ہندوستان کے ذریعے بنگلہ دیش میں دھکیلے گئے لوگوں میں سے کئی افراد کی صحت خراب تھی۔ ان کے جسموں پر چوٹ کے واضح نشانات نظر آئے۔ ایک شخص کا بازو ٹوٹا ہوا تھا اور دیگر کے جسموں پر تشدد کے نشانات تھے۔
EPAPER
Updated: May 16, 2025, 9:02 PM IST | Inquilab News Network | Dhaka
ہندوستان کے ذریعے بنگلہ دیش میں دھکیلے گئے لوگوں میں سے کئی افراد کی صحت خراب تھی۔ ان کے جسموں پر چوٹ کے واضح نشانات نظر آئے۔ ایک شخص کا بازو ٹوٹا ہوا تھا اور دیگر کے جسموں پر تشدد کے نشانات تھے۔
بنگلہ دیشی نیوز آؤٹ لیٹ دی بزنس اسٹینڈرڈ کے مطابق، ہندوستانی حکام نے ۶ مئی کے بعد سے تقریباً ۲۸۰ افراد کو بنگلہ دیش میں "دھکیلا ہے"۔ حال ہی میں بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) نے بدھ کو مزید ۱۶ افراد کے ایک گروپ کو حراست میں لیا۔ مقامی پولیس کے مطابق، اس گروپ میں تین ہندوستانی شہری بھی شامل ہیں۔ یہ افراد ۸ مئی کو ۷۸ افراد کے اس گروپ کا حصہ تھے جنہیں مبینہ طور پر دریا کے پار بنگلہ دیش میں دھکیلا گیا تھا۔
بنگلہ دیش کوسٹ گارڈ کے ترجمان لیفٹیننٹ کمانڈر ایچ ایم ایم ہارون الرشید نے کہا کہ انہوں نے ۷۵ بنگلہ دیشی مسلمانوں اور ۳ ہندوستانی مسلمانوں کو بچایا جنہیں ہندوستانی حکام نے غیر قانونی طور پر بنگلہ دیشی سرزمین میں دھکیل دیا تھا۔ بنگلہ دیش کے شیم نگر پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر ہمایوں کبیر، جنہوں نے اس واقعہ کی رپورٹ درج کی، نے بتایا کہ ملک کے محکمہ جنگلات کے اہلکاروں اور کوسٹ گارڈ نے ستخیرہ کے سندربن کے مندربارہ علاقے سے ان ۷۸ افراد کو بچایا۔
یہ بھی پڑھئے: میانمار: بنگلہ دیش میں مقیم ایک لاکھ ۸۰؍ ہزار روہنگیا واپسی کے اہل قرار
تازہ ترین واقعے میں، سلہٹ کے کنائی گھاٹ کے آٹگرام سرحدی علاقے کے ذریعے بنگلہ دیش میں دھکیلے گئے گروپ میں ۸ مرد، ۶ خواتین اور ۲ بچے شامل ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ بنگلہ دیشی شہری ہیں جو طویل عرصے سے ہندوستان میں غیر قانونی طور پر رہ رہے تھے۔ رپورٹ کے مطابق، انہیں آنکھوں پر پٹی باندھ کر فوجی طیارے کے ذریعے ایک نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا جبکہ ان کے خاندان کے افراد کو ایک الگ فوجی طیارے پر دوسرے مقام پر لے جایا گیا۔
دی بزنس اسٹینڈرڈ کے مطابق، ہندوستان کے ذریعے دھکیلے گئے لوگوں میں سے کئی افراد کی صحت خراب تھی۔ ان کے جسموں پر مختلف چوٹوں کے واضح نشانات نظر آئے۔ ایک شخص کا بازو ٹوٹا ہوا تھا اور دیگر کے جسموں پر تشدد کے نشانات تھے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بنگلہ دیشی حکام کے ذریعے حراست میں لئے گئے افراد میں مبینہ طور پر ۳ ہندوستانی شہری، ۲۰ سالہ عبدالرحمن، ۲۴ سالہ محمد حسن شاہ اور ۱۹ سالہ سیف الشیخ، بھی شامل ہیں جو مبینہ طور پر گجرات کے نہرونگر سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں بنگلہ دیش میں بغیر مناسب دستاویزات کے داخل ہونے پر گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے خلاف کنٹرول آف اینٹری ایکٹ ۱۹۵۲ء کی دفعہ ۴ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ واضح رہے کہ کہ ۲۶ اپریل کو گجرات پولیس نے احمد آباد اور سورت میں چھاپے مارے تھے۔ یہ کارروائی پہلگام حملے کے بعد کی گئی جس میں ۲۶ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان چھاپوں کے دوران، گجرات پولیس نے احمد آباد اور سورت میں رہنے والے ۱۰۲۴ افراد کو بنگلہ دیشی شہری ہونے کے شبہ میں حراست میں لے لیا تھا۔
اس سے قبل، بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے ۸ مئی کو ہندوستان کو ایک خط بھیجا تھا جس میں لوگوں کو ملک میں دھکیلنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور نئی دہلی سے واپسی کے طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ ۱۰ مئی کو آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے تصدیق کی کہ مٹیا حراستی مرکز کے قیدیوں، جن میں روہنگیا بھی شامل تھے، کو ہندوستانی حکام نے بنگلہ دیش میں "واپس دھکیلا" تھا۔ وہ ایک رپورٹ کی تصدیق کر رہے تھے جس میں بنگلہ دیش بارڈر گارڈ کے ذریعے روہنگیا اور بنگالی بولنے والے کم از کم ۱۲۳ افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جنہیں ہندوستان نے پڑوسی ملک کے علاقے میں دھکیلا تھا۔