Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایران اسرائیل تنازع: ٹرمپ نے انٹیلی جنس کی رپورٹ مسترد کردی

Updated: June 17, 2025, 9:54 PM IST | Tehran

امریکی صدر نے اپنے ہی انٹیلی جنس ادارے کی رپورٹ یہ کہتے ہوئے مسترد کردی کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرلینے کے بہت قریب تھا اور اس کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونا چاہئے۔ اس دوران یورپی یونین نے ایران اسرائیل تنازع میں روس کی ثالثی کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے۔

Donald Trump. Photo: INN.
ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این۔

ٹرمپ نے اپنے ہی انٹیلی جنس ادارے کی رپورٹ مسترد کردی
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کے ان نتائج کو مسترد کر دیا جب اس نے اندازہ لگایا کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے حملوں کا سلسلہ شروع کرنے سے پہلے ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے ’’بہت قریب‘‘ تھا۔ ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’مجھے اس کی پروا نہیں ہے کہ اس نے کیا کہا۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ ایک جوہری ہتھیار بنانے کے بہت قریب تھا۔‘‘ صدر نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر تلسی گبارڈ کی کانگریس کی گواہی کا جواب دے رہے تھے جنہوں نے مارچ میں قانون سازوں کو بتایا کہ انٹیلی جنس کمیونٹی اس بات کا اندازہ لگاتی رہتی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا ہے، اور سپریم لیڈر (آیت اللہ علی) خامنہ ای نے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کی اجازت نہیں دی ہے جسے انہوں نے ۲۰۰۳ء میں معطل کر دیا تھا۔‘‘
یورپی یونین نے روس کے ثالثی کردار کی پیشکش مسترد کردی
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس نے منگل کو یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد کہا کہ یورپی یونین نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تنازع میں روس کے ثالثی کیلئے کسی بھی کردار کو مسترد کر دیا ہے۔ کالس نے مشرق وسطیٰ کے بحران پر ایک غیر رسمی ویڈیو کانفرنس کے بعد بات کرتے ہوئے کہا کہ روس ثالث کے طور پر کام کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ واضح طور پر صدر پوتن کوئی ایسے شخص نہیں ہیں جو امن کی بات کر سکیں۔کالس نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین میں روس کے ساتھ ایران کا فوجی تعاون ماسکو کو ایک غیر جانبدار ثالث کے طور پر مزید نااہل کرتا ہے۔ کالس نے مزید کہا کہ ’’ایران کے پاس جوہری بم نہیں ہونا چاہئے اور اسے روکنے کا حل سفارت کاری ہے۔‘‘

جی ۷؍ ممالک کی ’’یکطرفہ بیان بازی‘‘: ایران

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے منگل کو کہا کہ اسرائیل ایران تنازع پر گروپ آف سیون (جی ۷) کے سربراہان کے مشترکہ بیان میں اسرائیل کی ’’سخت جارحیت‘‘ اور ’’پرامن جوہری انفراسٹرکچر‘‘ پر غیر قانونی حملوں کے ساتھ ایرانی شہریوں کے بلاامتیاز قتل عام کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ بقائی نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف بلا اشتعال جارحیت کی جنگ شروع کی ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل ۲(۴) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور پرامن جوہری تنصیبات کے خلاف طاقت کے استعمال اور دھمکیوں کی ممانعت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کے جوہری مقامات پر حملہ کیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایکس پر پوسٹ کیا، ’’جی ۷؍ کے رکن ممالک، خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تین مستقل اراکین (یو این ایس سی) کو اقوام متحدہ کے ایک رکن کے خلاف جارحیت کے سنگین اقدام کے لیے اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ادا کرنی چاہئے۔ایران پر اسرائیل کی جارحیت کی جنگ اقوام متحدہ کے چارٹر اور چارٹر پر مبنی بین الاقوامی قانون کیلئے ایک نقصاندہ دھچکا ہے۔ یہ عدم پھیلاؤ کی حکومت کے اصولوں اور اس طرح کے کسی بھی حملے کے خلاف غیر جوہری ریاستوں کو فراہم کئے جانے والے قانونی تحفظ پر بھی ایک حملہ ہے۔ جی ۷؍ ممالک کے مشترکہ بیان کو ’’یک طرفہ بیان بازی‘‘ قرار دیتے ہوئے، بقائی نے کہا کہ جی ۷؍ کو اپنا بیان بدلنا چاہئے اور کشیدگی کے اصل ذریعہ کو حل کرنا چاہئے جو ’’اسرائیل کی جارحیت‘‘ ہے۔

