایسے بہت سے معمر رائے دہندگان کے ووٹ کھوسکتی ہیں جو بغیر سوچے سمجھے گھڑی کا بٹن دبانے کے عادی بن چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سپریہ سُلے کے ساتھ ہی شرد پوار بھی  یہاں سرگرم ہوگئے ہیں۔ سپریہ سُلے  نے حالانکہ بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنیترا پوار بھلے ہی ان کے سامنے الیکشن لڑ رہی ہیں مگر اس سے ان کا احترام کم نہیں ہوجائےگا۔  وہ اُن کیلئے ماں جیسی ہیں اور وہی رہیں گی۔ مگر دوسری طرف سے ویسی ہی بردباری کی امید کم نظر آتی ہے۔ انتخابی مہم کیسی سخت ہونے والی ہے، اس کا اندازہ ۱۱؍ مارچ کو تاجروں کے ساتھ شرد پوار کی میٹنگ کا بالکل آخری وقت  میں منسوخ ہونے سے لگایا جا سکتا ہے۔ مجموعی طور پر کہیں تو بارامتی سیٹ پر  شرد پوارکی ساکھ  داؤ پر لگی ہوئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK