Updated: June 14, 2025, 6:58 PM IST
| Tel Aviv
ایران اسرائیل تنازع میں ایک امریکی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ، اسرائیل کی مدد کررہا ہے۔ ایران نے حملے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اس دوران اسرائیل نے دنیا بھر میں اپنے تمام سفارتخانے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ روسی صدر پوتن نے ثالثی کی پیشکش کی۔ فرانسیسی صدر نے اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا۔
اسرائیلی اہلکار تباہ حال عمارت کا جائزہ لیتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی
دنیا بھر میں اسرائیلی سفارتخانے بند
ایران پر حملے کے بعد اسرائیل نے دنیا بھر میں اپنے سفارت خانے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ چوکس رہیں اور عوام میں یہودی یا اسرائیلی علامتیں دکھانے سے گریز کریں۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’حالیہ پیش رفت کی روشنی میں، دنیا بھر میں اسرائیلی مشن بند کر دیے جائیں گے، اور قونصلر خدمات فراہم نہیں کی جائیں گی۔‘‘ بیانات کے مطابق اسرائیل قونصلر خدمات معطل کر دے گا اور اپنے شہریوں کو مشورہ دے گا کہ وہ کسی دشمنی کے واقعے کی صورت میں مقامی سیکوریٹی حکام کے ساتھ تعاون کریں۔ سفارتخانے کب تک بند رہیں گے اس کا کوئی ٹائم ٹیبل فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ بیرون ملک مقیم اسرائیلی شہریوں پر زور دیا گیا کہ وہ وزارت خارجہ کو ان کے ٹھکانے پر اپ ڈیٹ کرنے کیلئے ایک فارم پُر کریں تاکہ ریزروسٹوں کی واپسی کو مربوط کرنے اور امدادی پروازوں کا بندوبست کرنے میں مدد ملے۔
روسی صدر پوتن کی ثالثی کی پیشکش
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اسرائیل اور ایران کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے تاکہ ایرانی سرزمین پر اسرائیلی فضائی حملوں کی لہر کے بعد مزید کشیدگی کو روکنے میں مدد ملے۔ پوتن نے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے ساتھ الگ الگ فون کال کی، جس میں ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کی مذمت کی گئی اور کشیدگی کو کم کرنے کیلئے روس کی ثالثی کی پیشکش کی۔ نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران پوتن نے اسرائیل ایران تنازعات کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا اور مذاکرات کی طرف واپسی پر زور دیا۔ پیزشکیان کے ساتھ گفتگو میں پوتن نے اسرائیلی حملوں سے ہونے والے جانی نقصان پر ایرانی قیادت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ماسکو اسرائیل کے ان اقدامات کی سخت مذمت کرتا ہے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ پوتن نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مسائل کے حل کے لیے پرامن کوششوں کے لیے روس کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
فرانس، اسرائیل کی حمایت کرتا ہے
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ اگر ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تو فرانس اسرائیل کا دفاع کرے گا۔ میکرون نے کہا کہ ’’اگر ایران جوابی کارروائی میں اسرائیل پر حملہ کرتا ہے تو فرانس ’’اپنے اثاثوں‘‘ پر غور کرتے ہوئے اسرائیل کے تحفظ اور دفاع کیلئے کارروائیوں میں حصہ لے گا۔تاہم، فرانس کا کسی جارحانہ کارروائی میں حصہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘‘ میکرون نے کہا کہ ’’پورے خطے میں عدم استحکام کا خطرہ ہے۔ فرانس تمام فریقوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کشیدگی سے بچنے کیلئے تحمل کا مظاہرہ کریں۔‘‘

ایران کے جوابی حملے پر ملک بھر میں جوش و خروش۔ تصویر: پی ٹی آئی
’’ایرانی حملے اس وقت جاری رہیں گے جب تک اسرائیل کو اپنے اقدام پر پچھتاوا نہ ہو‘‘
ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکرچی نے کہا کہ جب تک اسرائیل کو اپنے اقدامات پر پچھتاوا نہیں ہوجاتا، ایران اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے، شکرچی نے ایران کے خلاف اسرائیل کے حالیہ حملے اور اس کے نتیجے میں تہران کے ردعمل پر تبصرہ کیا۔ انہوں نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے گزشتہ روز دیئے گئے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اپنی کارروائیاں اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ صیہونی حکومت ندامت محسوس نہ کرے۔‘‘
امریکہ، اسرائیل کی مدد کررہا ہے
ایک امریکی اہلکار نے تصدیق کی کہ ’’امریکہ میزائلوں کو روکنے میں اسرائیل کی مدد کر رہا ہے۔ امریکہ اسرائیل کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کر رہا ہے۔‘‘ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ایران نے اسرائیل پر ۱۰۰؍ سے کم میزائل داغے ہیں جن میں سے زیادہ تر کو مار گرایا گیا ہے۔

ایرانی حملوں میں اسرائیل کی عمارتیں بری طرح تباہ ہوئی ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی
دونوں جانب شہری ہلاکتیں
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی حملوں میں ۳؍ ہلاک اور ۱۷۲؍ زخمی ہوئے ہیں جبکہ ایران میں ۱۰۴؍ افراد ہلاک اور ۳۰۲؍ زخمی ہیں۔
اسرائیل ’’آگ کی زد‘‘ میں ہے
ایرانی حملوں کے بعد اسرائیل بلبلا اٹھا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ایکس پر کہا کہ ’’ایرانی حملہ جاری ہے۔ اسرائیل کی طرف درجنوں اضافی میزائل داغے گئے ہیں۔ ایران کی طرف سے میزائل فائر کرنے سے پورا اسرائیل آگ کی زد میں ہے۔‘‘ سرکاری ایرانی پریس ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ تہران نے اسرائیل کے خلاف ’’آپریشن ٹرو پرومیس سوم‘‘ شروع کیا ہے اور تل ابیب پر براہ راست نشانہ باندھا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، علاقے میں سائرن کے فعال ہونے کے فوراً بعد پورے وسطی اسرائیل میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

تل ابیب کا تباہ ہونے والا ایک علاقہ۔ تصویر: پی ٹی آئی
ایران نے سنیچر کو اسرائیل پر میزائل حملوں کے ساتھ جوابی کارروائی کی۔ یاد رہے کہ گزشتہ دن اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کے مراکز کو اس لئے ہدف بنایا تھا کہ وہ جوہری ہتھیار نہ بنا سکے۔ اسرائیل نے مختلف اوقات میں دو حملے کئے تھے۔ ایرانی میزائل کے حملے کے بعد پورے اسرائیل میں فضائی حملے کے سائرن بج گئے۔ بی بی سی کے مطابق یروشلم میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ رائٹرز کے مطابق، وسطی تل ابیب میں ایک اونچی عمارت کو نشانہ بنایا گیا اور قریبی شہر رامات گان میں ایک اپارٹمنٹ بلاک تباہ ہو گیا۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، حملوں میں کم از کم تین افراد ہلاک اور ۸۰؍ زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:کیریبین میں۳۰۰؍ سال پرانے جنگی جہاز کے ملبے سے۲۰؍ بلین ڈالر مالیت کا خزانہ برآمد
مہر نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل کی طرف سے حملوں کی دوسری لہر کے درمیان، ایرانی دارالحکومت تہران میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جن میں ایک مہر آباد ہوائی اڈے پر بھی شامل ہے۔ تاہم، ایران میں ہونے والی ہلاکتیں فوری طور پر واضح نہیں ہوسکیں۔