طاقت کے ذریعے ایران کی حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش ’’فاش غلطی‘‘ ہوگی: فرانسیسی صدر
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے خبردار کیا کہ طاقت کے ذریعے ایران کی حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش ایک ’’اسٹریٹجک غلطی‘‘ ہوگی اور ایران اور اسرائیل دونوں سے شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کنیڈا میں جی ۷؍ سربراہی اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میکرون نے بیرونی فوجی مداخلتوں کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات استحکام لانے میں مسلسل ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ باہر سے بمباری سے ملک کو بچایا جا سکتا ہے، وہ اپنے اور اپنے خلاف ہونے کے باوجود ہمیشہ غلط رہے ہیں۔‘‘ میکرون نے شہری علاقوں اور انفراسٹرکچر پر حملوں کی بھی شدید مذمت کی۔ انہوں نے مزید کہا، ’’یہ بالکل ضروری ہے کہ دونوں طرف سے توانائی، انتظامی اور ثقافتی ڈھانچے کے خلاف اور خاص طور پر عام شہریوں کے خلاف کئے جانے والے تمام حملے بند کئے جائیں۔ کوئی بھی چیز ان کا جواز نہیں بنتی اور وہ بالکل ناقابل برداشت ہیں۔‘‘

اسرائیل ’’مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدل رہا ہے‘‘: نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران کے خلاف اپنے حملوں سے مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدل رہا ہے جس سے ملک میں ’بنیادی تبدیلیاں‘ آسکتی ہیں۔ انہوں نے پیر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدل رہے ہیں اور یہ خود ایران کے اندر بھی انقلابی تبدیلیوں کا باعث بن سکتا ہے‘‘ جس میں انہوں نے ایرانی جوہری اور فوجی اہداف کے خلاف اسرائیل کے حملوں کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ’’تین اہم مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے: جوہری پروگرام کا خاتمہ، بیلسٹک میزائل کی پیداوار کی صلاحیت کا خاتمہ، اور دہشت گردی کے محور کا خاتمہ۔‘‘ اس دوران انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ سے رابطے میں ہیں اور یہ اہداف حاصل کرکے رہیں گے۔

ٹرمپ کی ٹیم نے ایران کو جوہری معاہدے اور جنگ بندی پر مذاکرات کی تجویز پیش کی
ایکسیوس نیوز سائٹ نے رپورٹ کیا کہ امریکہ ایران کے ساتھ اس ہفتے امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان ملاقات کے امکان پر بات کر رہا ہے۔ اس معاملے پر بریفنگ والے چار ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ادارے نے کہا کہ اس کا مقصد ایک سفارتی اقدام پر بات کرنا ہو گا جس میں جوہری معاہدے اور اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کے خاتمے پر بات ہو گی۔

تہران میں واقع تیل کے گودام پر اسرائیلی حملے کے بعد دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا ہے۔ تصویر: پی تی آئی
 

