Inquilab Logo

کیرانہ کی سیاست میں اقراء حسن کے خاندان کا دبدبہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ہے

Updated: March 28, 2024, 11:24 PM IST | Qutbuddin Shahid | Mumbai

مغربی اترپردیش کے کیرانہ لوک سبھا حلقے سے اقرا حسن کو ٹکٹ دے کر سماجوادی پارٹی نے مقابلہ دلچسپ بنادیا ہے۔

Samajwadi Party candidate Iqra Hasan. Photo: INN
سماجوادی پارٹی کی امیدوار اقراء حسن۔ تصویر : آئی این این

مغربی اترپردیش کے کیرانہ لوک سبھا حلقے سے اقرا حسن کو ٹکٹ دے کر سماجوادی پارٹی نے مقابلہ دلچسپ بنادیا ہے۔ یہاں ان کا مقابلہ بی جے پی کے موجودہ رکن پارلیمان پردیپ چودھری سے ہوگا۔ ان دونوں ہی کا خاندانی  پس منظر سیاسی ہے لیکن کیرانہ کی سیاست پر ’حسن خاندان‘ کا دبدبہ زیادہ ہے۔ انہیں کے ساتھ بی ایس پی نے سبکدوش بی ایس ایف اہلکار شری پال رانا کو امیدوار بنا کر مقابلے کو سہ رخی کرنے کی کوشش کی ہے۔
 کیرانہ کی سیاست میں ’حسن خاندان‘ کے سربراہ اختر حسن نے میونسپل کونسل کا الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد کونسلر سے چیئرمین بنے اور ۱۹۸۴ء میں کیرانہ لوک سبھا سیٹ سے الیکشن جیت کر پارلیمنٹ تک پہنچے۔ اختر حسن کے بیٹے منور حسن نے اس سلسلے کو مزید آگے بڑھایا۔ انہوں نے کیرانہ کے لوگوں کے دلوں میں ایسی جگہ بنائی کہ بہت کم عرصے میں چاروں ایوانوں ( ودھان سبھا،ودھان پریشد، لوک سبھا اور راجیہ سبھا) کے سب سے کم عمر رکن ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ ان کے انتقال کے بعد ان کی بیوہ تبسم حسن نے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔ وہ دو مرتبہ کیرانہ کی ایم پی رہیں۔ ان کے  بیٹے ناہید حسن اپنے علاقے کے نوجوانوں میں کافی مقبول ہیں۔ انہوں  نے ۲۰۲۲ء میں کیرانہ اسمبلی سے لگاتار تیسری مرتبہ جیت درج کی ہے۔ اقرا حسن، ناہید کی چھوٹی بہن ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے پاس الیکشن لڑنے کیلئے پیسے نہیں ہیں!

یونیورسٹی آف لندن سے ’انٹرنیشنل  لاء اینڈ پالیٹکس‘ میں پوسٹ گریجویشن کرنے والی ۲۷؍سالہ اقرا حسن اُس وقت سرخیوں میں آئی تھیں جب انہوں نے لندن میں ’شہریت ترمیمی قانون‘ کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ اپنی تعلیم مکمل کرکے ۲۰۲۱ء میں اقرا ہندوستان آئیں اور تبھی سے وہ میڈیا میں سرگرم ہیں۔ ۲۰۲۲ء کے انتخابات میں انتظامیہ نے عین وقت پر ناہید حسن کو جیل بھیج دیا تھا جس کی وجہ سے الیکشن کی پوری ذمہ داری اقرا حسن کے کندھوں پر آگئی تھی۔ اس ذمہ داری کو انہوں نے بخوبی نبھایا بھی تھا۔
 ۲۰۱۹ء کے لوک سبھا انتخابات میں کیرانہ سےاقرا حسن کی والدہ اور اُس وقت کی رکن پارلیمان تبسم حسن امیدوا رتھیں لیکن انہیں بی جے پی امیدوار پردیپ چودھری کے مقابلے شکست ہوئی تھی، لیکن تب اور اب میں کافی فرق ہے۔ مغربی اترپردیش کے حالات کافی تبدیل ہوچکے ہیں۔ کیرانہ لوک سبھا حلقے میں تقریباً ۴۲؍ فیصد مسلمان ہیں جبکہ ۱۵ء۶؍ فیصد درج فہرست ذات کی آبادی ہے۔ جاٹ آبادی اب پہلے کی طرح بی جے پی کے ساتھ نہیں ہے۔ آر ایل ڈی سے اتحاد کے باوجود بی جے پی کو کسانوں اور ’اگنی ویر اسکیم‘ سے ناراض نوجوانوں کی ناراضگی کا سامنا ہے۔ ایسے میں ساری نگاہیں سماجوادی پارٹی اور کانگریس کارکنان پر ہیں۔ اگر انہوں نے مل جل کر کام کیا اور عوام تک اپنی بات پہنچانے میں کامیاب رہے تو اقرا حسن کی کامیابی یقینی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK