Updated: May 02, 2025, 10:09 PM IST
| Hague
غزہ میں اسرائیل کے ذریعے جاری ناکہ بندی کی سخت سرزنش کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے کہا کہ ناکہ بندی کے معنی موت ہیں، جبکہ آئر لینڈ کے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ غزہ کے مصائب ناقابل برداشت ہیں، ساتھ ہی انہوں نے اسرائیل سے فوری طور پر ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل ہر دن سفاکی کے نئے معیار قائم کر رہا ہے، اور دنیا مطالبات سے آگے نہیں بڑھ پا رہی ہے۔تصویر: ایکس
اقوام متحدہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل پر عائد پابندی ختم کرے، اور کہا ہے کہ اشد ضروری امداد کو روکنا ’’ظالمانہ اجتماعی سزا‘‘ ہے۔ اقوام متحدہ کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے جمعرات کو ایک بیان میں کہاکہ’’ بین الاقوامی قانون واضح ہے، بطور قابض طاقت، اسرائیل کو انسانی امداد کی اجازت دینی چاہیے۔ امداد جو شہری زندگیاں بچاتی ہے، کبھی بھی سودے بازی کا ذریعہ نہیں بننی چاہئیں۔‘‘ فلیچر نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ’’اس ظالمانہ ناکہ بندی‘‘ کو ختم کرے اور ’’انسانی کارکنوں کو زندگیاں بچانے دیں۔‘‘ انہوں نے کہاکہ ’’ان غیر محفوظ شہریوں سے، کوئی معافی کافی نہیں ہوگی۔ لیکن مجھے واقعی افسوس ہے کہ ہم بین الاقوامی برادری کو اس ناانصافی کو روکنے کیلئے حرکت میں نہیں لا سکے۔‘‘
آئرلینڈ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر عائد ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرے، کیونکہ آج وہاں امداد پر پابندی کے سب سے طویل عرصے کا نشان عبور کر لیا ہے جو کہ اکتوبر۲۰۲۳ء میں اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے جاری ہے۔ آئرلینڈ کے تانائستے (نائب وزیراعظم) یا وزیر خارجہ سائمن ہیرس نے ایک بیان میں کہا،’’ اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے آٹھ ہفتوں سے زیادہ عرصے سے غزہ میں کوئی انسانی یا تجارتی سامان داخل نہیں ہو سکا۔ بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔اسپتالوں میں بنیادی درد کش ادویات ختم ہو چکی ہیں۔‘‘ انہوں نے عالمی غذائی پروگرام کے انتباہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے غذائی ذخائر ختم ہو چکے ہیں، اور زور دیا کہ زندگی بچانے والی امداد دستیاب ہے اور فوری طور پر درکار ہے، لیکن ٹرک غزہ میں داخل نہیں ہو سکتے۔ ہیرس نے کہا، ’’موجودہ مصائب کا جاری رہنا ناقابلِ قبول ہے۔ یہ جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ میں امداد پر سب سے طویل پابندی ہے۔‘‘انہوں نے بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ ’’مزید تباہی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ۶؍ ہفتوں کے دوران اسرائیلی حملےمیں ۶۰۰؍ بچوں سمیت ۲۳۰۸؍ فلسطینی شہید
واضح رہے کہ اسرائیل نے ۲؍ مارچ سے انتہائی ضروری امداد کی ترسیل کیلئے غزہ کی گزرگاہ کو بند کر رکھا ہے، جس کے سبب جنگ زدہ محصور غزہ میں قحط سالی اور بھکمری کے حالات بن گئے ہیں۔اور دنیا کے مختلف ممالک کے بار بار انتباہ بھی اسرائیل کو یہ ناکہ بندی ختم کرنے پر مجبور نہیں کر سکے۔