یہ دریا شمال مشرقی ہندوستان کی لائف لائن ہےجو اروناچل پردیش سے لے کر آسام تک کے علاقے کو سیراب کرتا ہے، اس کے سیلابی پانی سے بنگال اور بنگلہ دیش کا ڈیلٹا وجود میں آتا ہے۔
EPAPER
Updated: June 04, 2025, 1:00 PM IST | Agency | Guwahati
یہ دریا شمال مشرقی ہندوستان کی لائف لائن ہےجو اروناچل پردیش سے لے کر آسام تک کے علاقے کو سیراب کرتا ہے، اس کے سیلابی پانی سے بنگال اور بنگلہ دیش کا ڈیلٹا وجود میں آتا ہے۔
ہندوستان کے ذریعے سندھ آبی معاہدےکو معطل کردینے سے تلملائے پاکستان نے دھمکی دی ہے کہ چین بھی دریائے برہم پتر کا پانی روک سکتا ہے۔ پاکستان کی اس گیڈر بھپکی پر ہندوستان کی جانب سے سخت جواب دیا گیا ہے لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ کیا واقعی چین دریائے برہم پتر کا پانی روک سکتا ہے ؟ کیا واقعی اس کی وجہ سے ہندوستان کے شمال مشرق میں پانی کی شدیدقلت پیدا ہو سکتا ہے۔ اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ چین تبت میں ہندوستان کی سرحد کے قریب برہم پُتر پر ۱۳۷؍ ارب ڈالرس کی لاگت سے بہت بڑا ڈیم تعمیر کر رہا ہے۔ یہ منصوبہ گزشتہ سال چین کی حکومت نے منظور کیا تھا اور یہ اس مقام پر تعمیر ہو رہا ہے جہاں برہم پُتر ندی ہمالیہ کے پہاڑوں میں ایک وسیع گھاٹی میں یو۔ ٹرن لیتی ہے اور پھر ہندوستانی ریاست اروناچل پردیش میں داخل ہوتی ہے، بعد ازاں آسام سے گزرتے ہوئے بنگلہ دیش چلی جاتی ہے۔
ملک کے ماہرین ماحولیات اور تزویراتی تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ ڈیم چین کو ندی کے پانی پر بالا دستی دے سکتا ہے۔ خاص طور پر سیلاب یا خشک سالی کے موسم میں چین اگر ندی کے بہاؤ کو روک لے یا کم کر دے تو آسام اور اروناچل پردیش جیسے علاقوں میں زراعت، ماہی گیری اور مقامی معیشت بری طرح متاثر ہو سکتی ہے لیکن ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین میں دریائے برہم پترکا بہت چھوٹا سا حصہ بہتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:ششی تھرور کی قیادت میں ہندوستانی وفد کی برازیل کے نائب صدر سے ملاقات
صرف ۲۵؍ سے ۳۰؍ فیصد۔ باقی ۶۰؍ فیصد حصہ ہندوستان میں ہے اور محض ۱۰؍ فیصد یا اس سے بھی کم بنگلہ دیش میں بہتا ہے۔ اس لحاظ سے چین اگر ایسی کوئی حرکت کرے بھی تو ہندوستان کو بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ دریائے برہم پتر کا اصل بہائو اور رفتار ہندوستان میں ہی اٹھان پر آتی ہے۔ اگرچہ چین کا کہنا ہے کہ یہ ڈیم صرف پن بجلی کی پیداوار کے لئے ہے اور کسی بھی قیمت پر ندی کے بہاؤ کو موڑا نہیں جائے گا، تاہم چین کی یقین دہانی پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
اس بارے میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے پاکستان کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ برہم پُتر ندی کا ۷۰؍ فیصد بہاؤ بھارت کے اندرونی علاقوں سے آتا ہے جبکہ چین کا حصہ ۳۰؍ فیصد سے بھی کمی ہے۔ اُن کے مطابق اگر چین پانی کا بہاؤ کم بھی کرے تو اس سے ہندوستان کو بہت زیادہ فرق نہتں پڑے گا بلکہ اس کا ایک فائدہ یہ ہو گا کہ وہ دراصل آسام میں ہر سال آنے والے سیلاب کی شدت کم کرنے میں مددگار ہوجائے گا۔ واضح رہے کہ برہم پتر ندی شمال مشرقی ہندوستان کی لائف لائن قرار دی جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے آسام، اروناچل اور میگھالیہ جیسی ریاستیں سیراب ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی یہ بنگلہ دیش کے قریب دریائے گنگا کے ساتھ مل کر دنیا کا سب سے زرخیز ڈیلٹا بھی بناتی ہے۔