ہندوستان سے کینیا تک۶۰۰۰؍ کلو میٹر بغیر رکے ۱۵۰؍ گرام کے شاہین نے ناقابل یقین پرواز کی، سیٹلائٹ سے ٹیگ کیے گئے اس چھوٹے سے پرندے نے یہ حیرت انگیز سفر ۶؍ دنوں میں مکمل کیا۔
EPAPER
Updated: November 22, 2025, 10:10 PM IST | New Delhi
ہندوستان سے کینیا تک۶۰۰۰؍ کلو میٹر بغیر رکے ۱۵۰؍ گرام کے شاہین نے ناقابل یقین پرواز کی، سیٹلائٹ سے ٹیگ کیے گئے اس چھوٹے سے پرندے نے یہ حیرت انگیز سفر ۶؍ دنوں میں مکمل کیا۔
منی پور کے جنگلات سے تعلق رکھنے والے سیٹلائٹ سے ٹیگ کیے گئے تین ایمر شاہین پرندوں نے پرندوں کی دنیا میں ایک انتہائی حیرت انگیز نقل مکانی مکمل کر لی ہے، جنہوں نے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں براعظموں کے پار ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کیا۔حوصلہ اور استقامت کی ایک ایسی شاندار مثال پیش کرتے ہوئے، ان تینوں نے سائنسدانوں کی توجہ ایک بار پھر اپنی جانب موڑ دی ہے، ن میں سب سے آگے اورنج مارکر والی اپاپانگ ہے، جس کی پرواز نے ماہرینِ طیوریات (پرندوں کے ماہرین) کو حیرت میں ڈال دیا۔
یہ بھی پڑھئے: نیپال کی سلامتی کونسل کاآئندہ انتخابات سے قبل فوج مامور کرنے کا مطالبہ
چھ دن آٹھ گھنٹے میں مسلسل۶۱۰۰؍ کلومیٹر کا سفر طے کرتے ہوئے، اپاپانگ نے شمال مشرقی ہندوستان سے جزیرہ نما ہندوستان، بحیرہ عرب اور افریقہ کے سینگ (ہارن آف افریقہ) کو پار کیا اور کینیا پہنچی۔یہ مسلسل پرواز چھوٹے شکاری پرندوں کے معلوم ترین بغیر رکے طے کیے جانے والے طویل ترین سفر میں شمار ہوتی ہے۔اس سے کچھ ہی پیچھے، گروپ کی سب سے چھوٹی الانگ تھی، جس نے پیلے ٹیگ کے ساتھ چھ دن چودہ گھنٹے میں۵۶۰۰؍ کلومیٹر کا سفر مکمل کیا۔ اس کے راستے میں تلنگانہ میں رات کا ایک مختصر ٹھہراؤ اور مہاراشٹر میں تین گھنٹے کی آرام گاہ شامل تھی، اس کے بعد وہ ایک بار پھر سمندر پار کرتے ہوئے کینیا پہنچی۔
یہ بھی پڑھئے: دبئی ایئر شو میں ہندوستانی لڑاکا طیارہ گر کر تباہ، پائلٹ ہلاک
دریں اثناء یہ پرواز پہلی بار نقل مکانی کرنے والے پرندے کی قابل ذکر لچک کو ظاہر کرتی ہے۔لال ٹیگ والی شاہین ’’آہو‘‘ نے تھوڑا سا شمالی راستہ اختیار کیا، اور بحیرہ عرب کی طرف جانے سے پہلے مغربی بنگلہ دیش میں حکمت عملی کے تحت توقف کیا۔ پانچ دن چودہ گھنٹے میں۵۱۰۰؍ کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد، وہ فی الحال صومالیہ کے شمالی سرے کے قریب موجود ہے، اور امید ہے کہ وہ کینیا کے تساوو نیشنل پارک میں اپنے ساتھیوں سے دوبارہ جا ملے گی، جو کہ اس نسل کے پرندوں کے لیے ایک معروف آرام گاہ ہے۔بعد ازاں یہ سالانہ سفر ظاہر کرتا ہے کہ ایمر شاہین کو ’’چھوٹا طویل المسافت مسافر‘‘کیوں کہا جاتا ہے۔ ہندوستان سے مشرقی افریقہ کا ان کا یہ سفر، جس میں وسیع سمندر اور بنجر زمینیں شامل ہیں، ماہرین ماحولیات اور پرندہ پر نظر رکھنے والوں (برڈ واچرز) دونوں کے لیے متاثر کن ہے، اور یہ ان نقل مکانی کے راستوں کے تحفظ کی عالمی اہمیت کو مزید مضبوط کرتا ہے جو براعظموں کو پرواز کے ذریعے آپس میں ملاتے ہیں۔