ہندوستان نے اپنے شہریوں کو تہران سے انخلا کا مشورہ دیا

تہران میں واقع ہندوستانی سفارتخانے نے منگل کے روز تمام ہندوستانی شہریوں کو ایرانی دارالحکومت چھوڑنے کی اپیل کی۔سفارتخانے کا بیان تھاکہ ’’تمام ہندوستانی شہری اور پی آئی او (ہندوستانی النسل افراد) جو اپنے ذرائع سے تہران سے نکل سکتے ہیں، انہیں شہر سے باہر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔‘‘  تہران میں موجود ایسے ہندوستانی شہری جو سفارتخانے سے رابطے میں نہیں ہیں، انہیں فوری طور پر سفارتی مشن سے رابطہ کرنے اور اپنا مقام و رابطہ نمبر فراہم کرنے کو کہا گیا۔ وزارتِ خارجہ نے ایک علیحدہ بیان میں بتایا کہ سفارتخانے کی جانب سے کی گئی انتظامی کارروائی کے ذریعے تہران میں موجود ہندوستانی طلبہ کو ’’حفاظتی وجوہات‘‘ کی بنا پر شہر سے نکال لیا گیا ہے۔ وزارت کے مطابق کچھ ہندوستانی شہریوں کو ایران آرمینیا سرحد کے راستے ملک چھوڑنے میں بھی مدد فراہم کی گئی۔ 

یہ بھی پڑھئے: حیفا میں پاور پلانٹ تباہ، وسطی اسرائیل بجلی سے محروم

واضح رہے کہ اسرائیلی دفاعی فوج کے ذریعے پیر کو تہران کے رہائشیوں کو فوری طور پر علاقہ چھوڑنے کی وارننگ جاری کرنے کے بعد ہندوستانی سفارتخانے نے یہ اپیل کی تھی۔ اسرائیلی افواج کا کہنا تھاکہ ’’آئندہ گھنٹوں میں اسرائیلی فوج ایرانی حکومت کے فوجی ڈھانچے پر حملہ کرنے کے لیے کارروائی کرے گی، جیسا کہ اس نے گزشتہ دنوں تہران کے آس پاس کیا تھا۔‘‘کچھ گھنٹوں بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی تہران کے رہائشیوں سے فوری طور پر شہر خالی کرنے کی اپیل کی۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان تازہ تنازعہ کی شروعات جمعے کو ہوئی جب اسرائیلی فوج نے ایران کے جوہری ہدف اور دیگر مقامات پر حملہ کیا، جس کا مقصد تہران کے جوہری پروگرام کو سبوتاژ کرنا بتایا گیا۔ ان حملوں نے خطے میں صورتحال مزید خراب کر دی ساتھ ہی تنازع کے پھیلنے کی تشویش پیدا کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: اصل کارروائیاں اب شروع ہوں گی : ایرانی فوج

ہندو اخبار کی رپورٹ کے مطابق تہران میں ہندوستانی سفارتخانے نے پیر ہی سے ایرانی حکام کے ساتھ مل کر ہندوستانی شہریوں کو دارالحکومت اور اسرائیلی حملوں کی زد میں آنے والے دیگر شہروں سے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا۔  ہندو کے مطابق تل ابیب میں واقع ہندوستانی سفارتخانہ فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے ہندوستانی شہریوں کو اردن اور مصر کی سرحدوں کے راستے ملک چھوڑنے میں مدد فراہم کر رہا تھا۔ سفارتخانے نے ملک میں موجود تمام ہندوستانی شہریوں کا رجسٹریشن کیا ہے اور انہیں ’’غیر ضروری نقل و حرکت‘‘ سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔  منگل کو وزارت خارجہ نے مغربی ایشیا میں بحران کے پیش نظر ایک کنٹرول روم قائم کرنے کا اعلان کیا۔ گزشتہ پانچ دنوں میں اسرائیلی فوج نے تہران اور کئی دیگر شہروں میں بار بار حملے کیے ہیں۔ ایران کا نتنز میں قائم مرکزی جوہری افزودگی کا پلانٹ بھی نشانہ بننے والے اہداف میں شامل تھا۔ سنیچر کو ایران نے اسرائیل کے متعدد شہروں بشمول تل ابیب  اور حیفا میں میزائل حملوں کے ذریعے جوابی کارروائی کی۔ دونوں فریق فضائی حملوں اور بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے ایک دوسرے پر حملہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔  ایران میں اسرائیلی حملوں میں ۲۲۰؍سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل میں اب تک ایرانی حملوں میں کم از کم ۲۴؍ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔  
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران پہلے سے کہیں زیادہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب پہنچ چکا ہے، اور اس کے پاس اسرائیلی شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری پوری کرنےکے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ جبکہ ایران طویل عرصے سے اصرار کرتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر شہری مقاصد کے لیے ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK