کانگریس پارٹی کے ترجمان جے رام رمیش نے اسرائیل کے غزہ میں اقدامات پر اعتراض نہ جتانے پر مودی حکومت کو ”اخلاقی بزدلی“ کا طعنہ دیا۔
EPAPER
Updated: August 13, 2025, 6:22 PM IST | New Delhi
کانگریس پارٹی کے ترجمان جے رام رمیش نے اسرائیل کے غزہ میں اقدامات پر اعتراض نہ جتانے پر مودی حکومت کو ”اخلاقی بزدلی“ کا طعنہ دیا۔
اپوزیشن پارٹیوں نے کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا کے خلاف اسرائیلی سفیر رووین آزر کے بیان کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے ان پر شدید تنقید کی ہے اور ہندوستانی حکومت سے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب واڈرا نے غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو ”نسل کشی“ قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت کی جنگی کارروائیوں پر تنقید کی اور آزر نے پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے رکن پارلیمنٹ کے بیان کو ”شرمناک“ کہا۔
منگل کو پرینکا گاندھی واڈرا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسرائیل نے اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ میں “۶۰ ہزار سے زیادہ لوگوں کو قتل کیا ہے جن میں ۱۸ ہزار سے زائد بچے شامل ہیں۔“ انہوں نے اسرائیل پر فلسطینی شہریوں کو بھوکا رکھنے کا الزام لگایا اور خبردار کیا کہ حکومتوں کی جانب سے ”خاموشی اور بے عملی“ جنگی جرائم میں معاونت کے مترادف ہے۔ واڈرا نے فلسطینیوں میں ہونے والی تباہی کے درمیان ”خاموش رہنے“ پر ہندوستانی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ ہندوستان سرکاری طور پر دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے اور طے شدہ سرحدوں کے اندر اسرائیل کے ساتھ ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی وکالت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ کی سرزمین پر مکمل قبضہ اور حماس کا خاتمہ اسرائیل کیلئے کس حد تک ممکن ہے؟
واڈرا کی پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے آزر نے ان پر “فریب دینے” کا الزام لگایا اور اصرار کیا کہ “وہاں کوئی نسل کشی نہیں ہو رہی ہے۔” انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے حماس کے ۲۵ ہزار جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے۔ انہوں نے حماس کے ”بزدلانہ ہتھکنڈوں“ کو شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کیلئے ذمہ دار قرار دیا جو شہریوں میں چھپ کر حملے کرتے ہیں، انخلاء کرنے والوں پر حملہ کرتے ہیں اور آبادی والے علاقوں سے راکٹ فائر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں ۲۰ لاکھ ٹن خوراک پہنچائی ہے۔ آزر نے الزام لگایا کہ حماس نے اس امداد پر قبضہ کرلیا ہے تاکہ بھکمری اور قحط کی صورتحال پیدا کی جا سکے۔ آزر نے نسل کشی کے خلاف ثبوت کے طور پر غزہ کی آبادی میں گزشتہ ۵۰ برسوں میں ۴۵۰ فیصد اضافے کا بھی حوالہ دیا۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطین کے معاملے پر نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں پُرزور بحث
کانگریس نے سفیر کے بیان کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا
کانگریس پارٹی کے ترجمان جے رام رمیش نے کہا کہ یہ بیان “مکمل طور پر ناقابل قبول” ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے غزہ میں اقدامات پر اعتراض نہ جتانے پر مودی حکومت کو ”اخلاقی بزدلی“ کا طعنہ دیا۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے وزارت خارجہ سے آزر کی سرزنش کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بغیر کسی جواب کے ایسی باتوں کی اجازت دینے سے سفارت کاروں کو ملک میں اراکین پارلیمنٹ سے ”اس لہجے اور انداز میں“ بات کرنے کی حوصلہ افزائی ملتی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ۲۰۲۲ء میں انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر پولینڈ کے سفیر کے خلاف تحریک استحقاق لانے پر غور کیا تھا لیکن وزیر خارجہ سے مشاورت کے بعد باز رہی تھیں۔
غزہ نسل کشی
جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہیں جس کے نتیجے میں، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اب تک ۶۱ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی وفا نیوز ایجنسی کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ کے اسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریض، بچوں کی بڑی تعداد غذائی قلت کا شکار
گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اسرائیل غزہ جنگ کیلئے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمہ کا بھی سامنا کررہا ہے۔