Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایران اسرائیل تنازع: پاکستان کی ایران کی جوہری تننصیبات پرامریکی حملوں کی مذمت

Updated: June 22, 2025, 10:38 PM IST | Tehran

جوہری ٹھکانوں پر امریکہ کی بمباری کے بعد ایران نے اسرائیل کے کئی شہروں پر حملہ کر دیا ہے۔ تل ابیب، حائفہ سمیت دیگر شہروں میں سائرن کی آوازیں سنائی دی ہیں۔ اسرائیل کے زیادہ تر شہروں کو الرٹ پر رکھا گیا ہے۔

Iran launched a series of attacks on Israeli cities following the US attacks on Iran`s nuclear facilities. Photo: PTI
ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد ایران نے اسرائیلی شہروں ہر شدید حملے کئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

پاکستان کی ایران کی جوہری تننصیبات پرامریکی حملوں کی مذمت

پاکستان نے ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پرکئے گئے فضائی حملوں کی مذمت کردی، یہ عمل اس سے ایک دن بعد ہوا جب اسلام آباد نے کہا تھا کہ وہ امریکی صدر کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرے گا۔  پاکستان نے اتوار۲۱؍ جون کو کہا کہ ٹرمپ کا ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کا فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور ایران کے بحران کا حل صرف سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق اسی روز، پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے فون پر بات چیت کی اور امریکی حملوں پر پاکستان کی مذمت کا اظہار کیا۔

جوہری تنصیبات پر حملہ نئی بات نہیں،جوہری شعبے کا ارتقاء جاری رہے گا۔

ایران کی جوہری سہولیات پر امریکی حملوں کے بعد، ایرانی جوہری توانائی محکمہ کے ترجمانبہروز کمالوندی نے کہا ہے کہ شہری جوہری شعبے کی ترقی کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ کمالوندی نے ایران کی وائی جے سی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’’یہ پہلی بار نہیں جب ہماری سہولیات پر حملہ کیا گیا ہے۔ ہماری صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے، جوہری صنعت کو لازماً جاری رہنا چاہیے۔‘‘ محکمہ نے تصدیق کی کہ اس کی فوردو، اصفہان اور نطانزمیں واقع تنصیبات پر حملے ہوئے۔ ایران کا کہنا ہے کہ ان تینوں مقامات پر تابکاری آلودگی کی کوئی علامت موجود نہیں۔ ایران مسلسل مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ 

امریکی حملے سے ایک دن قبل ہی ایران نے جوہری مادہ ٹرکوں کے ذریعے نامعلوم جگہ منتقل کر دیا تھا۔

 خامنہ ای کے قریبی معاون نے امریکی بحری بیڑے پر میزائل حملے کا مطالبہ کر دیا 

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے معاون حسین شریعتمداری نے بحرین میں تعینات امریکی بحری بیڑے پر *جوابی میزائل حملے* کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا ’’ اب ہماری باری ہے۔‘‘یہ مطالبہ امریکہ کی جانب سے ایران کے جوہری مقامات پر حملوں کے بعد علاقائی کشیدگی میں اضافے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ ان اقدامات سے بحیرہ ہرمز (آبنائے ہرمز) میں سلامتی کے خدشات بڑھ گئے ہیں، جو عالمی تجارت کے لیے ایک اہم بحری گزرگاہ ہے۔  

جوہری ٹھکانوں پر امریکہ کی بمباری کے بعد ایران نے اسرائیل کے کئی شہروں پر حملہ کر دیا ہے۔ تل ابیب، حائفہ سمیت دیگر شہروں میں سائرن کی آوازیں سنائی دی ہیں۔ اسرائیل کے زیادہ تر شہروں کو الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ایران نے اسرائیل پر جوابی حملے شروع کر دیئے ہیں۔ آئی ڈی ایف نے کہا، ’’تھوڑی دیر پہلے ایران سے اسرائیل کی طرف داغی گئی میزائلوں کی پہچان کے بعد کئی علاقوں میں سائرن بج رہے تھے۔ لوگوں سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ ہوم فرنٹ کمانڈ کے رہنما اصول پر عمل کریں۔ اس وقت اسرائیلی فوج خطرے کو ختم کرنے کے لیے جہاں بھی ضروری ہو کام کر رہی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے،اصفہان کےنیوکلیائی ٹھکانوں پرنشانہ

’’لائیو ہندوستان‘‘ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران نے میزائل کے ذریعہ شمالی اور وسط اسرائیل کے شہر حائفہ، نیس جیوینا، ریشون لیجین، تل ابیب پر حملہ کیا ہے۔ ایران کے نیوز چینلوں پر بھی حملوں کی تصاویر جاری کی گئی ہیں۔ ایک نیوز اینکر نے کہا، ’’یہ لائیو تصویریں جو آپ دیکھ رہے ہیں، وہ اسرائیل پر داغی گئی میزائلوں کی نئی بوچھار کی ہیں۔‘‘ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے دعویٰ کیا کہ ایران نے اسرائیل پر ۳۰؍میزائلیں داغی ہیں۔ ایران کے اس شدید میزائل حملے کی زد میں آکر کئی اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔ راحت و بچاؤ خدمات کی رپورٹس کے مطابق ایران کے ذریعہ میزائل داغے جانے کے بعد وسسط اسرائیل میں کم سے کم ۱۱؍لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK