بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے ایران کے خلاف قرارداد منظور کی، ایران میں جنگی مشقوں کا قبل از وقت آغاز۔
EPAPER
Updated: June 13, 2025, 12:09 PM IST | Agency | Vienna/Tehran
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے ایران کے خلاف قرارداد منظور کی، ایران میں جنگی مشقوں کا قبل از وقت آغاز۔
عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے ۲۰؍ سال میں پہلی بار ایران کو قواعد کی خلاف ورزی کامرتکب قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف قرارداد منظور کرلی، دوسری جانب ایران کی فوج نے دشمن کی نقل و حرکت پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے اپنی فوجی مشقیں مقررہ وقت سے پہلے شروع کر دی ہیں ۔ قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ایران کے خلاف منظور کردہ قرارداد کے حق میں ۱۹؍اور مخالفت میں ۳؍ووٹ پڑے جبکہ ۱۱؍ اراکین نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ عالمی ذرائع سے ملنے والی رپورٹس کےمطابق آئی اے ای اے نے ۲۰؍سال بعد پہلی بار ایران کو جوہری ہتھیاروں کی عدم توسیع کے وعدوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا ہے۔
آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی منظور کردہ قرارداد میں اس بات کا امکان ہے کہ معاملہ آگے چل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھیجا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:’’ہندوستانی آئین کے سبب ہی آج ’اچھوت‘ بھی اعلیٰ عہدوں پر ہیں‘‘
یہ قرارداد آئی اے ای اے کی گزشتہ ہفتے کی رپورٹ کے بعد منظور کی گئی ہے جس میں ایران کی جانب سے عمومی طور پر تعاون کی کمی کا ذکر کیا گیا اور ان مقامات پر خفیہ سرگرمیوں اور غیر ظاہر شدہ جوہری مواد پر تشویش ظاہر کی گئی، جو عرصے سے تفتیش کے دائرے میں ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ نے اسی ہفتے یورپی طاقتوں کو متنبہ کیا تھا کہ اس قرارداد کی حمایت کرنا ایک غلطی ہوگی اور اگر ایسا کیا گیا تو ایران سخت ردعمل ظاہر کرے گا۔
یہ اقدام ایران اور امریکہ کے درمیان نئے جوہری معاہدے پر مذاکرات کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو بھی بڑھا سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکہ نے بعض شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کی تمام جوہری سرگرمیاں مکمل طور پر پُرامن مقاصد کیلئے ہیں اور وہ کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے یا حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ ۲۰۱۵ء میں ایران نے۶؍عالمی طاقتوں کے ساتھ ایک تاریخی معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کرنے اور آئی اے ای اے کو زیادہ رسائی دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے بدلے میں اس پر عائد سخت بین الاقوامی پابندیاں ہٹائی گئیں۔ تاہم صدر ٹرمپ نے ۲۰۱۸ء میں اس معاہدہ کو ایران کو روکنے کیلئے ناکافی قراردیا تھا۔