حکومت نے ایک عوامی ایڈوائزری میں بتایا کہ دفتری ڈیوائسیز پر واٹس ایپ ویب استعمال کرنے سے کمپنی کی انتظامیہ اور آئی ٹی ٹیمیں ممکنہ طور پر آپ کی ذاتی گفتگو اور فائلز کو دیکھ سکتی ہیں۔
EPAPER
Updated: August 13, 2025, 5:59 PM IST | New Delhi
حکومت نے ایک عوامی ایڈوائزری میں بتایا کہ دفتری ڈیوائسیز پر واٹس ایپ ویب استعمال کرنے سے کمپنی کی انتظامیہ اور آئی ٹی ٹیمیں ممکنہ طور پر آپ کی ذاتی گفتگو اور فائلز کو دیکھ سکتی ہیں۔
وزارت برائے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایک عوامی ایڈوائزری جاری کرکے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ دفتر کے کمپیوٹرز یا لیپ ٹاپس پر واٹس ایپ ویب استعمال نہ کریں۔ وزارت نے وضاحت کی کہ اگرچہ کام کیلئے ان ڈیوائسیز سے ذاتی چیٹس تک رسائی حاصل کرنے کی سہولت ہوتی ہے، لیکن ایسا کرنے سے آپ کی نجی معلومات خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ ایڈوائزری کے مطابق، کمپنی کی انتظامیہ اور آئی ٹی ٹیمیں ممکنہ طور پر آپ کی ذاتی گفتگو اور فائلز کو دیکھ سکتی ہیں۔ یہ نگرانی کے سافٹ ویئر، مالویئر یا براؤزر ہائی جیک کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔
دفاتر میں سائبر سیکیورٹی سے متعلق خدشات
حکومت کی انفارمیشن سیکوریٹی اویئرنیس (آئی ایس ای اے) ٹیم نے واٹس ایپ ویب کو سائبر سیکوریٹی سے جڑا ایک خطرہ قرار دیا۔ اس کے علاوہ، کئی اداروں نے بھی واٹس ایپ کے ویب ورژن کو مالویئر اور فشنگ حملوں کیلئے ممکنہ ذرائع کی فہرست میں شامل کیا ہے جو پورے دفتری نیٹ ورک کو متاثر کر سکتا ہے۔ ایڈوائزری میں مزید خبردار کیا گیا ہے کہ دفتر کا وائی فائی استعمال کرنے سے بھی کمپنیوں کو ذاتی ڈیوائسیز تک کچھ حد تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے جس سے ملازمین کا حساس ڈیٹا ان تک پہنچ سکتا ہے۔ ایسے معاملات میں جہاں دفتر کا لیپ ٹاپ پہلے سے ہی ہیک ہو، ڈیٹا اور معلومات کی چوری کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔
حکومت کی حفاظتی سفارشات
جو افراد کسی مجبوری کی وجہ سے دفتر میں واٹس ایپ ویب کا استعمال ترک نہیں کرسکتے، انہیں وزارت نے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا:
• اپنی جگہ سے اٹھنے سے پہلے ہمیشہ واٹس ایپ ویب سے لاگ آؤٹ کریں۔
• نامعلوم نمبروں سے موصول ہونے والی مشکوک لنکس پر کلک کرنے یا منسلکہ فائلز کھولنے سے گریز کریں۔
• کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ پر ذاتی ایپس کے استعمال کے حوالے سے اپنی کمپنی کے قواعد کو سمجھیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کے ذریعے ذاتی اور تنظیمی ڈیٹا کے ہیکروں تک پہنچنے کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ حکام نے اس بات پر زور دیا کہ ذاتی میسجنگ ایپس کو نجی ڈیوائسیز اور نیٹ ورکس تک ہی محدود رکھنا زیادہ محفوظ ہے۔